Nigah

ایران کی اسرائیل کیخلاف تیسرا مشرقی محاذ کھولنے کی تیاریاں، اردن اور فلسطینی اتھارٹی میں جنگجووں اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ تیز

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

ایران کی طرف سے اسرائیل کو حماس اور حزب اللہ کے 2 بڑے رہنماؤں کے قتل کا جواب دینے میں تاخیر کی بڑی وجہ سامنے آ گئی ہے، اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اب اسرائیل کیخلاف پراکسی وار کا تیسرا مشرقی محاذ کھولنے کیلئے خفیہ ہنگامی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ اور حزب اللہ کے نائب سربراہ فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے اسرائیل پر مسلسل 4 دن بڑے پیمانے پر حملے کیئے جائیں گے، جس سے خطے میں جاری جنگ پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران پاسداران انقلاب کی حمایت سے، اردن اور مغربی کنارے (فلسطینی اتھارٹی) کو نئی پراکسی وار کا بیس کیمپ بنا کر یہودی ریاست کے خلاف ایک نیا مشرقی محاذ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ چونکہ غزہ اور لبنان میں ایران کے پراکسی اسرائیل کی شمالی اور جنوبی سرحدوں پر لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، ایران اب اردن اور فلسطینی اتھارٹی (PA) کے زیر کنٹرول مغربی کنارے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور وہاں سے اسرائیل کیخلاف ایک تیسرا اور زیادہ خطرناک محاذ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے۔

کاٹز نے کہا کہ پاسداران انقلاب کے لوگ لبنان میں موجود حماس کے کارکنوں کے ساتھ مل کر اردن میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کر رہے ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ایک سنگین اور خطرناک صورتحال سامنے آ رہی ہے کیونکہ ایران اسرائیل کے بڑے آبادی والے مراکز کے خلاف ایک نیا مشرقی دہشت گردی کا محاذ قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔”

"ایرانی پاسداران انقلاب کے یونٹس لبنان میں حماس کے کارکنوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے اردن میں ہتھیار اور رقوم اسمگل کر سکیں۔” انہوں نے کہا کہ اردن سے ہتھیار مشرقی سرحد کے پار اسمگل کیے جاتے ہیں، مغربی کنارے، خاص طور پر فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں خطرناک ہتھیاروں اور بڑی رقوم کا "سیلاب” برپا کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی اور اردن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ ان کے علاقوں سے اسرائیل کے خلاف پراکسی وار شروع کیئے جانے کے حوالے سے دعویٰ بے بنیاد ہے، فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کے بعد مغربی کنارے میں آپریشن شروع کرنا چاہتا ہے اس لیئے یہ نیا پروپیگنڈہ شروع کیا گیا ہے، دوسری طرف ایران میں بعض ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ چونکہ اسرائیل نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کیلئے ایران کے اندر موجود اپنے ایجنٹ استعمال کیئے اس لیئے ایران جوابی پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کے اندر سے اس پر حملہ کر سکتا ہے اور اس مقصد کیلئے اس نے ہتھیار اور جنگجو مشرقی سرحد سے اسرائیل اسمگل کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے دو روز قبل ماسکو کا دورہ کر کے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی اس سے قبل ایرانی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے روس پہنچ کر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں، ان سرگرمیوں سے بھی اردن اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ایک نیا محاذ کھولے جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسیاں دعویٰ کر رہی ہیں کہ اس بار اسرائیل پر ایران اور حزب اللہ کا حملہ مسلسل چار روز جاری رہ سکتا ہے، صہیونی ریاست ایران کی طرف سے کسی بڑے حملے کا سامنا کرنے کی بھرپور تیاری کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ ایرانی قیادت نے تہران میں گزشتہ ماہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل سے بھرپور بدلہ لیا جائے گا۔

اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کا حملہ کئی دن بھی جاری رہ سکتا ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے نیشنل سیکیورٹی کمیشن کے رکن احمد بخشائش اردستانی کہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف ایرانی فوج کی کارروائیاں تین سے چار دن تک جاری رہ سکتی ہیں۔ یہ بات ایران واچ پر شائع ہونے والے انٹرویو کے حوالے سے ایران انٹرنیشنل نے بھی بتائی ہے۔

اردستانی نے کہا ہے کہ ایرانی قیادت نے اسرائیل پر حملے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے اور اس کے نتائج یا ردِعمل بھگتنے کی بھی بھرپور تیاری کی جاچکی ہے۔ ایران کسی بھی صورتِ حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

اردستانی نے انٹرویو میں کہا کہ حماس کے سربراہ کی شہادت کے جواب میں خوں ریزی تو ہوگی۔ اب اسرائیل کو بھرپور جوابی وار کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اچھا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے تھوڑا وقت اور لیا جائے۔ جب تک اسرائیلی ایرانی حملے کا انتظار کرتا رہے گا تب تک وہ شدید ٹینشن اور مخمصے میں مبتلا رہے گا اور ایران کو مخمصے کی حالت اور ٹینشن میں رکھنا بھی ایرانی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

اسرائیل پر حملے کی تیاری کے سلسلے میں ایران کی میزائل بردار فورس اور ایرانی بحریہ مسلسل جنگی مشقوں میں مصروف ہیں۔

تہران سے ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق جنگی مشقوں میں ایرانی بحریہ اور فوجی دستے بھی شامل ہیں۔ ان مشقوں کا مقصد ایرانی بحریہ کو بحری چیلنجز کا دفاعی جواب دینے کےلیے تیار رکھنا ہے۔

ایرانی بحری و بری فوج کےلیے جنگی مشقوں کا انعقاد خلیج فارس سے متصل صوبوں کے ساتھ ساتھ ایرانی صوبے گیلان میں بھی کیا گیا ہے اور بحری مشقوں کےلیے بحیرہ کیسپیئن کا انتخاب بھی کیا گیا ہے۔ دوسری طرف خلیج فارس میں بھی ایرانی بحریہ کو مکمل الرٹ کر دیا گیا ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top