یکم نومبر گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے صرف ایک دن نہیں، ایک جذبہ ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ان برف پوش پہاڑوں کے بیٹے غلامی کی زنجیریں توڑ کر اپنی قسمت خود لکھنے نکلے۔ 1947 کی وہ صبح آج بھی ان وادیوں کی فضا میں تازہ ہے، جیسے آزادی کی ہوا اب بھی انہی چوٹیوں سے اتر رہی ہو۔
یہ آزادی کسی آسان راستے سے نہیں آئی تھی۔ نہ کوئی بڑی فوج، نہ جدید ہتھیار، صرف ایمان، حوصلہ اور اپنی زمین سے بے پناہ محبت۔ انہی جذبوں نے ان بہادروں کو وہ طاقت دی کہ انہوں نے تاریخ بدل دی۔ جب کوئی کہتا ہے کہ گلگت کے پہاڑ خاموش ہیں، تو دل چاہتا ہے کہ کہوں، نہیں، ان پہاڑوں کی خاموشی کے پیچھے شہیدوں کی گونج چھپی ہے۔
ان شہداء اور غازیوں کی قربانیاں اس خطے کی پہچان ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ آزادی خون مانگتی ہے، اور وہ خون انہوں نے خوشی سے دیا۔ اسی لیے گلگت بلتستان کی مٹی آج بھی شہادت کی خوشبو سے مہک رہی ہے۔ ان کے لہو سے اس وادی نے وقار پایا، اور غلامی کے اندھیروں میں روشنی کی ایک نئی صبح طلوع ہوئی۔
آزادی کے بعد سے یہاں کے لوگ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چاہے جنگ کا وقت ہو یا کسی آفت کا لمحہ، گلگت بلتستان ہمیشہ وطن کی پہلی صف میں رہا۔ یہ وفا کسی وقتی جذبے کا نام نہیں، یہ ایک رشتہ ہے جو ایمان سے بندھا ہے۔
یہاں کے لوگوں کے لیے پاکستان محض ایک ملک نہیں، بلکہ ایک عقیدہ ہے۔
اسی لیے جب قومی ترانہ بجتا ہے تو دل خودبخود سینے میں دھڑکنے لگتا ہے۔ ہر سال یکم نومبر کو وادیوں میں ایک خاص رونق ہوتی ہے۔ جھنڈے لہراتے ہیں، بچے ملی نغمے گاتے ہیں، بزرگ آنکھوں میں نمی لیے شہداء کو یاد کرتے ہیں، اور فضا میں نعرے گونجتے ہیں، "پاکستان زندہ باد، گلگت بلتستان پائندہ باد"۔ یہ دن ماضی کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ نئے عزم کی تجدید بھی ہے کہ آزادی کا یہ سفر رکے گا نہیں۔
ان پہاڑوں کے بیچ آج بھی وہی صدا گونجتی ہے جو برسوں پہلے غیرت مندوں نے بلند کی تھی۔ برف، دریا، پتھر سب گواہ ہیں کہ جب ایمان جاگ جائے تو غلامی کی کوئی زنجیر باقی نہیں رہتی۔ یہاں پاکستانیت کسی نعرے کی طرح نہیں، ایک طرزِ زندگی ہے۔
آخر میں، بات بس اتنی سی ہے کہ یکم نومبر تاریخ کا باب نہیں، ایک زندہ داستان ہے۔ ایمان، قربانی اور وفا کی وہ کہانی جو ہر نسل کو یاد دلاتی ہے کہ آزادی کوئی تحفہ نہیں، ایک امانت ہے۔
سلام ان شہیدوں پر جنہوں نے ظلمت میں روشنی پیدا کی، اور سلام اس سرزمین پر جس نے وفا، غیرت اور آزادی کو اپنی پہچان بنا لیا۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔
View all posts
