2024 اور 2025 میں پاکستان نے قومی سلامتی، عالمی سفارت کاری اور اقتصادی ترقی کے میدان میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کامیابیوں نے نہ صرف پاکستان کے اندرونی استحکام کو مضبوط کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کے وقار اور اثر و رسوخ میں بھی اضافہ کیا۔ یہ کامیابیاں اس کی اسٹریٹجک حکمت عملی، موثر پالیسی سازی اور بین الاقوامی شراکت داریوں کا نتیجہ ہیں۔
.دفاعی کامیابیوں میں سر فہرست بھارت کے ساتھ عسکری کشیدگی میں کمی لانا ہے
پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول (LoC) پر اکثر کشیدگی رہتی ہے، تاہم مئی 2025 میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (DGMO) کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پایا، جس میں:
فائر بندی کے مکمل نفاذ پر اتفاق ہوا۔
دونوں ممالک نے LoC پر فوجی تناؤ میں کمی کی حکمت عملی پر بات کی۔
کشیدگی کو سفارتی چینلز کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دیا گیا۔
پاک بھارت جنگ سے بچاؤ میں سفارتی کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا
مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اچانک کشیدگی بڑھی، جس میں میزائل حملوں اور ڈرون کی دراندازی شامل تھی۔ امریکہ نے فوری ثالثی کا کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں ایک ممکنہ جنگ ٹل گئی۔ اس میں پاکستان کا متوازن رویہ اور موثر سفارتی حکمت عملی قابل تحسین رہی۔
اسی طرح سفارتی کامیابیوں نے ملک و قوم کے قدم چومے
ان سفارتی کامیابیوں میں
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی میزبانی بھی شامل ہے
پاکستان نے اکتوبر 2024 میں اسلام آباد میں SCO اجلاس کی میزبانی کی، جس میں:
چین، روس، بھارت، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک نے شرکت کی۔
پاکستان نے خطے میں امن، تجارتی تعاون، اور انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر زور دیا۔
بھارت کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ کر مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی۔
عالمی اداروں میں شمولیت
پاکستان نے کئی بین الاقوامی اداروں میں اہم عہدے حاصل کیے، جن میں:
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کی رکنیت
اقوام متحدہ کی ڈس آرمامنٹ کمیشن کی چیئرمین شپ
انسانی حقوق کونسل میں مؤثر نمائندگی
مسلم دنیا میں قیادت کا کردار
پاکستان نے سعودی عرب، ترکی، ایران اور ملائیشیا جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔ فلسطین، کشمیر، اسلاموفوبیا اور روہنگیا جیسے مسائل پر مشترکہ موقف اختیار کیا۔
اقتصادی کامیابیاں:
آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ اور مالی استحکام
پاکستان نے 2024 میں آئی ایم ایف سے:
7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا
1.4 ارب ڈالر موسمیاتی لچک کے منصوبے کے لیے حاصل کیے
ان فنڈز سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور کرنسی کے استحکام میں مدد ملی
افراط زر میں کمی
پاکستان نے 2023 کے آخر میں 29.2 فیصد افراط زر کو 2024 میں کم کر کے 4.9 فیصد تک لایا، جو کہ:
بہتر مالیاتی پالیسی،
سبسڈی اصلاحات،
درآمدات پر کنٹرول
کا نتیجہ تھا۔
اسی طرح سٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاری میں بھی اضاف ریکارڈ کیا گیا
KSE-100 انڈیکس میں 78 فیصد اضافہ ہوا، جو دنیا بھر میں دوسرا سب سے بہتر انڈیکس رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ:
سعودی عرب، قطر، چین، اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا
CPEC
کے دوسرے مرحلے میں پیشرفت ہوئی، جس میں صنعتی زونز، توانائی، اور گوادر بندرگاہ شامل ہیں
د) “اڑان پاکستان” منصوبہ
یہ منصوبہ 2024 میں شروع کیا گیا، جس کے تحت:
برآمدات کو دوگنا کرنے کا ہدف
2028 تک 6 فیصد شرح نمو کا ہدف
نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل
یہ منصوبہ چین کے اشتراک سے مکمل ہوا، جس سے:
گوادر کی تجارتی اہمیت میں اضافہ
سالانہ تجارت میں 35 فیصد اضافے کی توقع
بلوچستان میں ترقی کے نئے در کھلے
پاکستان کی سا2024 اور سال 2025 کی دفاعی، سفارتی اور اقتصادی کامیابیاں اس کی مضبوط قیادت، دانشمندانہ حکمت عملی اور عالمی سطح پر مؤثر کردار کی عکاس ہیں۔
ان کامیابیوں سے نہ صرف ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی بلکہ ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے۔
پاکستان کو ان کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پائیدار پالیسیوں، قومی یکجہتی اور شفاف طرز حکمرانی کو اپنانا ہوگا۔
Author
-
ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔