نئے چیف جسٹس آف پاکستان کیلئے جسٹس یحییٰ آفریدی فیورٹ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے چانسز کیسے؟ دلچسپ صورتحال۔
26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور ہوئی تو نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ہوں گے لیکن اگر حکومتی اتحاد نے اپنی سیاسی طاقت کے زور سے ترمیم منظور کروائی تو اگلے چیف جسٹس کی دوڑ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہو سکتے ہیں، یہ دلچسپ صورتحال آج کیا رخ اختیار کرتی ہے خود حکومتی ارکان کو بھی اس کا شدت سے انتظار ہے، گذشتہ روز ن لیگ کے سینیئر عرفان صدیقی نے عندیہ دیا تھا کہ ابھی اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ نیا چیف جسٹس سینئر موسٹ 3 ججز میں سے منتخب کیا جائے گا یا 5 میں سے، بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز حیدرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وارننگ دے دی ہے کہ اگر اپوزیشن متفقہ ڈرافٹ پر راضی نہ ہوئی تو پھر حکومتی اتحاد اپنی سیاسی طاقت سے ترمیم منظور کروائے گا اور پھر آئینی عدالت بھی بنائی جائے گی، اگر ایسا ہوا تو پھر قاضی فائز عیسیٰ بھی دوڑ میں واپس شامل ہو سکتے ہیں اور انہیں نئی وفاقی آئینی عدالت کا چیف جسٹس بھی بنایا جا سکتا ہے۔
سرکاری ارکان پارلیمنٹ میں سے میڈیا ذرائع کو بتایا ہے کہ آئندہ چند روز میں متفقہ ترمیمی پیکج منظور ہونے کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر سکتے ہیں۔
موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جن تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا اُن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مُنیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔ اور اگر پانچ ناموں پر غور والا آپشن استعمال ہوا تو جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی اس دوڑ میں شامل ہو جائیں گے۔
حالیہ دنوں میں جب عدالت عظمیٰ کے ججز بہت زیادہ حد تک منقسم ہیں، جسٹس آفریدی غیر متنازعہ اور غیر جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں مجوزہ متفقہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔
اس مقصد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نامزد جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔ اگر نامزد کردہ جج کا نام مسترد کیا جائے گا تو اُس صورت میں کمیٹی کے ذریعہ اگلے سینئر ترین جج کے نام پر غور کیا جائے تا وقت یہ کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر نہ ہو جائے۔
مجوزہ پیکج میں نئے چیف جسٹس کا نام پیش کرنے والی کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ آئینی پیکج کے مطابق، کمیٹی میں حکومتی ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق، خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں قومی اسمبلی سے 8 جبکہ سینیٹ سے چار ارکان ہوں گے۔
اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو کمیٹی کے تمام ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ارکان کی نمائندگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہر پارلیمانی پارٹی کو کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی اور پارلیمنٹ میں جماعتوں کے تناسب سے ارکان کو پارلیمانی قائدین نامزد کریں گے۔
رکنیت کے لحاظ سے ارکان کا اعلان چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ آئینی پیکج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے 14 روز قبل نئے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی۔
تاہم، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے قبل تین دن میں بھیجی جائے گی۔ پیکج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن یا کمیٹی میں کسی رکنیت کے خالی ہونے یا پھر کسی رکن کے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے اس کمیشن یا کمیٹی کے کسی فیصلے یا اقدام پر سوال اٹھایا جائے گا نہ اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔