Nigah

پاکستان میں خواتین کی بااختیاری کا نیا باب

nigah پاکستان میں خواتین کی بااختیاری کا نیا باب
[post-views]

پاکستان 2025 میں خواتین کے بااختیاری کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، جہاں قومی پالیسیوں، مالی اصلاحات، اور ڈیجیٹل اقدامات نے صنفی برابری کو محض ایک نعرہ نہیں بلکہ عملی حقیقت میں بدل دیا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان، وفاقی حکومت، اور صوبائی سطح پر جاری منصوبے اس بات کی علامت ہیں کہ خواتین کو اب ملکی معیشت، حکمرانی، اور ترقیاتی ایجنڈے کے مرکز میں رکھا جا رہا ہے۔ سٹیٹ بینک کی "بینکنگ آن ایکویلٹی” پالیسی نے خواتین کی مالی شمولیت کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کے مطابق، خواتین کی معاشی شمولیت نہ صرف صنفی مساوات بلکہ قومی استحکام کی بنیاد بھی ہے۔ پالیسی کے دوسرے مرحلے میں ڈیجیٹل بینکنگ اور موبائل فنانس کے ذریعے دیہی خواتین تک مالی رسائی بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
آج ملک بھر میں 3.7 کروڑ سے زائد خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں، جو ایک تاریخی پیش رفت ہے۔ مزید برآں، 22 بینکوں نے وی فنانس کوڈ اپنایا ہے، جو صنفی مساوات اور خواتین کے لیے محفوظ مالیاتی ماحول کو یقینی بناتا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف خواتین کو خود مختار بنا رہے ہیں بلکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو زیادہ جامع اور مؤثر بنا رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 2025 میں خواتین کی معاشی شمولیت کے فروغ کے لیے "ورکنگ ویمن انڈومنٹ فنڈ" قائم کیا۔ اس فنڈ کا مقصد خواتین کے لیے محفوظ روزگار کے مواقع، کاروباری معاونت اور فلاحی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ رواں سال جاری ہونے والی "جینڈر پیریٹی رپورٹ 2025” نے تعلیم، طرزِ حکمرانی اور انصاف میں خواتین کی پیش رفت کا تجزیہ کیا اور وہ خلا اجاگر کیے جنہیں پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین کی شرح خواندگی، سیاسی نمائندگی اور عدالتی نظام تک رسائی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، تاہم دیہی علاقوں میں مزید توجہ درکار ہے۔

خواندگی، سیاسی نمائندگی اور عدالتی نظام تک
پاکستان کا نجی شعبہ بھی خواتین کی ترقی میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ایس ای سی پی نے صنفی مساوات پر مبنی پالیسیوں کے نفاذ پر 10 نجی کمپنیوں کو اعزاز سے نوازا، جنہوں نے خواتین کو قیادت، بورڈ پوزیشنز، اور تنخواہوں میں مساوات فراہم کی۔ اسی طرح او آئی سی سی آئی کے ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز نے اس سال پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کے اُن رہنماؤں کو سراہا جنہوں نے اپنی تنظیموں میں خواتین کو قیادت اور فیصلہ سازی میں شامل کیا۔ یو این ڈی پی اور پاکستان کے اشتراک سے "جینڈر سیل” قائم کیا گیا، جو اداروں میں صنفی مساوات کے عالمی معیارات طے کر رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کا نجی شعبہ صرف منافع نہیں بلکہ سماجی ذمے داری کے اصول پر بھی کاربند ہے۔
صوبائی سطح پر پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں خواتین کے لیے متعدد عملی اقدامات متعارف کرائے۔ ای بائیک اسکیم، ورکنگ ویمن ہاسٹلز، اور ویمن ڈیولپمنٹ سینٹرز نے خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمت کے درمیان فاصلے کم کر دیے ہیں۔
ان منصوبوں کے تحت سود سے پاک قرضے، فنی تربیت اور انکیوبیشن مراکز قائم کیے گئے، جہاں خواتین نہ صرف کاروباری ہنر سیکھ رہی ہیں بلکہ اپنی مصنوعات کو آن لائن فروخت کرنے کے قابل بھی بن رہی ہیں۔

یہی وہ تبدیلی ہے جو "خود مختار عورت” کے تصور کو حقیقت میں بدل رہی ہے۔

ڈیجیٹل فیوچرز 2025 کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ٹیکنالوجی خواتین کو بااختیار بنانے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ اسپارک اور کامن ویلتھ آف لرننگ جیسے اداروں نے ہزاروں خواتین کو ڈیجیٹل اور فنی تربیت فراہم کی، جنہوں نے بعد ازاں ای کامرس، فری لانسنگ، اور چھوٹے کاروباروں کے ذریعے اپنے خاندانوں کی معیشت بہتر بنائی۔
پی ٹی سی ایل کے بااختیار پروگرام کے تحت خواتین کو سمارٹ فونز، ڈیجیٹل والیٹس اور آن لائن بزنس ٹریننگ فراہم کی جا رہی ہے۔ اس پروگرام سے نہ صرف خواتین کی ڈیجیٹل رسائی بڑھی ہے بلکہ دیہی اور شہری خواتین کے درمیان ٹیکنالوجی کے فرق کو بھی کم کیا گیا ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی فیشن شوز نے پاکستانی خواتین کے تخلیقی ہنر کو عالمی سطح پر متعارف کرایا۔ اس سے پاکستان کی خواتین ڈیزائنرز اور دستکاروں کو بین الاقوامی منڈیوں میں رسائی ملی۔ ایک ایسا سنگ میل جو ٹیکنالوجی اور ہنر کو یکجا کرتا ہے۔
خواتین کے بااختیاری کے لیے پاکستان میں پہلی بار حکومت، نجی شعبہ، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی ادارے ایک ہی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ ہم آہنگی پاکستان کے معاشی احیاء میں ایک نئے قومی عزم کی علامت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے منصوبوں نے خواتین کو گھریلو صنعت، ایس ایم ایز اور ای کامرس میں مرکزی کردار دیا ہے۔ اب وہ محض شریکِ کار نہیں بلکہ فیصلہ ساز بن چکی ہیں۔ یونیورسٹیوں، تھنک ٹینکس اور تعلیمی اداروں میں جینڈر اسٹڈیز کے نئے کورسز نے آگاہی اور مساوات کے مباحثے کو مضبوط کیا ہے۔
2025 پاکستان میں خواتین کے لیے ایک تاریخی سال ثابت ہو رہا ہے۔ "بینکنگ آن ایکویلٹی” سے لے کر "ورکنگ ویمن انڈومنٹ فنڈ” تک، ہر اقدام اس حقیقت کی تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان نے خواتین کو ترقی کے مرکز میں رکھ دیا ہے۔ یہ اقدامات محض وقتی نہیں بلکہ ایک طویل المدت سماجی و معاشی وژن کا حصہ ہیں۔

جب خواتین مالی طور پر خود مختار ہوں گی، تو وہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ پورے معاشرے کے لیے استحکام، ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنیں گی۔

پاکستان کی خواتین اب معیشت اور سماج دونوں میں تبدیلی کی مرکزی قوت بن چکی ہیں، یہی وہ نیا باب ہے جو ایک روشن، مساوی اور پائیدار پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔