Nigah

مخصوص نشستیں؟ کیس تو ججوں نے لڑا، فیس وکلاء کی بجائے ججوں کو دی جائے، دلچسپ وی لاگ وائرل

پی ٹی آئی کی طرف سے بحث کرنے اور اہم قانونی نکات اٹھانے کے تناظر میں دیکھا جائے تو سب سے زیادہ محنت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منیب اختر نے کی تھی جبکہ لابنگ کر کے 8 ججز کو پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دینے پر تیار کرنے کیلئے سب سے زیادہ محنت جسٹس منصور علی شاہ نے کی اس لیئے ان کی فیس بھی ٹھیک ٹھاک بنتی ہے۔
Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

شاکر سولنگی: معزز ججز صاحبان پی ٹی آئی وکلا سے بار بار پوچھ رہے تھے کہ کیا یہ (مخصوص) نشستیں پی ٹی آئی کو دی جا سکتی ہیں؟ تو پی ٹی آئی کے وکلا بھی کہہ رہے تھے کہ نہیں دی جا سکتیں، سلمان اکرم راجہ نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی کو نہیں دی جا سکتیں، یہ حکمنامے میں لکھا بھی گیا ہے۔

طیب بلوچ: پی ٹی آئی تو مانگ ہی نہیں رہی تھی یہ نشستیں، کہ ہمیں دیں، بہر حال انہوں نے (ججز نے) تو کمال ہی کر دیا ہے۔

شاکر سولنگی: تو وکلا کو پیسے جو پی ٹی آئی نے لگائے ہوں گے، وہ ججز کو نہیں دینے چاہئیں! کیونکہ کیس تو ججز نے لڑا بھائی!۔

یہ دلچسپ مکالمہ اسلام آباد کے سینئر جرنلسٹوں شاکر سولنگی اور طیب بلوچ نے اپنے نئے وی لاگ میں کیا ہے، شاکر سولنگی سندھ ٹی وی کے اسلام آباد میں بیورو چیف ہیں، جبکہ طیب بلوچ بول نیوز کے اسلام آباد بیورو کے سینیئر رپورٹر ہیں، شاکر سولنگی کا یہ دلچسپ جملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا کہ کیس چونکہ ججز نے لڑا اس لیئے پی ٹی آئی نے اپنے وکلاء کو جو فیس دی ہے اس پر اصل حق تو ججز کا بنتا ہے۔

پاکستان اور ہندوستان میں یہ ضرب المثل مشہور ہے کہ کیس میں یقینی جیت کیلئے مہنگا وکیل کرنے سے بہتر ہے آپ جج کر لیں، یہ بات اہم ہے کہ فیس صرف پیسوں کی صورت میں نہیں دی جاتی، ماضی یا مستقبل میں ججز کی اہم تقرریوں، تبادلوں، کسی خاص گروپ کو پروموٹ کرنے، رشتے داروں یا فرنٹ مینوں کو نوازنے سمیت "فیس” کی ادائیگی کے کئی طریقے یار لوگوں نے ایجاد کر رکھے ہیں، شاعر مشرق نے کیا خوب فرمایا ہے۔

عقل عیار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے
عشق بیچارہ، نہ ملا، نہ زاہد، نہ حکیم

ویسے مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی کی طرف سے بحث کرنے اور اہم قانونی نکات اٹھانے کے تناظر میں دیکھا جائے تو سب سے زیادہ محنت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منیب اختر نے کی تھی اس لیئے سب سے زیادہ فیس کا حق بھی ان کا بنتا ہے، لابنگ کر کے 8 ججز کو پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دینے پر تیار کرنے کیلئے سب سے زیادہ محنت جسٹس منصور علی شاہ نے کی اس لیئے ان کی فیس بھی ٹھیک ٹھاک بنتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی جانی چاہیئے اس لیئے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مخصوص نشستوں کے اس کیس میں تفصیلی فیصلے آنے کے فوری بعد فیس کی ادائیگی کا بندوبست کرنا بنتا ہے، پاکستان میں اس فیس کی ادائیگی پر پکڑے جانے کا ڈر بھی رہے گا، اس لیئے بہتر اور محفوظ راستہ یہی ہے کہ یہ اسائنمنٹ بھی بانی پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ محترمہ جمائما خان کے ذمے لگا دی جائے جو حالیہ چند برسوں کے دوران ایسے کئی ٹاسک کامیابی سے مکمل کر چکی ہیں۔

اپنے وی لاگ میں شاکر سولنگی نے ایک اور اہم نکتہ یہ اٹھایا ہے کہ پی ٹی آئی کے آزاد حیثیت سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے ارکان اپنی آزاد رضامندی سے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تھے لیکن 8 ججز نے انہیں سنی اتحاد کونسل سے نکال کر پی ٹی آئی میں شامل کر دیا، اور وہ بھی ان سے پوچھے بغیر، طیب بلوچ کا کہنا تھا کہ بس بھائی اب اس پر کیا کہیں، یہی کہہ سکتے ہیں کہ یہ کمال کاریگری ہے، اس پر شاکر سولنگی نے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہا، میں سلام کرتا ہوں، سلام، ان 8 جج صاحبان کو، اس سے ناحق کیا ہو سکتا ہے، اس فیصلے پر کبھی ہنسی آتی ہے تو کبھی رونا آتا ہے، بندے کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ یہ عجیب و غریب فیصلہ دیکھ کر ہنسے یا روئے، طیب بلوچ کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کے تحت اس فیصلے کی کوئی گنجائش ہی نہیں بنتی، کہ اسے کسی بھی حوالے سے جسٹی فائی کیا جا سکے۔

اہم ترین

Scroll to Top