Nigah

سفارتی محاذ پر عروج بصیرت افروز قیادت کا ثمر

nigah سفارتی

الحمدللہ! آج پاکستان ایک بار پھر بین الاقوامی منظرنامے پر قیادت کی صفوں میں نمایاں ہو رہا ہے۔

فیلڈ مارشل چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت میں نہ صرف پاکستان نے اپنے داخلی ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے بلکہ عالمی سفارتی محاذ پر بھی ایک نئی پہچان قائم کی ہے۔

ان کی اسٹریٹیجک بصیرت، اسلامی دنیا کے ساتھ گہرے تعلقات کو بحال اور مضبوط کرنے کی خواہش، اور عالمی طاقتوں کے ساتھ متوازن پالیسی نے پاکستان کو عالمی سفارت کاری میں ایک نئی بلندی تک پہنچا دیا ہے۔

پاکستان کی بنیاد ہی اسلامی اخوت پر رکھی گئی تھی، اور آج فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان اس اصل نظریے کی طرف لوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔

پاکستان نے نہ صرف اسلامی ممالک کے درمیان ثالثی اور ہم آہنگی کے کردار کو اپنایا ہے بلکہ فلسطین، کشمیر، اور دیگر مظلوم مسلم اقوام کے حق میں مؤثر آواز بلند کر کے اسلامی اُمت میں اپنی قیادت کو ثابت کیا ہے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان نے جس جرات مندی اور دانش مندی سے ایران کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے سفارتی سطح پر سپورٹ کیا، اس کی مثال موجودہ دور کی سفارت کاری میں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔

مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران پاکستان نے متوازن اور مدبرانہ کردار ادا کیا، جہاں ایک طرف سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کیا، وہیں دوسری جانب ایران کے خلاف عالمی دباؤ میں بھی ایک مؤثر بیانیہ پیش کیا۔

یہ بات واضح کرتی ہے کہ پاکستان آج اسلامی دنیا کے لیے ایک پر اعتماد اور قابلِ اعتبار دوست بن چکا ہے۔

دوسری جانب بھارت، جو ماضی میں سفارتی محاذ پر خود کو علاقائی اور عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، آج عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں، اقلیتوں پر مظالم، اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی ممالک میں بھی بھارت کے خلاف تنقیدی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔

حالیہ عالمی فورمز پر پاکستان نے بھارت کے جھوٹے بیانیوں کو بے نقاب کیا، اور دنیا کے سامنے یہ واضح کیا کہ کون امن کا داعی ہے اور کون خطے میں بدامنی پھیلانے کا ذمہ دار۔ اقوامِ متحدہ سے لے کر او آئی سی تک، پاکستان کی سفارتی کوششوں نے بھارت کی جھوٹی سفارتی چالوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نہ صرف اندرونی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے بلکہ بیرونی دنیا میں ایک باوقار، بااثر اور قائدانہ ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔

یہ سب کچھ اس بصیرت افروز حکمتِ عملی اور سفارتی مہارت کا نتیجہ ہے جو پاکستان کی افواج اور قیادت نے بروئے کار لائی۔


قارئینِ محترم!

پاکستان اقوامِ متحدہ کے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ کے 53 ویں اجلاس کا صدر منتخب ہو چکا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری نے ایک بار پھر پاکستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے مستقل مندوب کامران اختر نے آج سے نئی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ پاکستان کو یہ اہم موقع پہلی مرتبہ میسر آیا ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور بڑا اعزاز پاکستان کے حصے میں آیا ہے۔ عالمی برادری کے اعتماد کے باعث پاکستان کو اقوامِ متحدہ کے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ کے 53 ویں اجلاس کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کے مستقل مندوب کامران اختر نے نئی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ پاکستان کو یہ موقع پہلی مرتبہ میسر آیا ہے۔

الحمدللہ! آج پاکستان اسلامی دنیا کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہے، نہ صرف نظریاتی بنیاد پر، بلکہ عملی سطح پر بھی۔
یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیتِ قوم اس سفر میں متحد ہو کر پاکستان کو مزید بلندیوں تک لے جائیں۔

موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان مستقبل میں مزید بین الاقوامی محاذوں پر اپنا اثر و رسوخ بڑھائے گا۔ ایران اسرائیل جنگ نے عالمی طاقتوں کو ایک بار پھر صف بندی پر مجبور کر دیا ہے اور پاکستان اس بدلتی ہوئی صف بندی میں متوازن، ذمہ دار اور اثر انگیز کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار نظر آ رہا ہے۔

یہ وقت ہے کہ ہم عالمی معاملات میں صرف تماشائی نہ رہیں بلکہ مؤثر فریق کے طور پر شامل ہوں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں تسلسل، مقصدیت اور ہم آہنگی لائے تاکہ عالمی سطح پر اس کی قیادت کا تسلسل قائم رہے۔

موجودہ حالات، چیلنجز اور مواقع کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان عالمی سیاست کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ جہاں وہ محض دفاعی کردار ادا نہیں کر رہا بلکہ سفارتی محاذوں پر قائدانہ حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

ایران اسرائیل جنگ، مغربی پالیسیوں کی دوغلی نوعیت، اور مسلم دنیا کی بیداری پاکستان کے لیے ایک نیا موقع فراہم کر رہی ہیں۔

اگر پاکستان نے اپنے قدم اسی طرح جما رکھے تو وہ نہ صرف عالمی طاقتوں کا شراکت دار بنے گا بلکہ ایک نئی عالمی قیادت کی صورت میں بھی ابھر سکتا ہے۔
یہ صرف ایک خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے — جو تدبر، استقامت اور قومی اتحاد سے ممکن ہے۔

Author

  • Prof. Dr. Ghulam Mujaddid

    ڈاکٹر مجدد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ تین ماسٹرز ڈگریوں اور اسٹریٹجک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کے حامل ہیں۔ وہ پاکستان ایئر فورس میں ۳۳ سال خدمات انجام دینے والے سابق کمیشنڈ آفیسر بھی رہ چکے ہیں۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔