Nigah

4 اکتوبر، پی ٹی آئی والوں کو ہتھیار اور واش روم ساتھ لانے کا حکم، پوری قیادت بغاوت کیس میں گرفتار ہونیوالی ہے، جاوید چوہدری کا وی لاگ

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کی ساری قیادت کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، یہ گرفتاریاں کیوں ہوں گی؟ کب ہوں گی؟ کیسے ہوں گی؟ اس حوالے سے سینیئر کالم نویس اور اینکر پرسن جاوید چوہدری نے اپنے وی لاگ میں اہم انکشافات کیئے ہیں، اور بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر ان گرفتاریوں کا پاکستان تحریک انصاف کو کتنا نقصان ہوگا؟ جاوید چوہدری کا دعویٰ ہے کہ عمران خان نے گنڈاپور کو نئی ہدایات یہ دیں ہیں کہ چاہے آپ کو 2 دن لگیں آپ نے ریڈ زون ہر صورت میں پہنچنا ہے، ساتھ آپ کو اسلحہ بھی لے کر آنا پڑتا ہے تو لے کر آئیں، واش روم لے کر آنا پڑتے ہیں تو واش روم بھی لے کر آئیں، اور ساتھ اگر کھانے کا بندوبست کرنا پڑتا ہے تو وہ بندوبست بھی کر کے آئیں۔

جاوید چوہدری کا دعویٰ ہے کہ اس بار لوگ اپنے کپڑے اور خشک راشن بھی ساتھ لے کر آئیں گے، جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ پنجاب سے ساری پولیس اکھٹی ہو کر لاہور اور راولپنڈی اسلام آباد آجاتی ہے عمران خان سرکار کی اس باوردی قوت کو تقسیم کر کے توڑنا چاہتے ہیں اور مختلف شہروں میں احتجاج کی کال دیدی ہے اور ساتھ ہی دوبارہ 4 اور 5 اکتوبر کو اسلام آباد لاہور میں بھی احتجاج رکھ دیا ہے۔ عمران خان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر دارالحکومت کو غیر مستحکم کر کے اپنے کیئے ریلیف لینا چاہتا ہے اور ساتھ ہی آئینی ترمیم کی منظوری اور سپریم کورٹ میں تقسیم کا بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

جاوید چوہدری کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے 8 ستمبر کے سنگجانی جلسے میں پی ٹی آئی لیڈرز کی تقریروں میں بغاوت کے عنصر کو اکھٹا کر کے اور دیگر مواقع پر ایسی ہی گفتگو کی بنیاد پر پوری پی ٹی آئی قیادت کو گرفتار کرنے کیلئے بغاوت کیس درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے پہلے وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی، بغاوت کی ایف آئی آر میں گرفتاری کیلئے آپ کے پاس وارنٹ گرفتاری ہونا ضروری نہیں، اس کیس سے نکلنے کیلئے بہت لمبا قانونی پروسیجر ہے اس لیئے حکومت نے یہ حکمت عملی بنا لی ہے کہ جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کو اسلام آباد پہنچنے کا موقع ہی نہیں دے گی، ان کے ریڈ زون کی طرف بڑھنے سے پہلے ہی ملک بھر سے قیادت کی گرفتاریاں شروع ہو جائیں گی اور پوری پی ٹی آئی کو تتر بتر کر دیا جائے گا، اسی خدشے کی وجہ سے عمران خان نے پوری پی ٹی آئی قیادت کو زیر زمین چلے جانے کا حکم دیدیا ہے اور وہ سب غائب ہو گئے ہیں، گرفتار کرنے کیلئے پھر گوہر خان، شعیب شاہین اور اعظم سواتی ہی بچیں گے باقی سب غائب ہو جائیں گے، جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی پر بہت نازک وقت آ گیا ہے۔ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کی بلیک میلنگ میں آنے کیلئے تیار نہیں اور اس کے ہاتھ میں بہت سے کارڈز ہیں اس لیئے وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات بالکل نہیں کرے گی۔

جاوید چوہدری کا کہنا ہے ہے اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہے گی کہ یہ لوگ ریڈ زون میں آ کر بیٹھ جائیں یا ناراض ججز کو ان کا سہارا مل جائے، جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی والے ریڈ زون میں آ کر بیٹھ گئے تو پھر شنگھائی تعاون تنظیم والا اجلاس بھی نہیں ہو سکے گا، پی ٹی آئی کو انتہائی سختی سے کچل دینے اور اسلام آباد میں کوئی ناخوشگوار سین نہ ہونے دینے کے پیچھے یہ سوچ بھی کار فرما ہے کہ یہاں سے ایسی خبریں بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک میں نہیں جانی چاہیئیں کہ جس کی وجہ سے ان کے سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا ذہن بنا لیں، عمران خان اس موقعے کو اپنی سیاسی بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے، جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ خود عمران خان بھی بری طرح پھنسا ہوا ہے اور گنڈا پور بھی جان بوجھ کر اپنے قافلے کو سلوموشن میں چلاتے ہیں اور جب وقت ختم ہو جاتا ہے تو راستے سے ہی واپس چلے جاتے ہیں، بیرسٹر گوہر کو اگر چیئرمین شپ سے ہٹاتے ہیں تو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی مار کھا جائے گی کیونکہ وہاں ساری کورسپونڈنس چیئرمین ہی کر رہے ہیں، جب یہ پوائنٹ عمران خان کو بتایا گیا تو پھر انہوں نے بھی یوٹرن لے لیا اور کہا کہ چلیں ابھی اس کو چیئرمین رہنے دیں، اس گومگو کی صورتحال کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی بری طرح پھنس چکے ہیں اور انہیں اس دلدل سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا۔

اہم ترین

Scroll to Top