Nigah

نائن الیون حملے، خالد شیخ محمد سمیت 3 ملزمان اقبال جرم پر تیار

23 سال بعد امریکہ کو اسامہ بن لادن کیخلاف گواہی مل گئی
Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

نائن الیون حملے کے 23 سال بعد امریکہ کو اسامہ بن لادن کیخلاف گواہی مل گئی، خالد شیخ محمد سمیت 3 مبینہ مرکزی ملزمان نے اقبال جرم کرنے کی ڈیل کر لی، معاہدے کے مطابق تینوں ملزمان نائن الیون حملوں کا منصوبہ بنانے، اس کی اسامہ بن لادن سے منظوری لینے اور منصوبے پر عمل کر کے تین ہزار کے قریب امریکیوں کے قتل کے سنگین جرائم کا اقرار کریں گے۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں سے تین ملزمان نے مقدمے کی کارروائی سے قبل سمجھوتا کر لیا ہے۔

ان ملزمان میں خالد شیخ محمد، ولید محمد صالح مبارک بن عطاش، اور مصطفی احمد آدم الہوساوی شامل ہیں۔ یہ تینوں افراد کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے گوانتانامو بے میں برسوں سے بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔

توقع ہے کہ خالد شیخ محمد اور ان کے دو ساتھی ولید بن عطاش اور مصطفی الحوسوی اگلے ہفتے گوانتانامو بے، کیوبا میں فوجی کمیشن میں درخواستیں دائر کریں گے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 11 ستمبر 2001 کی صبح مارے گئے تقریباً تین ہزار افراد میں سے کچھ کے اہل خانہ کو لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ دفاعی وکلا نے مجرمانہ درخواستوں کے بدلے میں ان افراد کے لیے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

پینٹاگون حکام نے معاہدے کی مکمل شرائط فوری طور پر جاری کرنے سے انکار کیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس معاہدے میں یہ شامل ہے کہ مجرموں کی جانب درخواستوں کے بدلے انہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

اہلکار نے کہا کہ معاہدے کی شرائط کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا لیکن اس نے تسلیم کیا کہ عمر قید کی سزا ممکن ہے۔

ان افراد کے ساتھ امریکہ کا یہ معاہدہ القاعدہ کے حملے کے الزام میں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع ہونے کے 16 سال بعد ہوا ہے۔

امریکہ کا موقف ہے کہ تقریباً 23 سال قبل شدت پسندوں نے چار کمرشل طیارے ہائی جیک کر کے انہیں نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون سے ٹکرا دیا تھا۔

القاعدہ کے ہائی جیکر چوتھے طیارے کو واشنگٹن کی طرف لے گئے لیکن عملے کے ارکان اور مسافروں نے کاک پٹ میں گھسنے کی کوشش کی اور طیارہ پنسلوانیا کے ایک میدان میں گر کر تباہ ہو گیا۔

اس حملے کے نتیجے میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں افغانستان اور عراق پر امریکہ نے فوجی حملے کیے اور مشرق وسطیٰ میں مسلح انتہا پسند گروہوں کے خلاف کئی سالوں تک امریکی کارروائیاں جاری رہیں۔

اس حملے اور امریکی جوابی کارروائی نے دو حکومتوں کا تختہ الٹ دیا، جنگ میں پھنسے ہوئے لوگوں اور ممالک کو تباہ کر دیا اور 2011 میں مشرق وسطیٰ کی آمرانہ حکومتوں کے خلاف عرب بہار کی عوامی بغاوتوں کو تحریک دینے میں کردار ادا کیا۔

اندرون ملک، ان حملوں نے امریکی معاشرے اور ثقافت کو مزید عسکری اور قوم پرست بنا دیا۔

امریکی حکام خالد شیخ محمد کو طیاروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے خیال کا ماخذ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سے اس منصوبے کی اجازت حاصل کی تھی، جنہیں امریکی افواج نے 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن میں قتل کر دیا تھا۔

امریکی حکام نے خالد شیخ محمد کو مارچ 2003 میں پاکستان کے شہر راولپنڈی سے گرفتار کیا تھا۔ گوانتانامو آنے سے قبل سی آئی اے کی حراست کے دوران خالد شیخ محمد کو 183 بار واٹر بورڈنگ اور دیگر اقسام کے تشدد اور جبری پوچھ گچھ کا نشانہ بنایا گیا۔

اہم ترین

Scroll to Top