Nigah

لائن آف کنٹرول اور شملہ معاہدہ،تیسرے فریق کی انٹری

بھارت کے آپریشن سندور کے جواب میں پاکستان کے آپریشن بنیان المرصوص نے بدستور بھارت کو سوگ سے دو چار کر رکھا
بھارت جس نے پہلگام واقعے کو جواز بناکر پاکستان پر آبی جارحیت مسلط کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ کو معطل کردیا۔

سندھ طاس معاہدے ختم کرنے کے بھارتی نوٹس کے جواب میں پاکستان کا بھی شملہ معاہدہ، تاشقند معاہدہ (جنگ بندی) ختم کرنے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ،

شملہ معاہدہ (Shimla Agreement) پاکستان اور بھارت کے درمیان 2 جولائی 1972 کو دستخط کیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ پاکستان کی وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بھارت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے درمیان شملہ (ہماچل پردیش، بھارت) میں ہوا۔

شملہ معاہدے کی اہم شقیں:

  1.  تنازعات کا پُرامن حل:
    دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوئے کہ تمام باہمی تنازعات کو بات چیت اور پر امن طریقے سے حل کیا جائے گا۔
  2. دو طرفہ تعلقات:
    تمام مسائل کو صرف دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا، کوئی بین الاقوامی ثالثی قبول نہیں ہوگی (جس کی وجہ سے کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں غیر مؤثر ہو گئیں)۔
  3.  لائن آف کنٹرول (LOC):
    1971 کی جنگ کے بعد کی جنگ بندی لائن کو "لائن آف کنٹرول” (LOC) تسلیم کیا گیا، جو کہ کشمیر میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ایک حد بندی تھی۔

شملہ معاہدے پر پاکستان کے کچھ حلقوں نے تنقید کی کہ اس میں کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھانے کا دروازہ بند کر دیا گیا۔

بین الاقوامی ثالثی سے انکار بھارت کو فائدہ دیتا ہے کیونکہ وہ کشمیر کو اندرونی مسئلہ قرار دیتا ہے۔

شملہ معاہدہ۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کیا ہے۔ اب پاکستان کے پاس ایک بہترین موقع ہے کہ شملہ معاہدہ ختم کر دیا جائے، جو کہ مسئلہ کشمیر کے لیے بھی بہتر ہے۔

شملہ معاہدہ یہ تھا کہ پاکستان اور بھارت اپنے تمام مسائل بشمول کشمیر مل کر طے کریں گے، کسی تیسرے فریق یا ملک کو بیچ میں نہیں لائیں گے اسی طرح لائن آف کنٹرول کو تبدیل کرنے کا اختیار کسی ملک کے پاس نہیں ہے لیکن اگر شملہ معاہدہ ختم ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں کشمیر کے مسئلے میں عالمی یا کسی تیسرے فریق کی مداخلت ممکن ہو جائے گی، مزید یہ کہ پاکستان یا بھارت لائن آف کنٹرول میں تبدیلی کر سکیں گے۔

شملہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد پھر یہ جنگ پر منحصر ہے کہ کس کے زور بازو میں کتنا دم ہے۔

شملہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک سمجھوتہ تھا ، جس کے تناظر میں یہ طے ہوا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں نہیں جائے گا اور ہندوستان آزاد کشمیر میں نہیں آئے گا ، اس وجہ سے ایک کنٹرول لائن کا قیام کیا گیا تھا ، اب وہ کنٹرول لائن نہیں رہی اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھی جا سکتا ہے اور ہندوستان آزاد کشمیر میں بھی آ سکتا ہے

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔