Nigah

بھارتی مہم جوئی ،پاکستان کا دو ٹوک موقف صاحب زادہ سھیل جاوید

پاکستان میں معاشی بہتری اور استحکام کے دوران بھارت کی جانب سے مہم جوئی، خصوصاً پہلگام واقعہ، ایک پرانا حربہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو بدنام اور دباؤ میں لانا ہے۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھارتی اقدامات کا دوٹوک جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔

ملک میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ کمی، اقتصادی اشاریوں میں بہتری اور استحکام کی جانب بڑھتے ہوئے اقدامات نے بلاشبہ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کردیا ہے ایسے میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا آغاز کوئی نئی بات نہیں بلکہ ایک پرانا ہتھکنڈہ ہے جو ہمیشہ پاکستان کی اقتصادی، سفارتی یا داخلی مضبوطی کے وقت اپنایا جاتا ہے۔پہلگام واقعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارت نے اس واقعے کے رونما ہوتے ہی، بغیر کسی تحقیق، ثبوت یا شفاف جانچ کے، فورا انگلی پاکستان کی جانب اٹھائی۔ اس الزام تراشی کے پیچھے مقصد واضح ہے: پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا، اسے خوف زدہ کرنا اور اس کی توجہ اصل ترقیاتی اہداف سے ہٹانا۔تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت اکثر اپنے ہی پیدا کردہ واقعات کے شواہد پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ جب بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، بھارت کی حکومت اسے اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اس بار بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ بھارتی حکومت نے بغیر ثبوت پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور اسی بہانے لائن آف کنٹرول پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔سب سے خطرناک قدم بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ایک غیر اعلانیہ مگر نہایت سنجیدہ اعلانِ جنگ ہے، جو ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے پاکستان کی دو سو پچاس ملین آبادی متاثر ہو سکتی ہے، جس کے عالمی سطح پر بھی خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں علاوہ ازیں جنوبی ایشیا میں خطرناک حد تک عدم استحکام جنم لے سکتا ہے۔پاکستان کی سیاسی قیادت کی جانب سے اس اقدام پر جو ردعمل آیا ہے وہ توازن پر مبنی ضرور ہے، لیکن وقت آ گیا ہے کہ محض الفاظ کی بجائے عمل سے جواب دیا جائے۔ اس ضمن میں پاک فوج کا موقف نہایت واضح، دوٹوک اور قومی امنگوں کا ترجمان ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں نہ صرف بھارت کی مہم جوئی کی شدید مذمت کی گئی، بلکہ واضح کیا گیا کہ جنگ مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج وطن کے دفاع کے لیے قوم کے ساتھ متحد ہو کر کھڑی ہیں۔ شرکا ء نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے پیدا کیے گئے خود ساختہ بحران، جیسے کہ مقبوضہ کشمیر میں 370 آرٹیکل کی منسوخی، اس خطے میں یکطرفہ طور پر اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی کوشش ہیں۔پہلگام واقعہ درحقیقت اس نئی مہم کا آغاز ہے، جس کے ذریعے بھارت پاکستان کی مغربی سرحدوں پر جاری امن عمل جس کی بحالی کے لئے بڑے پیمانے پر چیف آف آرمی اسٹاف نے اعلان کیا تھا ، داخلی اقتصادی اصلاحات اور ترقی کی راہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ تاہم پاکستان نے ان محاذوں پر جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ اب ناقابل واپسی ہیں۔اب سوال یہ نہیں کہ ہم جواب دیں گے یا نہیں، بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم کب اور کیسے موثر جواب دیں گے؟ بھارت کی اشتعال انگیزی کے مقابلے میں پاکستان کو چاہیے کہ وہ سفارتی محاذ کے ساتھ ساتھ داخلی سطح پر بھی قومی اتحاد کو مضبوط کرے۔ وقت آ چکا ہے کہ فیصلہ کن ردعمل کے ذریعے دشمن کو یہ پیغام دیا جائے کہ پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی قوت ہے، بلکہ سیاسی، سفارتی اور عسکری لحاظ سے بھی مکمل طور پر تیار اور متحد ہے۔اس وقت سکھوں کی جانب سے پاکستان کا پنجاب میں دعوت کے اہتمام کا اعلان انتہائی خوش ائیند ہے ۔ اگر پاکستان کشمیر میں تیس کلومیٹر تک گھس جائے تو مسئلہ کشمیر اور سندھ تاس معاہدہ قصہ پارینہ ہو سکتا ہے لیکن پاکستان خطے میں امن کا سب سے بڑا حامی ہے اور خطے میں دیرپا امن کے لئے اپنا مثالی کردار ہمیشہ ادا کرتا چلا ارہا ہے تاہم پاکستان اپنی قومی سلامتی پر کوئی آنچ آنے نہیں دے گا
ادھر ملک بھر کی سیاسی قیادت نے پاکستان کے خلاف بھارت کی کشیدگی کے دوران بھر پور یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف کی پاک-بھارت کشیدگی کے دوران قومی سلامتی کے حوالے سے ملک بھر کی سیاسی قیادت کو بریفنگ دی بھی دی گئی ہے
ترجمان پاک فوج نے بریفنگ کے دوران کہا کہ اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی جماعتوں کے شریک رہنماؤں کو پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
قبل ازیں پہلگام فالس فلیگ اب بھارت کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جسے وہ نہ نگل سکتا ہے نہ اُگل سکتا ہے۔ امریکا، یورپ، روس اور سوئٹزرلینڈ، سب نے بھارت کو مذاکرات کا مشورہ دے کر مودی کا جنگی جنون خاک میں ملا دیا ہے۔ آج دنیا بھارت کی نہیں، پاکستان کی سن رہی ہے، اور یہی سفارتی محاذ پر ہماری اصل فتح ہے۔

Author

  • انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔