Nigah

فضائی حدود کی بندش بھارت کو بھاری مالی نقصان ۔

 

پاکستانی فضائی حدود بین الاقوامی پروازوں کے لیے ایک انتہائی اہم راستہ ہے، خاص طور پر بھارت سے مغربی ممالک یا مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کے لیے۔

عام حالات میں بھارتی ایئرلائنز اور بھارت سے روانہ ہونے والی پروازیں بڑی تعداد میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔

✈ یومیہ بھارتی طیاروں کی آمدورفت

• پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) اور عالمی فضائی نیویگیشن ڈیٹا کے مطابق، معمول کے دنوں میں تقریباً 80 سے 100 بھارتی طیارے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔

• ان پروازوں کا مقصد زیادہ تر بھارت سے یورپ، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور امریکہ جانا یا وہاں سے واپس آنا ہوتا ہے۔

⏱ فضائی حدود میں گزارا جانے والا وقت

• ہر پرواز پاکستانی حدود میں اوسطاً 30 منٹ سے 1 گھنٹہ گزارتی ہے۔
• طویل فاصلے کی پروازیں (مثلاً دہلی سے لندن یا ممبئی سے نیویارک) بعض اوقات 1.5 گھنٹے تک پاکستانی فضائی حدود میں رہتی ہیں لیکن اوسطاً زیادہ تر پروازیں 45 منٹ کے قریب ہوتی ہیں۔

• اس حساب سے بھارتی طیارے روزانہ مجموعی طور پر تقریباً 50 سے 80 گھنٹے پاکستانی فضائی حدود میں گزارتے ہیں۔

⛽ ایندھن کا استعمال اور اضافی بوجھ

• ایک عام کمرشل جیٹ، جیسے بوئنگ 737 یا ایئربس A320، اوسطاً 2.5 سے 4 لیٹر فی سیکنڈ ایندھن استعمال کرتا ہے۔
اگر پاکستانی فضائی حدود بند ہو جائے اور طیاروں کو متبادل راستہ اپنانا پڑے تو ایسی صورت میں ہر پرواز کا فاصلہ 20% سے 50% یا زیادہ بڑھ سکتا ہے۔

ایک پرواز میں اوسطاً 30 منٹ سے 2 گھنٹے اضافی سفر
ہو سکتا ہے۔ اس اضافے سے یومیہ لاکھوں لیٹر اضافی ایندھن کا خرچ ہوگا۔
اس کا مجموعی مالی روزانہ کروڑوں روپے یا لاکھوں ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

🌍 متبادل راستے اور اثرات

پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کی صورت میں بھارتی پروازوں کو:
بحیرہ عرب، عمان، ایران یا دیگر متبادل راستے استعمال کرنے پڑیں گے۔ یہ نہ صرف فاصلے میں اضافہ کرے گا بلکہ پروازوں کی لاگت بڑھ جائے گی۔
پرواز کے اوقات میں تاخیر ہوگی۔
مسافروں کے لیے طویل سفر اور ممکنہ تکلیف دہ تجربہ بن سکتا ہے۔

ایئرلائنز کو اضافی مینٹیننس، عملے کے اوور ٹائم اور شیڈولنگ میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

💸 مالیاتی نقصانات

2019 میں، جب پاکستان نے پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی، بھارتی ایئرلائنز کو تقریباً 548 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 64 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا تھا۔

• اگر موجودہ یا مستقبل میں ایسی ہی پابندیاں لگتی ہیں تو نقصانات اس سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ اب بھارتی ایوی ایشن مارکیٹ مزید وسیع ہو چکی ہے۔

🔥 موجودہ صورتحال (2025)

اپریل 2025 میں،پاک بھارت کشیدگی کے باعث پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔

اس بندش کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کو متبادل روٹس اپنانے پر مجبور ہونا پڑا ہے جس سے لاگت اور وقت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستانی فضائی حدود بھارتی ایئرلائنز کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس کا بند ہونا نہ صرف ان کے ایندھن اور آپریشنل لاگت میں زبردست اضافہ کرتا ہے بلکہ مسافروں کے سفر کو بھی زیادہ طویل اور مہنگا بنا دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسے فیصلے عالمی ہوابازی نیٹ ورک پر وسیع اثرات مرتب کرتے ہیں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔