Nigah

نومبر کے لیے پیٹرول 2.43 اور ڈیزل 3.02 روپے مہنگا

Govt hikes petrol price by Rs2.43, high-speed diesel by Rs3.02
[post-views]

وفاقی حکومت نے جمعہ کی رات دیر گئے نومبر 2025 کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق قیمتوں میں یہ اضافہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور اوگرا کی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 43 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے جس سے نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 3 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ کر کے اسے 278 روپے 44 پیسے فی لٹر مقرر کیا گیا ہے۔

یہ اضافہ حکومت کے پندرہ روزہ ایڈجسٹمنٹ میکنزم کے تحت کیا گیا ہے جو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں اور زرمبادلہ کی شرح میں تبدیلیوں کے مطابق مقامی نرخوں کو ایڈجسٹ کرتا ہے۔

مہنگائی اور ٹرانسپورٹ پر اثرات
ماہرین کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں اضافہ زیادہ مہنگائی کا باعث بنے گا کیونکہ یہ ایندھن بسوں، ٹرکوں، ٹریکٹروں اور ٹیوب ویلوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ڈیزل مہنگا ہونے سے اشیائے خوردونوش اور سبزیوں کی ترسیل کے اخراجات بڑھ جائیں گے، جس کا اثر عوامی سطح پر قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوگا۔

دوسری جانب، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ متوسط اور نچلے طبقے پر براہِ راست اثر ڈالے گا کیونکہ پیٹرول زیادہ تر کاروں، موٹر سائیکلوں اور رکشوں میں استعمال ہوتا ہے، جو روزانہ سفر کرنے والے شہریوں کے اخراجات کا بڑا حصہ ہے۔

ایل پی جی کی قیمت میں کمی
پیٹرول اور ڈیزل کے برعکس، اوگرا نے ایل پی جی (Liquefied Petroleum Gas) کی قیمت میں 5 روپے 88 پیسے فی کلو کمی کا اعلان کیا ہے۔ نئی صارف قیمت 201 روپے 60 پیسے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔ 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2,378 روپے 89 پیسے ہے جو اکتوبر کے مقابلے میں 69 روپے 44 پیسے کم ہے۔

ٹیکسز اور لیویز کی تفصیل
اگرچہ جنرل سیلز ٹیکس (GST) صفر فیصد پر برقرار ہے، تاہم حکومت پٹرولیم لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے ذریعے بھاری آمدن حاصل کر رہی ہے۔ اس وقت پیٹرول پر 80 روپے 52 پیسے فی لٹر اور ڈیزل پر 79 روپے 50 پیسے فی لٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔

مزید برآں، کسٹمز ڈیوٹی تقریباً 17 سے 18 روپے فی لٹر عائد کی گئی ہے، جبکہ ڈسٹری بیوشن اور ڈیلر مارجن اوسطاً 17 روپے فی لٹر ہیں۔

پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ایندھن ہیں، جن کی ماہانہ کھپت 7 سے 8 لاکھ ٹن کے درمیان ہے، جب کہ مٹی کا تیل صرف 10 ہزار ٹن ماہانہ استعمال ہوتا ہے۔

ریونیو کی وصولی
مالی سال 2025 میں حکومت نے پٹرولیم لیوی سے 1.161 کھرب روپے وصول کیے، اور موجودہ مالی سال کے لیے ہدف 1.47 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جو 27 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ حالیہ اضافہ حکومت اور عوام دونوں کے لیے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ کرے گا، کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی غیر یقینی صورتحال بدستور ملکی مہنگائی اور اخراجات کو متاثر کر رہی ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔