Nigah

انڈس واٹرز ٹریٹی معاملہ: بھارت کی ہار ، پاکستان کی شاندار فتح

indus

بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے ذریعے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے پاکستان کا پانی روکنے کا اعلان کیا گیا اور ہندو انتہا پسند گجراتی قصاب نریندر مودی نے پاکستان کو پیاسا مارنے اور زمینیں بنجر کرنے بھاشن دیئے جس پر پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل ارشد شریف نے نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے جواب دیا کہ تم ہمارا پانی بند کرو گے تو ہم تمھارا سانس بند کر دیں گے۔
بھارت کی آبی جارحیت کا جواب ابھی پاکستان نے نہیں دیا ہے تاہم پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان عالمی معاہدہ کو یکطرفہ معطل کرنے کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کیا
اور انڈس واٹرز ٹریٹی معاملے میں پاکستان کو ایک بار پھر عالمی سطح پر شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالتِ ثالثی نے 27 جون 2025 کو انڈس واٹرز تنازعہ پر اضافی فیصلہ جاری کیا، جو پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف دائر کردہ مقدمے میں سنایا گیا۔

یہ مقدمہ انڈس واٹرز معاہدے کے آرٹیکل IX اور ضمیمہ G کے تحت دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے متفقہ اور ناقابلِ اپیل فیصلے میں واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پر "معطل” قرار دینے کا کوئی قانونی جواز نہیں، اور نہ ہی اس اقدام سے عدالت یا نیوٹرل ایکسپرٹ کے دائرہ اختیار پر کوئی اثر پڑتا ہے۔

حکومتِ پاکستان نے اس فیصلے کو ایک بڑی قانونی اور سفارتی فتح قرار دیا ہے۔ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی عدالتِ ثالثی کی جانب سے انڈس واٹرز معاملے پر دیے گئے اضافی فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، جو آج جاری کیا گیا اور مستقل عدالتِ ثالثی (PCA) کی ویب سائٹ پر شائع بھی کیا گیا ہے۔

23 اپریل 2025 کو بھارت نے جموں و کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد انڈس واٹرز معاہدے کو "فوری طور پر معطل” کرنے کا اعلان کیا۔ اگلے روز، 24 اپریل کو، بھارت نے اس فیصلے سے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا۔اس کے جواب میں، عدالت نے 16 مئی کو دونوں فریقین سے ان تازہ حالات کے ممکنہ قانونی اثرات پر تحریری مؤقف طلب کیا۔ پاکستان نے وقت پر اپنا تحریری جواب جمع کروایا، جس میں مؤقف واضح کیا گیا۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارت کی جانب سے کیے گئے یکطرفہ اقدامات، چاہے وہ خود شروع کی گئی کارروائی سے ہی متعلق ہوں، نہ تو عدالت کے اختیار پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور نہ ہی نیوٹرل ایکسپرٹ کی قانونی حیثیت ختم کر سکتے ہیں۔

پاکستانی حکومت نے مزید کہا کہ وہ اب عدالت کی جانب سے میرٹ پر پہلے مرحلے کے فیصلے کا انتظار کر رہا ہے، جو جولائی 2024 میں دی ہیگ کے پیس پیلس میں ہونے والی سماعت کے بعد متوقع ہے۔

وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 24 جون 2025 کو اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل بشمول جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی پر بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔

دوسری جانب، بھارت کی طرف سے کوئی باضابطہ تحریری جواب جمع نہیں کروایا گیا۔ تاہم عدالت نے بھارت کے 23 اور 24 اپریل کے بیانات، اور حکومتی عہدیداروں کے عوامی تبصروں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ صادر کیا۔

یہ فیصلہ پاکستان کے قانونی و اخلاقی مؤقف کی توثیق اور بھارت کے مؤقف کی عالمی سطح پر ایک اور بڑی ناکامی ہے۔ پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون، انصاف اور خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک ذمہ دار اور سنجیدہ ریاست کے طور پر اپنی ذمہ داریاں بہ احسن طور پر نبھا رہا ہے۔

Author

اوپر تک سکرول کریں۔