امریکہ کی طرف سے بار بار پاکستان کی تعریفوں کے پل باندھے جانے اور صدقے واری جانے والی باتوں سے انتہائی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے- امریکہ , اسرائیل اور بھارت مشترکہ مقاصد رکھنے والی ایک مثلّث ہے- انکا مشترکہ عزم خطے میں ابھرنے والے نئے طاقتور بلاک کو کمزور کرنا ہے-
چین , روس , ترکیہ , پاکستان ، آذربائیجان , ملیشیا ، انڈونیشیا , بنگلہ دیش وغیرہ اسوقت ہمخیال اور مضبوط بلاک کی شکل میں سامنے آئے ہیں- ایران پر اسرائیل کی جارحیت پر امریکہ کا بدمعاشانہ موقف میرے اس تجزیئے کی تائید کرتا ہے-
بلکہ اب ایک اور بات واضح ہوتی دکھائی دے رہی ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن اس مثلّث کی مشترکہ چال تھی اور اسکا مقصد پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو ٹیسٹ کرنا تھا- وہ تو ہم رب ذوالجلال کا جتنا شکر ادا کریں اتنا ہی کم ہے کہ پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت رکھنے والی ریاست ہے ورنہ اسوقت حالات بہت مختلف ہوتے-
پاکستان کی صلاحیت ٹیسٹ ہو چکی، انڈیا زخم چاٹ رہا ہے اور ساتھ ہی امریکہ کو چین سے معاشی اور اقتصادی میدان میں بری طرح شکست ہوئی ہے لہٰذا اب امریکہ کے پاس پاکستان سے پیار جتلا کر, اسے بھلا پھسلا کر اپنے دام میں پھنسا کر مذکورہ بلاک کی زنجیر میں سے اسے الگ کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے-
اسلئے پاکستان کو امریکہ سے انتہائی چوکنّا رہنے کی ضرورت ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اندازے کے مطابق ہر دوسرے روز ایک انکشاف چودہ بار کر چکے ہیں کہ
میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ تجارت کے ذریعے رکوا دی، ایسا کوئی اور نہیں کرسکتا۔ پاکستانی وفد تجارت پر بات کرنے کیلئے امریکہ آرہا ہے، میں نے پاکستان اور بھارت دونوں سے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر تمہاری پرانی دشمنی ہے لیکن میں ہر مسئلے کا حل کرسکتا ہوں انکی یہ باتیں غور طلب ضرور ہیں
قارئین محترم ا
الله نے پاکستان کو موجودہ وقت میں جو کامیابی اور عزت عطا فرمائی ہے اسے برقرار رکھنے اور دشمن کو اسکی اوقات میں رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنے محسنوں اور دوستوں کا ہمیشہ ساتھ دیا جائے اور انہیں کسی اسٹیج پر بھی یہ محسوس نہ ہونے دیا جائے کہ انکے ساتھ نباہ کرنے میں پاکستان کی طرف سے کسی بھی قسم کی کمی یا کوتاہی ہو رہی ہے-
ہمیں اپنے دونوں پڑوسیوں ایران اور افغانستان کیساتھ ایک مسلسل ڈائلاگ رکھنے, مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے اور مضبوط سیاسی و سفارتی تعلقات استوار کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے-
جو لوگ ایران پر تنقید کرتے ہیں، وہ ذرا اسرائیل کے محاصرے اور دباؤ کا جائزہ لیں۔ اتنے سخت اور منظم گھیراؤ میں ایران کیسے مقابلہ کرے؟ یہ صورتحال ان پاکستانیوں کے لیے بھی ایک سبق ہے جو ہمیشہ اپنے ملک کے دفاع کا مذاق اڑاتے ہیں۔ یاد رکھیں، مشکل وقت میں کوئی ساتھ نہیں دیتا — اس لیے خود کو اتنا طاقتور بنانا پڑتا ہے کہ دنیا تمہارے فیصلوں کو تسلیم کرے۔
الحمدللہ، پاکستان نے اللہ کے فضل سے خود کو ایک ایسی طاقت میں ڈھالا ہے کہ پاک بھارت جنگ کے دوران صرف دو گھنٹوں میں حالات یوں بدل گئے کہ مودی کو بچانے کے لیے نہ صرف دشمن بلکہ نام نہاد دوست بھی پاکستان کے آگے ہاتھ جوڑنے پر مجبور ہو گئے، کہ خدارا جنگ روک دو۔
حرف آخر یہ کہ
موساد کے خفیہ ایجنٹس اگر ایران میں آپریشنل ہیں تو پھر پاکستان کو بھی محتاط رہنا ہوگا/ پاکستان پر مشرقی یا مغربی سرحد سے دوبارہ بھی حملہ ہوسکتا ہے
ایران پر اسرائیلی حملے کے پیچھے خفیہ ہاتھ، پاکستان کے لیے اہم سبق
ایران میں اسرائیل کی جانب سے 6 سے 7 مقامات پر ٹارگیٹڈ آپریشن فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی یہ معلومات کس ایجنسی نے فراہم کی، اسرائیل کا دعوی ہے کہ ان کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ایجنٹس اس پر تین ماہ سے کام کر رہے تھے اور ایران میں موجود اہم تنصیبات اور مخصوص عسکری قیادت کی نقل و حمل کو باریکی سے مانیٹر کیا جارہا تھا اور تمام تر درست معلومات کی فراہمی کے بعد اسرائیلی فضائیاں نے پن کی گئی ٹارگٹس پر میزائل داغے اور نقصانات کے بارے میں تو میڈیا پر سب کچھ آ چکا ہے۔
کیا موساد خود ایران میں موجود تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
یا کسی اور نے اس ایجنسی کے لئے کام کیا اور خفیاں معلومات موساد کے ساتھ شیئر کرتا رہا، یہ سب سے اہم سوال ہے کہ یہ "اور” کون ہو سکتے ہیں!۔
ایران حکومت مخالف لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
کیا وہ اپنے ملک پر اس طرح کھیل سکتے ہیں، شاید نہیں تو ایران میں اور کون ہوسکتا ہے یا ہوسکتے ہیں جو ایران میں طویل قیام کرنے والے لوگ ہیں وہ کون ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔
کس ملک سے ان کا تعلق ہے۔
اور مختصر قیام والے کون ہیں اور کن ممالک سے ان کا تعلق ہے
ان تمام تر سوالات کے جوابات ایران بہتر طور پر بتا سکتا ہے یا ان عوامل پر انہیں غور کرنا چاہیئے۔
ریاست پاکستان ایران پر حالیہ حملے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے اور اپنی حکمت عملیوں میں وقتا فوقتا ردوبدل کرنا بہترین حکمت عملی ہو سکتی ہے۔ اس ریاست میں دیگر ممالک کی خفیاں ایجنسیاں جیسے را، موساد، سی آئی اے وغیرہ براہ راست تو آپریٹ نہیں کرسکتے وہ ایسے عناصر پر پیسہ بہاتے ہیں جو ان کے لئے بہترین کام کرسکتے ہیں۔ اس ریاست میں بھی طویل قیام والے غیر ملکی بہت ہیں اور مختصر قیام والے بھی آتے رہتے ہیں۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بہت سے ایسے نیٹ ورکس کو پکڑ بھی چکا ہے اور ایسی صلاحیتوں کی حامل ایجنسی ہے کہ ہر زاویے پر عبور رکھنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں، مگر دشمن بہت شاطر ہوتے ہیں وہ اپنی چالیں بدلتے رہتے ہیں، ان کی تمام تر چالوں کو ناکام بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ریاست میں طویل قیام کی منظوری ویزہ سے مشروط کی جائے اور بغیر ویزا کے کسی بھی فرد کو مزید رہنے، کام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے۔ دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ غیر ملکیوں کے داخلے اور قیام کو سخت کنٹرول میں لیا جائے۔ یہی وہ حکمت عملی ہے جو پاکستان کو "خفیہ جنگ” میں مزید کامیاب بنا سکتی ہے۔
پاکستان ایئر فورس کو فضائی دفاع اور ریڈار سسٹمز پر ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، ہر مشتبہ، غیر شناخت شدہ یا غیر مجاز پرواز پر کڑی نگرانی جاری ہے، اور پورے ریجن میں فضائی حدود سے لے کر خلا تک ہر حرکت پاکستان کی مکمل مانیٹرنگ میں ہے۔ پی آئی اے نے مسافروں کی حفاظت کو مقدم رکھتے ہوئے ایران کی فضائی حدود کے استعمال کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ قومی سلامتی سب سے مقدم ہے اور دشمن جان لے کہ پاکستان ہر چیلنج کے لیے مکمل تیار اور الرٹ ہے ۔انشاء اللہ
ایک بات جو قارئین کرام سے ہر بار کی طرح اب بھی دہرائے دیتا ہوں کہ
جہاد اب تلوار سے نہیں، ٹیکنالوجی سے ہے۔
مسلم اُمہ کو چاہیئے کہ وہ سائنس، انجینئرنگ، اور مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرے۔
جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس افواج ہی آج کی دنیا میں عزت، دفاع اور برتری کی ضمانت ہیں۔
✊ اپنے بچوں کو علم کا ہتھیار دو
🛡 اور اپنی فوج کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کرو۔
آللہ تبارک و تعالیٰ پاکستان کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے۔امین۔
Author
-
مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
View all posts