Nigah

خوارج کی عوام دشمنی

Khawarij Dissent

فتنہ الخوارج پاکستانی عوام کا بدترین دشمن ہے۔ ان خوارج نے ہمیشہ اپنے وحشیانہ اور غیر انسانی اعمال کے ذریعے انسانی جان کی حرمت کی کھلی توہین کی ہے ۔

خوارج نے ہمیشہ معصوم عوام کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جیسے کہ لاشوں کی بے حرمتی، بھتہ خوری، اغوا کاری معصوم لوگوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے ڈرانا دھمکانا، اور ان کا روزگار تباہ کرنا

فتنہ خوارج اکثر ایسے شہریوں کو دھمکانے اور نقصان پہنچاتے ہیں جو فوج سے منسلک صنعتی اداروں میں کام کرتے ہیں۔ یہ نام نہاد جہاد کے نعرے لگاتے ہیں، مگر اسلام کی ان آفاقی تعلیمات کو بھول جاتے ہیں جو انسانی عزت اور ایک بے گناہ جان کی قدر کا درس دیتی ہیں۔ حقیقت میں یہ فساد فی الارض ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ خوارج نے ہمیشہ قتل و غارت تبابی اور رسوائی چهوڑی ہے، اور اسلام اور اس کی آفاقی تعلیمات کو بدنام کیا ہے۔ ان کا نظریہ پر اس معاشرے کے لیے لعنت ہے جو اس کا شکار ہو.

صوبہ خیبرپختونخوا، خصوصاً دیر کا علاقہ، ایک طویل عرصے تک شدت پسندی، دہشت گردی، اور فتنۂ خوارج (یعنی وہ گروہ جو اسلام کے نام پر فساد پھیلاتے ہیں) کا نشانہ بنا رہا۔ ان حالات نے نہ صرف عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچایا، بلکہ معاشرتی ڈھانچے، تعلیمی نظام، اور اقتصادی ترقی کو بھی شدید متاثر کیا۔

فتنۂ خوارج کا پس منظر:

فتنۂ خوارج وہ انتہا پسندانہ سوچ ہے جو اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کر کے عوام الناس پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتی ہے۔

خیبرپختونخوا میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں نے اسی نظریے کو اپنا کر عوام کو خوف، جبر، اور تشدد کے سائے میں رکھا۔ انہوں نے اسکول جلائے، بچیوں کی تعلیم پر پابندیاں لگائیں، بازاروں کو ویران کیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔
جس کے اثرات یقینی طور پر ہمارے معاشرے پر مرتب ہوئے جن میں اول معاشرتی انتشا تھا
لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، معاشی سرگرمیاں رُک گئیں، اور عوام مسلسل خوف کا شکار رہے۔
اس کا دوسرا اثر علم و ہنر پر پڑا تعلیم کے زوال کا یہ حال تھا کہ سیکڑوں اسکول تباہ کیے گئے، خاص طور پر بچیوں کی تعلیم پر شدید حملہ کیا گیا۔
اس کا تیسرا بڑا اثر لوگوں کی نقل مکانی: کا تھا
ہزاروں خاندانوں کو اپنا علاقہ چھوڑ کر دوسرے شہروں یا کیمپوں میں پناہ لینا پڑی۔
اس کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اثرات کا مرتب ہونا بھی ایک فطری امر تھا خوف، عدم تحفظ، اور ذہنی دباؤ نے ایک نسل کی نشوونما کو متاثر کیا۔

عوام کا عزمِ نو:

مگر یہ سب کچھ وقتی تھا۔ خیبرپختونخوا اور خاص طور پر دیر کے عوام نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی، قربانیاں دیں، اور ایک نئی صبح کی بنیاد رکھی۔

1. سیکیورٹی فورسز کی حمایت: عوام نے فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دہشت گردوں کو شکست دی۔

2. تعلیم کی بحالی: دوبارہ اسکول کھلے، بچیاں تعلیمی اداروں میں واپس آئیں، اور والدین نے خوف کی دیواریں توڑ کر علم کا چراغ جلایا۔

3. سیاسی شعور میں اضافہ: لوگ جمہوریت، امن اور آئین کی اہمیت کو سمجھنے لگے، اور اپنے ووٹ کی طاقت سے شدت پسندی کے خلاف پیغام دیا۔

4. ثقافت و شناخت کی بحالی: پشتون ثقافت، موسیقی، میلوں، اور امن کے پیغامات نے دوبارہ زندگی کی رونقیں لوٹائیں۔

قارئین محترم ا

اصل بحث یہ کہ فتنہ الخوارج پاکستانی عوام کا بدترین دشمن ہے۔ ان خوارج نے ہمیشہ اپنے وحشیانہ اور غیر انسانی اعمال کے ذریعے انسانی جانوں کی حرمت کی کھلی توہین کی ہے ۔

فتنہ خوارج اسلام کی ان آفاقی تعلیمات کو بھول جاتے ہیں جو انسانی عزت اور ایک بے گناہ جان کی قدر کا درس دیتی ہیں۔ حقیقت میں یہ فساد فی الارض ہیں۔

پاکستان کی سیکورٹی فورسز ملک وقوم کی سلامتی اور دفاع کے لئے اندرونی و بیرونی دشمنوں سے نبردآزما ہیں جو وطن عزیز کی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہیں یہ دہشتگرد نہ صرف امن کی تباہی کے درپے ہیں بلکہ معاشرتی تقسیم کو فروغ دینے کے لئے عوام اور سیکورٹی فورسز کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی سازشوں میں مصروف رہتے ہیں مگر عوام اور سیکورٹی فورسز کا اتحاد ناقابل تسخیر ہونے کی بناء پر خوارج سمیت تمام دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑ رہی ہے

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔