پاکستان کے بارے میں اپنے گہرے شکوک و شبہات کے باوجود امریکہ اس کے ساتھ فوجی تعلقات منقطع کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستان کی جیو پولیٹیکل پوزیشن، افغانستان کے ساتھ طویل سرحد، بحر ہند میں عالمی امن و استحکام کے قیام میں کلیدی کردار اور چین و روس کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستان ایک طرح سے امریکہ کی مجبوری بن چکا ہے، یہ دلچسپ تبصرہ صف اول کے بھارتی میڈیا ادارے "فرسٹ پوسٹ” نے پاک امریکہ مشترکہ بحری مشقوں کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کیا ہے اور وضاحت کی ہے کہ دوطرفہ شکوک و شبہات کی طویل تاریخ کے باوجود دونوں ممالک ایک دوسرے سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے کے پر مجبور ہیں کیونکہ دونوں کے پاس اس دوستی کا متبادل نہیں۔
فرسٹ پوسٹ نے لکھا ہے کہ پاک امریکہ گہرے دوستانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن جب سے خطے میں امریکی پالیسی میں بڑا اسٹریٹجک شفٹ آیا ہے، پاکستان پر امریکہ کا بڑے پیمانے پر انحصار نہیں رہا، کیونکہ اب دہشت گردی کیخلاف جنگ اس خطے میں امریکہ کا بنیادی ہدف نہیں اور نیا بنیادی ہدف چین اور روس کو کاونٹر کرنا ہے، فرسٹ پوسٹ نے مزید لکھا ہے کہ چونکہ پاکستان اور چین کے تعلقات بہت گہرے ہیں اس لیئے چین کو محدود کرنے کی پالیسی میں امریکہ کو پاکستان سے کسی بڑے کردار کی توقع نہیں۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ پاک چین دوستانہ تعلقات، پاکستان کے امارات اسلامی افغانستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات اور پاکستان کا ایٹمی و میزائل پروگرام امریکہ کیلئے باعث تشویش ہیں لیکن ان تینوں حوالوں سے گہرے شکوک و شبہات کے باوجود امریکہ پاکستان کو مکمل طور پر کھو دینا افورڈ نہیں کر سکتا۔