بانی پی ٹی آئی کی فسطائیت اور سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف ایک بار پھر ٹوٹنے کے قریب پہنچ گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس ہیٹرک چانس پر عملدرآمد کے دوران پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اور رہنماؤں کا اعتدال پسند دھڑا الگ ہو کر اپنا سیاسی لائحہ عمل نئے سرے سے تشکیل دینے کی تیاری کر رہا ہے، یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے دو دھڑوں نے بانی پی ٹی آئی سے اپنی سیاسی راہیں جدا کر کے اپنی نئی سیاسی جماعتیں بنا لی تھیں، جہانگیر خان ترین اور علیم خان استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے متحرک ہوئے اور پرویز خٹک اور محمود خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے نام سے اپنی نئی سیاسی جماعت بنائی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آج اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے پارٹی رہنماؤں اور ارکان پارلیمنٹ کو یہ واضح اور دوٹوک پیغام دیدیا ہے کہ صرف وہی لوگ اب ان کے ساتھ چلیں گے جو ریاست مخالف بیانئے اور 9 مئی واقعات دہرانے کی پالیسی پر چلیں، آئین و قانون کے تحت چل کر سیاست کرنے پر یقین کرنے والوں سے کہہ دیا گیا ہے کہ ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا ٹاک کے دوران جب بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لیڈروں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے سخت بیانات کے حوالے سے معذرت کی ہے اور معافی مانگی ہے تو بانی پی ٹی آئی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا کرنے والے بزدلوں کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں، انہیں چاہیئے کہ وہ خود ہی پی ٹی آئی چھوڑ دیں، پی ٹی آئی کی سینئر لیڈرشپ کو اس قدر تحقیر آمیز انداز میں دھتکارنے اور پارٹی سے نکل جانے کا مشورہ دینے کی خبر جب سے میڈیا پر عام ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے اعتدال پسند لیڈروں اور ارکان اسمبلی کے ناموں کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ پی ٹی آئی کے تیسری بار ٹوٹنے کے اس عمل کے دوران اب کون کون سے ایم این ایز اور سرکردہ رہنما الگ ہو کر اپنا اعتدال پسند دھڑا تشکیل دیں گے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس نئے دھڑے میں 14 ارکان قومی اسمبلی، پنجاب و خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے 23 ایم پی ایز اور 2 سینیٹرز شامل ہوں گے۔