Nigah

پاکستان کی حالیہ دفاعی اور پس پردہ محاذ پر سفارتی و اقتصادی کامیابیاں

حالیہ عرصے میں پاکستان کے دفاعی اقدامات نے نہ صرف ملکی سلامتی کو مضبوط کیا ہے بلکہ اسے پورے ایشیا میں ایک ابھرتی ہوئی دفاعی طاقت کے طور پر بھی متعارف کرایا ہے۔ پاکستان کی فوج اور دفاعی اداروں نے جس حوصلے، مستعدی اور حکمت عملی کے ساتھ دشمن کی جارحیت کا جواب دیا، وہ نہ صرف عسکری مہارت کا مظہر ہے بلکہ قومی یک جہتی کی بھی ایک زندہ مثال ہے۔ پاکستان نے حالیہ تنازعات میں دشمن کی طرف سے آنے والی ہر چیلنج کا فوری اور موثر جواب دیا۔ چاہے وہ فضائی طیاروں سے حملہ ہو یا ڈرونز، پاکستانی افواج نے بے مثال سرعت اور حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے دشمن کو پسپا کیا۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت نہ صرف جدید ہے بلکہ کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی فوج کی قیادت نے دانشمندی اور دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے ایسی حکمت عملی اپنائی جو دشمن اور دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی حیرت کا باعث بنی۔

افواجِ پاکستان نے نہ صرف جوابی کارروائی میں کامیابی حاصل کی بلکہ اپنی اخلاقی برتری بھی قائم رکھکر ثابت کر دیا کہ پاکستان صرف جنگجو نہیں بلکہ حکمت والا دفاعی طاقت بھی ہے۔ دفاعی معاملات میں پاکستانی قوم نے مکمل یک جہتی کا مظاہرہ کیا۔ عوام، حکومت اور فوج نے ایک ہو کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ یہ وہ قومی روح ہے جو پاکستان کو ناقابل شکست بناتی ہے۔ دشمن کے ہمنوا ممالک کے وہ عوام جو دیگر مغربی ممالک میں تھے پاکستان کی سوشل میڈیا پر پہلے تو مذاق اڑاتے دکھائی دئے اور بعد میں جب پاکستان نے کر دکھایا جس کا دشمن اعتراف کر چکا ہے مگر ان کے ہمنوا باہر سے اسی طرح ٹرولنگ میں مصروف ہیں اور دشمن کے تباہ اور ناکارہ میزائل کو پاکستان کے میزائل سے جوڑ رہے ہیں جس کا ہماری عسکری قیادت کو ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں ہے، پوری قوم انسانی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر اور ویڈیوز کا پہلے ہی جنازہ نکال چکے ہیں۔ گودی میڈیا نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ پشاور کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے اور ان کی سینا کراچی اور لاہور کی بندرگاہوں کو قبضہ کر چکی ہے۔ پشاور سے میں لکھ رہا ہوں کیسے یہ صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے جبکہ ان کے نالائق پرو ڈیوسرز کو اتنا معلوم نہیں کہ لاہور میں سمندر نہیں ہے۔ مزہ تو اس وقت آیا جب مشرق میں واقع پڑوسی افغانستان کی موجودہ حکومت نے ہندوستان کی حمایت سے انکار کر دیاتو ان کے چند شرپسند سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جو باہر ممالک میں بائیڈن کی اشیرباد پر مقیم ہیں نے اپنے ہی ملک کے خلاف ذہر اگلنا شروع کردیا۔ ہندوستان کا ساتھ نہ دینے پر مودی سرکار نے بھارت سے افغانیوں کو بیدخل کرنا شروع کردیا ہے۔ حالیہ دفاعی کامیابیوں نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط اور مستحکم فوجی طاقت کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ اب دنیا پاکستان کو صرف ایک خطے کی طاقت نہیں بلکہ پورے ایشیا کی اہم دفاعی قوت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ ہر چیلنج کو اپنی طاقت میں بدلنے کا ہنر رکھتا ہے۔ دشمن کی جارحیت کو ناکام بنا کر پاکستان نے اپنی عزت اور وقار میں اضافہ کیا ہے۔ پاکستان کی حالیہ دفاعی کامیابیاں نہ صرف فوجی طاقت کی علامت ہیں بلکہ قومی عزم، حکمت عملی اور یکجہتی کا بھی ثبوت ہیں۔ اب پاکستان صرف اپنی سرحدوں کا محافظ نہیں بلکہ پورے ایشیا کی سلامتی میں اہم کردار ادا کرنے والی طاقت بن چکا ہے۔جنگ کے ساتھ ساتھ ایسی کامیابی جس سے دشمن مزید پریشان ہو گیا ہے

ریاست چین کا افغانستان تک پاک چائینہ اقتصادی راہداری کی توسیع کا کامیاب اجلاس

پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان ہونے والی ایک تین طرفہ اجلاس میں علاقائی اصلاحِ صف بندی اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے پر مکمل اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسٹریٹجک محاذ پر یہ بھی طے پایا کہ اگر صف بندی درست طریقے سے کام کرتی ہے تو افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ کو سفارتی مشنوں تک محدود رکھا جائے گا۔ یہ فیصلے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، چین کے خصوصی ایلچی یو زیاؤ یونگ، اور پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق کے درمیان ہونے والی بند دروازوں کی میٹنگ کے بعد سامنے آئے ہیں، جو علاقائی صف بندی کی جانب ایک بڑا قدم ہیں۔ ذرائع کے مطابق، افغان طالبان نے 22 اپریل پہلگام واقعہ کے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حوالے سے اسلام آباد کے موقف کو خاموشی سے حمایت دی ہے اور وہ بھارتی دباؤ سے دور رہیں گے۔جمعہ کی رات اور ہفتے کو ہونے والے متعدد میٹنگز بشمول انفرادی مذاکرات کے بعد، یہ فیصلہ کیا گیا کہ افغان طالبان کابل میں چین اور پاکستان کے ساتھ تین طرفہ وزرائے خارجہ کی چھٹی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ طالبان کی قیادت میں ہونے والی پہلی اعلی سطحی مذاکراتی کوشش ہوگی۔چین اور پاکستان نے افغانستان کے ساتھ گہرے سیاسی اور معاشی تعاون کی حمایت کا بھی اعلان کیا، جبکہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں مغربی اثر و رسوخ کو کم کرنے پر زور دیا گیا۔ذرائع کے مطابق، چین افغانستان کی اسلامی امارت کو سیاسی اور معاشی طور پر سپورٹ کرے گا، جسے سڑک کے روابط کے ذریعے خطے کے دیگر ممالک سے بھی جوڑا جائے گا۔

پاکستان اور افغانستان، دونوں ممالک میں دیرپا ا امن ہی ترقی کی ضمانت ہے۔ افغانستان کی ترقی کا اگر دشمن ہے تو وہ ہمارے مشرق میں ہندوستان، جو اپنی مفادات کے لئے بغل سے چھری کبھی نہیں ہٹاتا اور منہ پر رام رام بولنے کی عادت تو اسے احمد شاہ ابدالی کے زمانے سے ہے۔ ان کو کیا پڑی ہے کہ وہ افغانستان میں عوام کی ترقی کے منصوبوں میں اپنا پیسہ ضائع کرے، اس کے پیچھے ان کے پاکستان کے خلاف جاسوسی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے سازباز کا عادی ہے۔ افغانستان اب ایک آزاد اسلامی ریاست ہے، ہمیں خوشی ہے کہ وہاں تمام تر اصلاحات اسلام کی روشنی میں کئے جا رہے ہیں، پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو اپنی موجودہ حکومت پر مکمل بھروسہ کرنا چاہیئے اور اپنا پیسہ، وسائل و صلاحیتیں افغانستان کی تعمیر نو، بحالی اور ترقی میں صرف کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔