Nigah

بھارت کا مصنوعی بیانیہ۔ "آپریشن تِرشول” کی حقیقت

آپریشن تِرشول

بھارت کی عسکری اور میڈیا مشینری ہمیشہ سے ایک منظم بیانیے کے ذریعے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور پاکستان کے خلاف فضا بنانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ آپریشن تِرشول اسی پالیسی کی ایک تازہ مثال ہے۔ دراصل یہ کوئی حقیقی عسکری مہم نہیں بلکہ ایک معمولی فوجی مشق تھی۔ جسے بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر بڑی فوجی کارروائی کے طور پر پیش کیا۔ اس مصنوعی بیانیے کا مقصد ناکام آپریشن سندور پر پردہ ڈالنا، سر کریک کے قریب کشیدگی پیدا کرنا اور پاکستان کے خلاف نئی جارحانہ فضا بنانا تھا۔
ابتدائی طور پر ترشول صرف ایک تربیتی مشق تھی جس میں بھارتی تینوں افواج بری، بحری اور فضائیہ نے حصہ لیا۔ تاہم، بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف جنگی تیاری کا رنگ دے کر عوامی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی۔ بھارتی اخبارات اور نیوز چینلز نے بار بار دعویٰ کیا کہ یہ مشق پاکستانی سرحد کے قریب جارحانہ تیاریوں کا حصہ ہے۔ حالانکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں تھا۔

یہ پروپیگنڈا دراصل بھارت کے اندرونی سیاسی دباؤ اور آپریشن سندور کی ناکامی کا ردِعمل تھا۔

اس ناکامی نے بھارتی حکومت کو عوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کروایا۔ جسے چھپانے کے لیے ایک نئی جعلی کامیابی تخلیق کرنی پڑی۔ چنانچہ آپریشن ترشول کو بطور بیانیہ پیش کر کے عوامی توجہ اصل ناکامیوں سے ہٹائی گئی۔
سرکریک، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان سمندری حدود کے تنازع کا حصہ ہے، ایک بار پھر بھارتی عسکری سرگرمیوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ بھارتی بحریہ اور فضائیہ نے شمالی بحیرہ عرب میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔ بھارتی میڈیا نے اسے “سی بورڈر اسٹرینتھننگ” قرار دیا۔ لیکن درحقیقت اس کا مقصد صرف نفسیاتی دباؤ پیدا کرنا تھا۔
راجستھان اور گجرات کے علاقوں میں بھی تھیٹرائزڈ مشقوں کا اہتمام کیا گیا تاکہ پاکستان کو یہ باور کرایا جا سکے کہ بھارت کسی بڑی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یہ اقدامات “کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن” کے تسلسل میں آتے ہیں، جس کے تحت بھارت اچانک جارحیت کر کے محدود جنگی مقاصد حاصل کرنے کا خواب دیکھتا ہے۔ تاہم اس حکمتِ عملی کو اب تک کوئی عملی کامیابی نہیں ملی، بلکہ عالمی سطح پر اس کی مذمت ہوتی رہی ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ اس طرح کی بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سامنا تحمل، تیاری اور قانونی راستوں سے کیا ہے۔ پاکستان کی ساحلی اور بحری دفاعی حکمتِ عملی ڈیٹرنس یعنی توازنِ طاقت کے اصول پر مبنی ہے۔ پاکستان نے کبھی جارحانہ عزائم نہیں دکھائے بلکہ اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مؤثر، متناسب اور قانونی اقدامات کیے۔
پاکستان کی توانائی اور بحری سفارت کاری مکمل طور پر سول اداروں کے زیرِ انتظام چلتی ہے۔ وزارتِ توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) اور اوگرا (OGRA) جیسے ادارے شفاف بین الاقوامی اصولوں کے مطابق اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ بھارت کی طرح یہاں کوئی فوجی دباؤ یا سیاسی پروپیگنڈا شامل نہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا قومی سلامتی فریم ورک پیشہ ورانہ اصولوں پر استوار ہے۔

fak news
آپریشن ترشول جیسے اقدامات نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ بھارت کی جانب سے میڈیا ہائپ، عسکری سرگرمیوں کا بڑھتا ہوا شور اور بیانیاتی جارحیت ایک غیر ضروری کشیدگی پیدا کرتی ہے۔ اس سے جنوبی ایشیا میں پہلے سے موجود حساس توازن مزید متاثر ہوتا ہے۔
بھارتی حکومت اندرونی سیاسی چیلنجز مثلاً کسان احتجاج، معاشی بحران اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سے توجہ ہٹانے کے لیے اکثر پاکستان کارڈ استعمال کرتی ہے۔ ترشول اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ عوامی رائے کو متحد رکھنے کے لیے دشمن کی تخلیق کی جاتی ہے تاکہ حکومت اپنی ناکامیوں سے بچ سکے۔
پاکستان نے بھارتی عزائم اور جھوٹے بیانیوں سے متعلق اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کو بروقت آگاہ کر دیا ہے۔ اسلام آباد نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر واضح کیا ہے کہ بھارت کی یہ حرکات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی ذرائع نے مؤثر طور پر بتایا کہ بھارت کی “تھیٹرائزیشن” پالیسی محض خوف اور ابہام پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد جنوبی ایشیا کے تزویراتی توازن کو بگاڑنا ہے۔
دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کسی بھی اشتعال انگیزی کا فیصلہ کن، قانونی اور متناسب جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا موقف واضح ہے امن ہمارا مقصد ہے، لیکن اپنی خودمختاری کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
پاکستان کی قیادت نے ہمیشہ زور دیا ہے کہ خطے میں امن صرف باہمی احترام، مذاکرات اور اعتماد سازی کے ذریعے قائم ہو سکتا ہے، نہ کہ میڈیا پروپیگنڈے یا عسکری مظاہروں کے ذریعے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں تمام ممالک توانائی، تجارت اور ترقی پر توجہ دیں تاکہ عوام کی فلاح یقینی بن سکے۔
بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ مصنوعی بیانیوں اور فرضی آپریشنز سے نہ تو اس کی عسکری کمزوریاں چھپیں گی اور نہ عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دیا جا سکے گا۔ “آپریشن ترشول” کی مصنوعی چمک بھارت کی ناکام پالیسیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔

آپریشن ترشول ایک علامت ہے اس بات کی کہ بھارت اب اپنی اندرونی اور بیرونی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پروپیگنڈے پر انحصار کر رہا ہے۔

پاکستان اس کے برعکس ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن، ترقی اور قانون کی حکمرانی کے راستے پر گامزن ہے۔
بھارتی قیادت کو یاد رکھنا چاہیے کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ اگر بھارت خطے میں اپنا مقام بہتر بنانا چاہتا ہے تو اسے جعلی آپریشنز کے بجائے حقیقی تعاون پر توجہ دینا ہوگی۔ پاکستان پراعتماد، مضبوط اور پُرامن ہے اور اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہمیشہ تیار۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

اوپر تک سکرول کریں۔