گلگت بلتستان قدرتی حسن، برف پوش چوٹیوں، نیلگوں جھیلوں، سرسبز وادیوں اور منفرد ثقافت کا ایسا مجموعہ ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ ماضی میں یہ خطہ محدود وسائل اور کمزور سیاحتی ڈھانچے کی وجہ سے اپنی حقیقی معاشی صلاحیت ظاہر نہیں کر پایا۔ مگر اب حکومتِ پاکستان کے وژن کے تحت یہاں سیاحت کا ایک نیا دور آغاز پذیر ہے۔ جدید منصوبہ بندی، بہتر انفراسٹرکچر اور مقامی کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ گلگت بلتستان کو ایک ایسے پائیدار سیاحتی ماڈل میں تبدیل کیا جا رہا ہے جو معیشت، ماحول اور مقامی معاشرت تینوں پہلوؤں میں ترقی کا ضامن بن سکے۔
گلگت بلتستان کی سیاحت کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ اس نے مقامی معیشت کو ازسرنو زندہ کر دیا ہے۔ حالیہ برسوں میں ملک کے اندرونی اور بیرونی سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے ہزاروں نوجوانوں کو براہ راست روزگار میسر آیا ہے۔ ہوٹل انڈسٹری، گیسٹ ہاؤسز، ٹور گائیڈز، مقامی ٹرانسپورٹ، فوڈ سروسز اور ہینڈی کرافٹس کے شعبے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (PTDC) کے مطابق گذشتہ سال صرف گرمیوں کے موسم میں دس لاکھ سے زائد سیاحوں نے گلگت بلتستان کا رخ کیا، جس سے مقامی آمدن میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ سیاحتی ترقی صرف روزگار پیدا کرنے تک محدود نہیں بلکہ نوجوانوں کے لیے کاروباری مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ بہت سے نوجوانوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی سیاحتی خدمات آن لائن متعارف کرائی ہیں، جیسے ایکو ٹورزم، ہوم اسٹےز اور ثقافتی تجربات پر مبنی پیکجز۔ اس رجحان نے نہ صرف نوجوانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا ہے بلکہ انہیں مقامی سطح پر خوشحال زندگی گزارنے کا موقع دیا ہے۔
سیاحت کی ترقی کے ساتھ سب سے بڑا چیلنج ماحولیاتی تحفظ ہے۔ حکومت اور مقامی ادارے اب اس پہلو پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں تاکہ قدرتی حسن اور ایکو سسٹم کو نقصان نہ پہنچے۔ ایکو ٹورازم پالیسی کے تحت پلاسٹک کے استعمال میں کمی، کوڑا کرکٹ کے بہتر انتظام اور قابل تجدید توانائی کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے۔ خنجراب، ہنزہ، نگر اور اسکردو جیسے علاقوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے ہوٹل اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
مزید برآں مقامی آبادی کو تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ طلبہ، این جی اوز اور کمیونٹی گروپس کے اشتراک سے صفائی مہمات، شجرکاری پروگرام اور پلاسٹک فری زونز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق
اگر یہ اقدامات تسلسل سے جاری رہے تو گلگت بلتستان جنوبی ایشیا کا پہلا ایسا خطہ بن سکتا ہے جہاں سیاحت اور ماحول ساتھ ساتھ ترقی کریں گے۔
گلگت بلتستان کی سیاحت صرف فطری مناظر تک محدود نہیں بلکہ یہاں کی ثقافت، موسیقی، خوراک اور دستکاری بھی عالمی دلچسپی حاصل کر رہی ہے۔ حکومت نے خواتین کی شمولیت کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں تاکہ وہ بھی اس ترقیاتی عمل کا حصہ بن سکیں۔ اب خواتین نہ صرف ہوٹل مینجمنٹ اور فوڈ بزنس میں شامل ہیں بلکہ کئی خواتین بطور ٹور گائیڈ بھی سیاحوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔
ثقافتی میلے، فوڈ فیسٹیولز اور دستکاری نمائشیں کے ذریعے مقامی روایات کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی وزارت سیاحت نے حال ہی میں “وادی مہمان نوازی” کے عنوان سے ایک برانڈ مہم شروع کی ہے جس میں گلگت بلتستان کو پاکستان کے سیاحتی چہرے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس مہم کے نتیجے میں بین الاقوامی سیاحتی ادارے جیسے Lonely Planet اور National Geographic نے اس خطے کو دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات میں شامل کیا ہے۔
سیاحت کے فروغ کے لیے حکومت نے گلگت بلتستان میں سڑکوں، مواصلاتی نیٹ ورک اور فضائی سہولیات میں بھی نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔ گلگت ایئرپورٹ کی توسیع، خنجراب سے سکردو تک سڑک کی اپگریڈیشن اور اسمارٹ سیاحتی ایپلی کیشنز جیسے منصوبے اس خطے کو عالمی معیار کے مطابق بنا رہے ہیں۔ چینی اور وسطی ایشیائی سرمایہ کار بھی یہاں کے ایکو ریزورٹس اور سیاحتی زونز میں دلچسپی لے رہے ہیں، جس سے خطے میں پائیدار سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھل رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گلگت بلتستان میں سیاحت کو منظم پالیسی فریم ورک کے تحت آگے بڑھایا گیا تو یہ خطہ پاکستان کے جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ڈال سکتا ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق یہاں سیاحت کی ترقی سے اگلے پانچ سالوں میں پچاس ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ پائیدار ترقی کے اصولوں پر استوار یہ ماڈل پاکستان کے دوسرے شمالی علاقوں کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔
اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں ماحولیاتی توازن، مقامی شراکت داری اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے منصوبے اسی تسلسل سے جاری رکھتی ہیں تو گلگت بلتستان نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر “گرین ٹورازم” کا مرکز بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔
View all posts

