Nigah

میجر جنرل فیصل نصیر کی علاج کیلئے بیرون ملک روانگی کی افواہ کیوں پھیلائی گئی؟ اسد طور "استعمال” ہوئے، سید عمران شفقت کے انکشافات

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

ملک میں کسی اور کا ڈنکا بج رہا ہو یا نہ بج رہا ہو، میجر جنرل فیصل نصیر کا ڈنکا ضرور بج رہا ہے اور یہ ڈنکا کسی صحافی نے یا پاکستان کے میڈیا نے نہیں بجایا بلکہ ڈنکا خود عمران خان نے بجایا ہے، اور میجر جنرل فیصل نصیر کا نام لے لے کر ایسے ایسے دعوے کیئے کہ فیصل نصیر کا چار دانگ عالم میں فی الواقعی ڈنکا بج گیا، حالیہ چند روز سے میجر جنرل فیصل نصیر کی صحت کے حوالے سے انتہائی تشویشناک افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں اس حوالے سے مصدقہ معلومات حاصل کی گئیں تو پتہ چلا ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر بالکل صحت مند ہیں اور اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں، نہ وہ چھٹیوں پر ہیں اور نہ ہی مستقبل قریب میں بیرون ملک جا رہے ہیں، یہ بڑی خبر ٹیلنگز ود عمران شفقت میں سینئر صحافی اور یوٹیوبرز عمران شفقت نے اپنے تازہ ترین وی لاگ میں گفتگو کرتے ہوئے بریک کی ہے۔

سید عمران شفقت کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے کاونٹر انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی سی) میجر جنرل فیصل نصیر کے بیمار ہونے، دفتر نہ آنے، ناقابل علاج مرض میں مبتلا ہو جانے اور علاج کیلئے جلد بیرون ملک جانے کی افواہ کو خبر کا رنگ دے کر سب سے پہلے یوٹیوبر اسد طور نے پھیلایا تھا، اس کے بعد دیگر یوٹیوبرز نے اور پھر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی اس افواہ کا بہت ڈنکا بجانے کی کوشش کی گئی، اپنے وی لاگ میں اسد طور نے دعویٰ کیا تھا کہ میجر جنرل فیصل نصیر کو ایسی خوفناک بیماری لاحق ہو گئی ہے کہ جس کا پاکستان میں علاج دستیاب نہیں اور وہ "ایکس پاکستان لیو” لے کر چھٹی پر بیرون ملک جا رہے ہیں۔

اپنے وی لاگ میں سید عمران شفقت کا کہنا ہے کہ ان کا حال ہی میں میجر جنرل فیصل نصیر کی انتہائی قریبی شخصیت کے ساتھ رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے تصدیق کی ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر مکمل صحت مند ہیں اور حالیہ دنوں میں کوئی لاعلاج بیماری تو ایک طرف رہی کوئی عام سی یا معمولی نوعیت کی بیماری بھی انہیں لاحق نہیں ہوئی اور وہ روٹین کے مطابق اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں، اور اپنے حوالے سے پھیلائی گئی افواہوں پر خود بھی حیران ہیں، وی لاگ میں عمران شفقت نے آئی ایس آئی میں ممکنہ تبدیلیوں کے حوالے سے بھی اہم دعوے کیئے ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر کیخلاف یہ من گھڑت افواہ کیوں پھیلائی گئی اور مستقبل قریب میں میجر جنرل فیصل نصیر اپنے فرائض منصبی کہاں انجام دیتے نظر آئیں گے۔

سید عمران شفقت کا کہنا ہے کہ جب انہیں یہ کنفرم ہو گیا کہ میجر جنرل فیصل نصیر کی بیماری کے حوالے سے پھیلائی گئی افواہ من گھڑت ہے تو انہوں نے اسد طور سے فون پر رابطہ کر کے پوچھا کہ میجر جنرل فیصل نصیر کو بیماری کیا لاحق ہے تو اسد طور خود بھی اس حوالے سے کلیئر نہیں تھے، انہوں نے جواب دیا کہ سچی بات یہ ہے کہ بیماری کا خود مجھے بھی نہیں پتا، سورس نے صرف اتنا بتایا تھا کہ کوئی خطرناک بیماری ہے، عمران شفقت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسد طور سے جان بوجھ کر نہیں پوچھا کہ انہوں نے اپنے سورس کی اتنی سنگین خبر پر ایک دو دیگر ذرائع سے کاونٹر چیک کیا تھا یا نہیں کہ یہ ایک بنیادی چیز ہے، اس سوال پر خدشہ تھا کہ اسد طور برا نہ مان جائیں۔

عمران شفقت کا کہنا ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر کے انتہائی قریبی تعلق دار نے یہ بھی بتایا ہے کہ انہوں نے اس افواہ کو اتنی زیادہ اہمیت نہیں دی لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے اسے چونکہ بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا اس لیئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ان کے دوستوں اور رشتے داروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور وہ فون کر کے یا واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے مزاج پرسی کرنے لگے، صحت کی دعائیں دینا شروع کر دیں، جو دوست احباب اوور سیز تھے انہوں نے علاج کیلئے اپنی میزبانی کی آفرز دینا شروع کر دیں، اس پہلو سے یہ معاملہ کسی حد تک تشویش کا باعث بھی بنا کہ اسد طور اور دیگر صحافیوں کو اس افواہ کو پھیلانے سے پہلے تصدیق ضرور کر لینا چاہیئے تھی، عمران شفقت کا کہنا ہے کہ لگ یہی رہا ہے کہ اسد طور کو میجر جنرل فیصل نصیر کے کسی مخالف نے "استعمال” کیا ہے، اور وہ اپنے سورس پر اعتماد کر کے یہ بڑا بلنڈر کر بیٹھے ہیں۔

سید عمران شفقت کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی بحران کے حوالے سے ایک خاص وقت میں یہ افواہ کیوں پھیلائی گئی اس حوالے سے مختلف آرا کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ اس کا تعلق ایک مخصوص بیانیہ کو آگے بڑھانے سے ہے، ایک تو یہ تاثر دینا مقصود تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مخالف اب وہاں موجود نہیں ہے، دوسرے یہ کہ جس کسی نے بھی عمران خان یا پی ٹی آئی پر ظلم کیا وہ قدرت کی پکڑ میں آ گیا، تیسرا اس افواہ کا ایک مقصد بشریٰ بی بی کی نام نہاد روحانی طاقتوں کا ڈھنڈورا پیٹنا بھی تھا، یعنی کچھ اس قسم کا تاثر دینا کہ جس نے سانوں ستایا اس نے رکشہ ای چلایا۔

سید عمران شفقت نے مصدقہ ذرائع کے حوالے سے یہ خبر بھی دی ہے کہ میجر جنرل فیصل نصیر نہ صرف علاج کیلئے کہیں نہیں جا رہے بلکہ وہ اپنی ڈی جی سی کی موجودہ پوسٹ سے بھی کہیں نہیں جا رہے، اور آئی ایس آئی میں ہونے والی ممکنہ ٹرانسفر پوسٹنگز میں دیگر افسران آگے پیچھے ہو جائیں کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن میجر جنرل فیصل نصیر اپنی موجودہ پوزیشن پر ہی برقرار رہیں گے یہ پالیسی فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top