Nigah

بھارت کی عالمی سطح پر ایک اور رسوائی

بھارت کی عالمی سطح پ

بین الاقوامی سطح پر انسدادِ دہشتگردی اور اس کی مالی معاونت روکنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی حالیہ رپورٹ اور بیان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ پہلگام حملے پر بھارت نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بھرپور کوشش کی مگر فیٹف نے اپنے بیان میں پاکستان کا ذکر تک نہیں کیا جو بھارت کے لیے منہ توڑ سفارتی اور اخلاقی شکست ثابت ہوئی۔
بھارت کی روایت رہی ہے کہ جب بھی مقبوضہ کشمیر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو وہ بغیر کسی تحقیق کے فوراً پاکستان پر الزام دھر دیتا ہے۔ پہلگام حملہ بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی تھی۔ بھارتی میڈیا اور حکومت نے اس حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی مہم شروع کر دی۔ تاہم فیٹف جیسے غیر جانبدار ادارے نے اپنے بیان میں پاکستان کا ذکر تک نہیں کیا۔ یہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ بھارت کا بیانیہ جھوٹ، تعصب اور سیاسی مقاصد پر مبنی تھا۔
فیٹف کا قیام دہشتگردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے عمل میں آیا تھا۔ یہ ادارہ عالمی سطح پر ممالک کی پالیسیوں، اقدامات اور مالی انتظامات کا جائزہ لیتا ہے۔ پاکستان نے پچھلے چند سالوں میں فیفا کی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے اپنی قانونی اور مالیاتی پالیسیاں بہتر بنائیں۔ فیٹف نے 15 سخت جائزے لیے جن کے دوران پاکستان نے نہ صرف پالیسی سازی کی بلکہ چار ہزار دہشتگردوں کو گرفتار کر کے 12 کروڑ ڈالر کے اثاثے منجمد کیے اور غیر قانونی اداروں کی فنڈنگ بند کی۔
ایسے میں فیٹف کا پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کو نظر انداز کرنا بہت بڑی کامیابی اور فیٹف کی غیرجانبداری کا عملی مظہر ہے۔
مودی سرکار ایک طرف خود کو دہشتگردی کا شکار ظاہر کرتی ہے اور دوسری طرف پاکستان، افغانستان، خالصتان اور مقبوضہ کشمیر میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو خفیہ فنڈنگ فراہم کرتی ہے۔ بھارتی خفیہ ادارے را اور نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کئی ممالک میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے واضح شواہد پاکستان، کینیڈا اور امریکہ نے پیش کیے ہیں۔ یہی وہ دہرا معیار ہے جسے دنیا اب پہچاننے لگی ہے۔
بھارت کی جانب سے راجوری جیسے حملوں کے ذمہ داروں کو قومی ہیرو کے طور پر پیش کرنا، انہیں اعزازات سے نوازنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے۔ فیٹف کو اب اس منافقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
بھارت میں کام کرنے والی سنگھ پریوار سے وابستہ این جی اوز ہر سال تقریباً 220 ملین ڈالر شدت پسند گروہوں کو فراہم کرتی ہیں۔ یہ فنڈنگ مذہبی انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کو ہتھیار، لاجسٹکس، اور تربیت فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فیٹف نے آج تک ان پر کوئی سنجیدہ جانچ یا جائزہ نہیں لیا۔
پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ فیٹف بھارت کی طرف سے منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی معاونت کا بھی اپنے طریقہ کار کے مطابق جائزہ لے۔ تاکہ دہرا معیار ختم ہو اور عالمی انصاف کا تقاضا پورا ہو۔
فیٹف کی آئندہ رپورٹ میں پہلی مرتبہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی پر خصوصی روشنی ڈالی جائے گی۔ یہ رپورٹ بھارت کے لیے خاص طور پر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں را اور نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی سرگرمیاں اب چھپائے نہیں چھپ رہیں۔ کینیڈا میں خالصتان تحریک کے حامیوں پر حملے، امریکہ میں پاکستانی نژاد شخصیات کو نشانہ بنانا اور مشرق وسطیٰ میں پراکسیز کو متحرک کرنا۔ یہ سب بھارت کی بلیک آپریشنز کی مثالیں ہیں۔
پاکستان نے فیٹف کے سامنے حقائق رکھے، خود کو قانون کے دائرے میں لاتے ہوئے مثبت اقدامات کیے اور مسلسل عالمی سفارتی محاذ پر سچائی کو اجاگر کیا۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ، سیکیورٹی اداروں اور مالیاتی حکام کی کاوشوں کے باعث فیٹف جیسے سخت گیر ادارے نے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات کو مسترد کیا۔
یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس سے نہ صرف پاکستان کا مؤقف مضبوط ہوا ہے بلکہ بھارت کی جھوٹی کہانیوں پر یقین کرنے والوں کو بھی جواب مل گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کردار بھی اس پراپیگنڈا مہم میں انتہائی شرمناک رہا۔ صحافتی اقدار کو روندتے ہوئے بھارت کے بیشتر چینلز نے بغیر تحقیق صرف حکومتی بیانیہ دہراتے ہوئے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ یہ طرزِ عمل عالمی صحافت کے اصولوں کے منافی ہے۔ فیٹف کے حالیہ مؤقف نے بھارتی میڈیا کو بھی آئینہ دکھایا ہے کہ سچ جھوٹ سے الگ ہوتا ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی ادارے، اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور فیٹف جیسے ادارے بھارت کے خلاف سنجیدہ اقدامات کریں۔ اگر پاکستان کے اقدامات کا بار بار جائزہ لیا جا سکتا ہے تو بھارت کو کیوں استثنا حاصل ہے؟ عالمی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ دہشتگردی کے تمام اسپانسرز، چاہے وہ ریاستی ہوں یا غیر ریاستی سب کا احتساب یکساں کیا جائے۔
فیٹف کی جانب سے پہلگام حملے پر پاکستان کا ذکر نہ کیا جانا صرف ایک جملہ نہیں بلکہ مکمل عالمی اعتراف ہے کہ بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ریاست ہے جو نہ صرف خود کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اب عالمی برادری کی باری ہے کہ وہ بھارت کے دہشتگرد نیٹ ورکس پر بھی وہی معیار لاگو کرے جو پاکستان پر لاگو کیے گئے تاکہ عالمی نظام انصاف پر دنیا کا اعتماد بحال ہو سکے۔

Author

  • سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
    یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025

    بیورو چیف، پی این این، پشاور
    جنوری 2023 تا جنوری 2024

    بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
    16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023

    سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
    22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017

    سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
    16 فروری 2005 تا 21 جون 2008

    رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
    یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005

    رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
    فروری 2000 تا 30 نومبر 2003

     

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔