Nigah

بنگلہ دیش میں انقلاب مودی اور اجیت دووال کی شرمناک شکست، آزادی کی تحریکوں کیلئے نیا لانچنگ پیڈ تیار؟

مالدیپ کے بعد بنگلہ دیش میں بھی انڈیا آؤٹ کی لہر نے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دووال دونوں کو ذاتی طور پر شرمناک شکست سے دوچار کر دیا ہے
Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

بنگلہ دیش میں بھارت نواز وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے پر نئی دہلی میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، مالدیپ کے بعد بنگلہ دیش میں بھی انڈیا آؤٹ کی لہر نے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دووال دونوں کو ذاتی طور پر شرمناک شکست سے دوچار کر دیا ہے، بھارتی میڈیا نے برسوں کے زور دار پروپیگنڈے کے ذریعے اجیت دووال کی برین پاور اور انٹیلیجنس صلاحیتوں کا جو بت تراشا ہوا تھا وہ دھڑام سے نیچے آ گرا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ عوامی لیگ کی وزیراعظم کے استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جو قومی عبوری حکومت بننے جا رہی ہے، یہ ایک طرح کا انقلاب اور رجیم چینج ہے اور آنیوالی حکومت کا جھکاؤ بھارت کی بجائے چین کی طرف ہو گا اور وہ جنوبی ایشیاء کے بھارت مخالف ممالک مالدیپ، سری لنکا اور پاکستان کے ساتھ بھی بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری لائے گی۔

ایک اور بڑا خطرہ جو بنگلہ دیش میں رجیم چینج کی وجہ سے بھارت کو لاحق ہونے جا رہا ہے وہ بھارت بنگلہ دیش سرحد سے عسکریت پسندوں اور آزادی کی تحریکوں کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر آمدورفت شروع ہو جانے سے متعلق ہے، اور یہ کہا جا رہا ہے کہ مشرقی بھارت کی 7 سسٹرز ریاستوں، مقبوضہ کشمیر اور دیگر صوبوں میں آزادی کی جو تحریکیں چل رہی ہیں اب بنگلہ دیش ان کیلئے ایک بڑا لانچنگ پیڈ بن کر سامنے آ سکتا ہے۔

حسینہ واجد کی حکومت ختم ہونے سے اگلے ہی روز ایک جیل توڑ کر 500 قیدیوں کا بھاگ نکلنا آنیوالے دنوں میں سامنے آنے والے نئے چیلنجز کا اشارہ ہے جن میں 20 عسکریت پسند بھی شامل تھے، اسی دوران پانچ تھانوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی لوٹ لیا گیا، بھارتی میڈیا نے ان دونوں خبروں پر کچھ زیادہ ہی چیخ و پکار مچا رکھی ہے اور ان کی کوریج سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آنیوالے برسوں میں وہ بنگلہ دیش کو بھارت میں جاری آزادی کی تحریکوں کیلئے ایک بہت بڑے لانچنگ پیڈ کی صورت میں سامنے آتا دیکھ رہے ہیں، بھارت بنگلہ دیش سرحد پر سینکڑوں کلومیٹر پر باڑھ بھی نہیں لگی اور وہاں تعینات سکیورٹی فورسز کی تعداد بھی خاصی کم ہے اس لیئے سرحدوں پر اسمگلنگ اور غیر قانونی آمد و رفت روکنا بھارت کیلئے آسان نہیں ہو گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے بنگلہ دیش میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر اپنی سرحدوں پر سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔ بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ روز اپنی مشرقی ریاست مغربی بنگال کی بنگلہ دیش سے جُڑی سرحد کا دورہ کیا اور وہاں کے سرحدی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ حکّام نے بتایا کہ اُنہیں حکومت کی طرف سے سخت ہدایات موصول ہوئی ہیں کہ کسی کو بھی درست دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ رپورٹس کے مطابق سرحد پر پیٹرا پول لینڈ پورٹ کے ذریعے سامان کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی ہے، سینکڑوں بھارتی ٹرک بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی ریاست میگھالیہ نے بھارت بنگلہ دیش سرحد کے ساتھ ریاست میں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے، بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے مشورے سے ریاست میگھالیہ کی بنگلہ دیش سے متصل سرحد پر 200 میٹر کے اندر موجود تمام علاقوں میں شام 6 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔ میگھالیہ کے ڈپٹی وزیرِاعلیٰ پریسٹون ٹین سونگ نے بنگلہ دیش کے ساتھ متصل سرحد پر رہنے والے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ شام 6 بجے کے بعد کرفیو والے علاقے میں نہ جائیں۔

بھارت کی بنگلہ دیش کے ساتھ 4,096 کلومیٹر طویل سرحد ہے، 5 بھارتی ریاستوں کی سرحد بنگلہ دیش کے ساتھ لگتی ہے اور بھارتی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 915.35 کلومیٹر سرحد پر باڑ نہیں ہے۔ خاص طور پر بھارت سے بنگلہ دیش میں داخل ہونے والے ندی نالوں اور دریائی علاقوں میں نہ تو سرحد پر باڑھ ہے اور نہ ہی سڑکوں اور سکیورٹی چیک پوسٹس کا مؤثر نیٹ ورک ہے، ان علاقوں میں اسمگلرز، مافیاز اور عسکریت پسند نیٹ ورکس کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں جو ڈھاکہ میں بھارت کی کٹھ پتلی حکومت ختم ہو جانے کی وجہ سے مودی اور اجیت دووال کیلئے اب ایک ڈراؤنا خواب بن گئی ہیں۔

یاد رہے کہ حسینہ واجد حکومت کیخلاف مظاہروں کی وجہ سے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ریلوے جولائی کے وسط سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top