Nigah

ایران اسرائیل جنگ امریکی اور روسی فوجیوں کو نصف صدی بعد پہلی بار مدمقابل لے آئیگی، لیکن کیوں؟ بڑی خبر

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

ایران اور اسرائیل کے جنگ چھڑی تو نصف صدی بعد پہلی بار روسی اور امریکی فوجی براہ راست ایک دوسرے کے مدمقابل آ جائیں گے، اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ امریکہ اور روس کی طرف سے اسرائیل اور ایران کو جو جدید ترین میزائل دفاعی نظام تھاڈ اور پنتسیر ایس ون فراہم کیئے جا رہے ہیں انہیں اتنے مختصر وقت میں اسرائیلی اور ایرانی فوج کو آپریٹ کرنے کی تربیت دینا ممکن نہیں۔

امریکی فوج کے پاس تھاڈ میزائلوں کی 7 بیٹریاں ہیں۔ ریڈار اور ریڈیو کی سہولیات کے علاوہ، ہر نظام میں چھ ٹرک پر نصب لانچرز اور 48 انٹرسیپٹرز ہوتے ہیں اور ایک بیٹری ( ایک یونٹ) کو چلانے کے لیے 95 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر تمام 7 یونٹ فوری طور پر اسرائیل پہنچائے گئے تو ان کے ساتھ کم و بیش 7 سو امریکی فوجی بھی بھجوانا پڑیں گے۔

تھاڈ میں چار اہم اجزاء شامل ہیں: انٹرسیپٹر، لانچ وہیکل، ریڈار، اور فائر کنٹرول سسٹم۔ ہر لانچر میں آٹھ انٹرسیپٹرز ہوتے ہیں اور ایک عام بیٹری میں 6 لانچرز شامل ہوتے ہیں، اور ہر لانچر کو دوبارہ لوڈ ہونے میں 30 منٹ تک کا وقت لگتا ہے۔

روس ہنگامی طور پر ایران کو ایس یو 35 سخوئی لڑاکا طیارے فراہم کر سکتا ہے، جن کی مدد سے اسرائیل کے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے حملوں کا موثر دفاع ممکن ہو جائے گا، روس نے یہ جدید ترین لڑاکا طیارے مصر کو فروخت کرنے کیلئے بنائے تھے لیکن معاہدے میں رکاوٹ کی وجہ سے ان کی سپلائی نہ ہو سکی، فی الحال اس قسم کے 20 سے زیادہ لڑاکا طیارے کومسومولسک-آن-آمور ہوائی جہاز کے روسی کارخانے کے ہوائی اڈے پر کھڑے ہیں۔ ان لڑاکا طیاروں کو گوگل میپس پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

روس ایران کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم پنتسیر۔ ایس ون فضائی دفاعی نظام بھی فراہم کر سکتا ہے۔ یہ نظام طویل فاصلے تک مار کرنے والے دفاعی نظام اور دیگر اہم اہداف کو اسرائیلی میزائل حملوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہونگے۔ لیکن یہاں بھی یہی مسئلہ ہے کہ ایرانی پائلٹ ففتھ جنریشن کے جدید ترین سخوئی ایس یو 35 طیارے اڑانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور نہ ہی یہ طیارے اڑانے اور جدید ترین پنتسیر میزائل شکن نظام چلانے کی فوری تربیت دی جا سکتی ہے کیوںکہ دونوں ممالک جنگ کی دہلیز پر کھڑے ہیں، اس لیئے یہ کہا جا رہا کہ امریکی فوجی بوٹ اسرائیل کی سرزمین پر آن گراؤنڈ ہوں گے اور روسی فوجی بوٹ ایرانی سرزمین پر آن گراؤنڈ بھی ہوں گے اور آن ایئر بھی۔

اہم ترین

Scroll to Top