Nigah

گنڈا پور کیخلاف بغاوت، وزارت اعلیٰ خطرے میں، صوبائی کابینہ میں اختلافات کی اندرونی کہانی

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

بانی پی ٹی آئی عمران خان خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو خود ہی کٹ ٹو سائز کرنا چاہتے ہیں یا پارٹی کے داخلی اختلافات بوائلنگ پوائنٹ پر پہنچ چکے ہیں کہ جس کی وجہ سے صوبائی کابینہ اور پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی میں گنڈا پور کیخلاف بغاوت ہو گئی ہے، اس حوالے سے مختلف چہ میگوئیاں جاری ہیں، یہ بڑی خبر سب سے پہلے سوشل میڈیا نے بریک کی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کیخلاف پی ٹی آئی کا مضبوط گروپ متحرک ہو گیا ہے اور صوبائی کابینہ میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں، حالیہ چند روز میں اندر ہی اندر کشیدگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ وزیراعلیٰ گنڈاپور کی صوبائی حکومت اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے کسی بھی وقت گر سکتی ہے، وزارت اعلیٰ کا متبادل امیدوار کون ہو گا اس حوالے سے صلاح مشورے اور سرگوشیاں جاری ہیں، پارٹی کے اندر ہی اندر پچھلے دو ڈھائی ماہ سے کھچڑی پک رہی تھی اور اب یہ معاملہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔

آج یہ بڑی خبر جیو نیوز نے بھی اپنی ہیڈ لائنز میں شامل کر لی اور مختلف پی ٹی آئی رہنماؤں اور وزراء کا اس حوالے سے موقف بھی اپنی رپورٹ میں شامل کیا۔

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس حوالے سے خبروں کا طوفان آیا ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پچھلے ڈھائی ماہ سے پی ٹی آئی صوبائی حکومت کے اندر سلگنے والی آگ اب مزید بھڑکنے والی ہے، جیو نیوز نے پارٹی ذرائع کے حوالے سے یہ خبر بریک کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف سابق و موجودہ ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل مضبوط گروپ متحرک ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض گروپ کو گورننس اور مبینہ بدعنوانی پر سخت تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ میں بھی پھوٹ پڑ چکی ہے اور ناراض وزراء اپنے محکموں میں وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی غیر معمولی مداخلت پر بھی سخت نالاں ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت میں شدید داخلی اختلافات پر بانی پی ٹی آئی نے صوبائی وزیر شکیل خان کو اڈیالہ جیل طلب کر کے رپورٹ مانگی تھی، ذرائع کے مطابق شکیل خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے کابینہ کے ارکان کے ساتھ نامناسب رویئے اور وزیراعلیٰ کے چہیتے وزرا اور بیوروکریٹس کی کرپشن کے حوالے سے بانی چیئرمین کو آگاہ کیا جس کے بعد عمران خان نے معاملے کی انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی بنا دی تھی جو سابق گورنر شاہ فرمان، معاون خصوصی اینٹی کرپشن مصدق عباسی اور قاضی انور ایڈووکیٹ پر مشتمل ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین کی بنائی ہوئی تین رکنی کمیٹی نے انکوائری شروع کی تو صوبائی کابینہ کے مختلف دھڑوں میں جاری کشیدگی کا لاوا پھٹ گیا اور اپنے اپنے گروپ کو مضبوط کرنے کی لابنگ تیز ہو گئی، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ باغی گروپ کو رکن قومی اسمبلی عاطف خان کی حمایت بھی حاصل ہے جنہیں گنڈا پور گروپ نے سازش کےتحت صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دے کر وزارت اعلیٰ کی دوڑ سے باہر کر دیا تھا، گنڈا پور گروپ کا موقف ہے کہ عاطف خان کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دینے میں علی امین گنڈا پور کا کوئی کردار نہیں، یہ فیصلہ بانی چیئرمین عمران خان کا تھا کہ عاطف خان کو قومی اسمبلی میں بھیجا جائے گا اور صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہیں دیا جائیگا، جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عاطف خان نے کہا ہے کہ ان کا صوبائی حکومت کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں، بانی پی ٹی آئی کو گورننس کے حوالے سے شکایت ملی تو انہوں نے صوبائی وزیر شکیل خان کو بلایا اور تین رکنی کمیٹی بنائی، مشیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں ہے۔ اور وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو تمام ارکانِ اسمبلی کا بھرپور اعتماد حاصل ہے، انہوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ بدعنوانی اور گورننس کے حوالے سے شکایات ملنے پر بانی چیئرمین نے کچھ روز قبل ہی تین رکنی کمیٹی بنائی ہے جو صوبائی حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھے گی اور تمام محکموں کی مانیٹرنگ کرے گی۔

اہم ترین

Scroll to Top