Nigah

بلوچ پاکستانی ہیں اور رہیں گے

 

رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے پاکستان تقریبا 8 لاکھ 81 ہزار 640 مربع کلومیٹر سے زائد رقبہ پر محیط ہے جس میں بلوچستان کا رقبہ تین لاکھ 47 ہزار 190 کلومیٹر ہے
یعنی بلوچستان وطن عزیز کے 44 فیصد حصے پر مشتمل ہے بلوچستان کی تاریخ کے اثار 625 قبل مسیح میں بھی ملتے ہیں ۔ تہذیب، تمدن اور ثقافت کے لحاظ سے بھی بلوچستان کی تاریخ بڑی شاندار ہے۔

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مختلف قیمتی معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں ایک طرف بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے تو دوسری جانب اس کی آ بادی باقی صوبوں سے کم ہے

تحریک پاکستان میں بلوچستان کے عمائدین نے بڑا اہم رول ادا کیا ہے بلوچستان میں نوابوں، سرداروں کا اثر رسوخ بہت گہرا ہے ان کے ذریعے ہی قبائلی نظام کے تحت معاملات چلائے جاتے ہیں۔ بلوچستان میں تعلیم کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت کم ہے جس کی بدولت یہاں پر غربت پسماندگی اور محکومیت کا طویل عرصے سے بسیرا ہے ۔

قیام پاکستان کے بعد بلوچوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر حکومت نے مختلف اقدامات اٹھائے تاہم صوبے کے سماجی ڈھانچے کی بدولت اس کے اثرات براہ راست بلوچستان کے عام شہری کو نہ مل سکے۔ چنانچہ اس کا فائدہ پاکستان کے دشمنوں نے اٹھانے کی کوشش کی اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مٹھی بھر بلوچوں کو نہ صرف بیرون ملک ٹریننگ دی بلکہ انہیں جدید اسلحہ ، گولہ بارود فراہم کیا اور ان بے راہ روں کی بھر پور مالی اعانت کی جاتی ہے۔

ان دہشتگرد گروپوں کا سب سے بڑا سپورٹراور فنانسر بھارت ہے۔
حکومت پاکستان نے بلوچوں کے احساس محرومی کے خاتمے کےلئے متعدد عملی اقدامات اثھائے لیکن سپانسرڈ دہشتگرد اپنے بیرونی آقا کے مذموم مقاصد کے لئے معصوم شہریوں کو اپنی انا کے بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔
بلوچ معاشرے میں مہمانوں اور خواتین کو بڑی قدر و منزلت حاصل ہے لیکن گنتی کے چند دہشتگردوں نے بلوچوں کی تاریخ کو مسخ کرکے رکھ دیا اور اپنے شیطانی منصوبوں کے لئے خواتین کو مختلف ہتھکنڈوں سے بلیک میل کرکے ڈھال بنا رکھا ہے جو غیور بلوچوں کے لئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔

بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونا اب کوئی راز نہیں رہا کالعدم بی ایل اے کا مودی کے نام خط اس کا واضح ثبوت ہے جبکہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران انڈین فوج کا بھگوڑا میجر گرو نے خود اعتراف کیا کہ اس کے مجید بریگیڈ سے رابطے ہیں

اب مودی بھی جان چکا ہے کہ بی ایل اے نہ بلوچوں کی نمائندہ ہے، نہ ہی میدان کی لڑاکا۔ وہ صرف کچھ کی بورڈ وارئیرز اور فنڈنگ کھانے والے سہولت کاروں کا گروہ ہے۔
اور اگر بھارت پھر کبھی بی ایل اے جیسے گروہوں پر انحصار کرے گا، تو نہ صرف شکست، بلکہ رسوائی بھی اُس کا مقدر ہوگی۔

آپریشن بیان المرصوص میں بھارت کی عبرتناک شکست کی خوشی میں پورے ملک کی طرح بلوچستان کے طول و عرض میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ۔ خضدار، تربت، پنجگور، لسبیلہ، سبی، کوہلو، ژوب اور گوادر میں جوش و خروش دیدنی تھا۔
اور نعرہ تھا

"بلوچ پاکستانی ہیں، اور رہیں گے!”

جو بی ایل اے اور بھارتی ایجنٹوں کے لئے سب سے بڑا دھچکا ہے۔

بلوچستان کی خاموش اکثریت نے وہ فیصلہ کن پیغام دیا، جو بی ایل اے کی بندوقیں بیس سال میں نہ دے سکیں۔

Author

  • ایک تجربہ کار صحافی ہیں جن کا 30 سال کا تحریری تجربہ ہے ۔انہوں نے ڈیلی مشرق ، ڈیلی ایکسپریس اور ڈیلی آج سمیت معروف اخبارات میں تعاون کیا ہے ۔:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔