Nigah

پاک بھارت کشیدگی، پاکستان کو سیاسی اور عسکری فوائد

 

جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی پیچیدہ اور کشیدہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ جنگی صورتحال نے نہ صرف خطے میں بےچینی کو جنم دیا بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی اس طرف مبذول کرائی۔ اس کشیدہ ماحول میں، جہاں ایک طرف خطرات منڈلا رہے تھے، وہیں پاکستان نے اس صورتحال سے کچھ اہم سیاسی اور عسکری فوائد بھی حاصل کیے، جنہوں نے ملکی استحکام اور دفاعی صلاحیت میں اضافہ کیا۔

حالیہ جنگی تناؤ کے دوران پاکستان کو سب سے پہلا اور نمایاں سیاسی فائدہ قومی اتحاد اور یکجہتی کی صورت میں حاصل ہوا۔ جب ملک کو بیرونی خطرات کا سامنا ہوتا ہے تو عوامی جذبات حب الوطنی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہی کیفیت اس بار بھی دیکھی گئی۔ ملک کے تمام طبقات، بشمول مختلف سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی، میڈیا اور عام شہری، سب نے یک آواز ہو کر ریاستی بیانیے اور افواج پاکستان کی مکمل حمایت کی۔ اس اتحاد نے حکومت کو مزید اعتماد اور استحکام اور پاک افواج کو حوصلہ فراہم کیا، جس سے اندرونی سیاسی خلفشار میں بھی کمی آئی۔

اس تناؤ نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی سیاسی پوزیشن کو بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کیا۔ اگرچہ عالمی برادری میں بعض حلقے پاکستان پر تنقید کرتے رہے ہیں، لیکن حالیہ کشیدگی کے دوران کئی ممالک، خاص طور پر چین اور ترکی جیسے قریبی اتحادی، پاکستان کے مؤقف کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے۔ ان ممالک نے نہ صرف سیاسی بیانات دیے بلکہ سفارتی سطح پر بھی پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔ اس عالمی حمایت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تقویت دی اور عالمی فورمز پر اس کے مؤقف کو زیادہ وزن دیا۔
حکومت پاکستان کے لیے اس صورتحال نے ایک موقع فراہم کیا کہ وہ ایک مضبوط اور پرعزم قیادت کا مظاہرہ کرے۔ بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے سے حکومت کی عوامی مقبولیت میں اِضافہ ہوا۔ خارجی محاذ پر موئثر انداز میں دنیا کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کرکے بھارت کو عالمی سطح پر تنہا کردیا۔
قیادت کی طرف سے بروقت بیانات، قومی سلامتی کمیٹی کے مسلسل اجلاس اور پارلیمان کو اعتماد میں لینا، ایسے اقدامات تھے جنہوں نے عوام کے دلوں میں حکومت کے لیے اعتماد کو مزید مستحکم کیا۔ اس مؤقف کی بدولت حکومت نے ایک ایسے وقت میں اپنی قانونی و سیاسی حیثیت کو مزید جواز فراہم کیا جب اسے اندرونِ ملک تنقید کا سامنا تھا۔

سیاسی فوائد کے ساتھ ساتھ، حالیہ جنگی صورتحال نے پاکستان کی عسکری تیاریوں اور صلاحیتوں کے مختلف پہلوؤں کو بھی نکھارنے کا موقع فراہم کیا۔ افواج پاکستان نے اس دوران نہ صرف اپنی موجودہ دفاعی حکمت عملی کو مؤثر طریقے سے آزمایا بلکہ مختلف ممکنہ جنگی منظرناموں پر مشقیں اور تجربے بھی کیے۔ یہ تمام عمل عسکری تربیت اور تیاریوں کے لیے نہایت مفید ثابت ہوا۔ اس دوران پاک فوج نے نئی حکمت عملیاں ترتیب دیں، جو آئندہ کی کسی بھی ممکنہ جارحیت سے نمٹنے کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔

پاکستانی افواج نے اس صورتحال میں دشمن کو روکنے کی صلاحیت (Deterrence Capability) کا مظاہرہ کیا۔ بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا فوری اور سخت ردعمل دینے کی اہلیت نے دشمن کو مزید پیش قدمی سے روک دیا۔ یہ عسکری سطح پر ایک بڑا پیغام تھا کہ پاکستان کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اس مؤثر دفاعی حکمت عملی سے نہ صرف دشمن کے حوصلے پست ہوئے بلکہ اندرون ملک بھی عوام کے دلوں میں فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر اعتماد مزید مضبوط ہوا۔

اس کے علاوہ، اس کشیدگی کے دوران پاکستان نے بعض اہم عسکری اتحادیوں جیسے چین، ترکی اور بعض دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون میں اضافہ کیا۔ ان ممالک سے نہ صرف اسلحہ، دفاعی ٹیکنالوجی اور تربیتی معاونت حاصل ہوئی بلکہ بین الاقوامی سطح پر فوجی مشقوں اور معلومات کے تبادلے میں بھی اضافہ ہوا۔ اس تعاون نے پاکستان کو جدید جنگی تقاضوں سے ہم آہنگ رہنے اور اپنی عسکری حکمت عملی کو اپ ڈیٹ کرنے میں مدد فراہم کی۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس صورتحال نے افواج پاکستان کے اندر موجود جذبہ اور پیشہ ورانہ رویے کو مزید تقویت بخشی۔ ہر رینک میں جوانوں سے لے کر اعلیٰ افسران تک، سب نے جذبہ حب الوطنی سے لبریز ہو کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، جس نے فوج کی اندرونی ہم آہنگی اور ڈسپلن کو مزید مستحکم کیا۔

مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ پاک بھارت حالیہ جنگی صورتحال نے پاکستان کو کئی اہم سیاسی اور عسکری فوائد فراہم کیے۔ ایک طرف قوم کے اندر اتحاد، حکومت کی مضبوطی اور بین الاقوامی حمایت میں اضافہ ہوا، تو دوسری طرف فوج نے اپنی تیاریوں کو بہتر بنایا، دشمن کو روکنے کی مؤثر حکمت عملی اختیار کی، اور بین الاقوامی عسکری تعاون کو فروغ دیا۔

آخر میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اگرچہ جنگی حالات کسی بھی قوم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، مگر دانشمندی اور حکمت کے ساتھ اگر ان سے فائدہ اٹھایا جائے تو یہ قوموں کو استحکام، وقار اور ترقی کی راہ پر بھی گامزن کر سکتے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں جس حکمت و دانائی سے کام لیا، وہ یقیناً قابلِ تعریف اور لائقِ تقلید ہے۔

Author

  • ایک تجربہ کار صحافی ہیں جن کا 30 سال کا تحریری تجربہ ہے ۔انہوں نے ڈیلی مشرق ، ڈیلی ایکسپریس اور ڈیلی آج سمیت معروف اخبارات میں تعاون کیا ہے ۔:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔