Nigah

پاکستان کا انسدادِ دہشت گردی میں فعال کردار

پاکستان کا انسدادِ دہشت nigah Pk

آئی سی جی کی رپورٹ ایک نئی جہت

عالمی سطح پر پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک مؤثر اور فعال قوت کے طور پر تسلیم کیے جانے کا عمل اب تقویت پکڑ رہا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسز گروپ (ICG) کی حالیہ رپورٹ اس حوالے سے ایک سنگِ میل ہے، جس میں پاکستان کو دہشت گردی کی پناہ گاہ نہیں بلکہ دنیا کی سب سے خطرناک اور متحرک دہشت گرد تنظیم، داعش خراسان کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والا ملک قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ 9/11 کے بعد امریکا کی زیرِ قیادت دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا، تو پاکستان اس جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر شامل ہوا۔ اس دوران پاکستان نے ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی قربانیاں دیں۔ بے شمار فوجی آپریشن کیے اور دہشت گرد نیٹ ورکس کی کمر توڑ دی۔

تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور چند مخصوص ممالک بالخصوص بھارت نے مسلسل پاکستان کے خلاف بیانیہ قائم کیا کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کی پناہ گاہ ہے۔ یہ بیانیہ زیادہ تر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ ایسے میں آئی سی جی کی غیر جانب دار رپورٹ نہ صرف زمینی حقائق کی ترجمانی کرتی ہے بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو بھی بہتر بناتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے داعش خراسان کے اہم اور مہلک کرداروں کو گرفتار کر کے امریکہ، روس اور ایران کے حوالے کیا۔ ان میں
محمد شریف اللہ کو امریکہ کے حوالے کرنا، ابو مندھر التدجیکی کی روس کو حوالگی اور عادل پنجشری کی ایران منتقلی شامل ہیں۔

یہ کارروائیاں صرف بین الاقوامی قانون پر عمل نہیں بلکہ پاکستان کے عزم، مہارت اور قابلِ اعتماد انٹیلی جنس کی علامت ہیں۔ ان گرفتاریوں نے کئی ممکنہ عالمی حملوں کو ناکام بنایا۔

آئی سی جی رپورٹ میں خاص طور پر کثیر ریاستی انٹیلیجنس تعاون کو پاکستان کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان نے ان ممالک کے ساتھ بھی ہم آہنگی قائم رکھی جن کے ساتھ اس کے تعلقات پیچیدہ رہے ہیں۔ مثلاً امریکہ، روس اور ایران
یہ تعاون نہ صرف ان ممالک کو دہشت گردی سے بچایا بلکہ پاکستان کے کردار کو ایک بین الاقوامی پل کے طور پر بھی متعارف کروایا۔

رپورٹ اس امر کو تسلیم کرتی ہے کہ داعش خراسان نے افغانستان میں دباؤ کے بعد پاکستان کے سرحدی علاقوں خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں قدم جمانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ان کی کوششیں ناکام بنائیں۔
فوج، انٹیلی جنس ادارے، پولیس اور فرنٹیئر کور نے مل کر مربوط حکمت عملی سے داعش خراسان کو جڑ سے اکھاڑنے کی بھرپور کوشش کی، جس میں
دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ، مالی ذرائع کی بندش، مقامی حمایت کے نیٹ ورکس کو توڑنا، عوامی شراکت داری اور اعتماد بحال کرنا شامل ہیں۔
یہ سب عوامل پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں مہارت اور علاقائی استحکام کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی شامل ہے کہ پاکستان نے 2022 کے فیفا ورلڈ کپ (قطر) کے دوران دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کو قبل از وقت بے نقاب کر کے بڑا انسانی المیہ ٹال دیا۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر ممکنہ حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کو صرف علاقائی نہیں بلکہ عالمی انسداد دہشت گردی نیٹ ورک کا اہم ستون سمجھا جانا چاہیے۔

رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا معاون جیسے الزامات لگا رہا ہے۔
آئی سی جی ایک غیر جانبدار، تحقیقی اور معتبر ادارہ ہے، جس کی رپورٹ اس بھارتی بیانیے کے منہ پر حقیقت پسندانہ طمانچہ ہے۔
رپورٹ یہ تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان اب محض ایک اتحادی نہیں بلکہ ایک قائد ہے۔
اور وہ اب دوسروں پر انحصار نہیں کر رہا بلکہ انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی کی قیادت کر رہا ہے۔

آئی سی جی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ پاکستان کو محض ایک پارٹنر یا شک کے تحت زیرِ مشاہدہ ریاست نہ سمجھے، بلکہ اسے ایک اسٹریٹجک انٹیلیجنس ہب مانا جائے۔
خاص طور پر انٹیلی جنس شیئرنگ، دہشت گردی کی فنڈنگ پر نظر، منی لانڈرنگ کی روک تھام
یہ وہ شعبے ہیں جن میں پاکستان کی مہارت دنیا کے لیے نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے۔

آئی سی جی کی رپورٹ اس پہلو کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ داعش خراسان کے خلاف پاکستان کے عملی اقدامات فیٹف جیسے فورمز پر پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ماضی میں فیٹف کی کارروائیاں زیادہ تر سیاسی محرکات پر مبنی رہی ہیں، جن میں بھارت جیسے ممالک نے تعصب کا مظاہرہ کیا۔
تاہم اب ثبوت اور عملی کامیابیاں پاکستان کی پوزیشن مضبوط کر رہی ہیں۔

چونکہ افغانستان سیاسی طور پر غیر مستحکم ہے اور داعش خراسان نے وہاں سے وسطی ایشیا کی طرف قدم بڑھانا شروع کر دیے ہیں
پاکستان کی جغرافیائی، تزویراتی اور انٹیلیجنس مرکزیت ناگزیر ہو گئی ہے۔

آئی سی جی کا واضح پیغام یہ ہے کہ پاکستان کو روکنے کے بجائے اس کے ساتھ زیادہ قریبی تعاون کیا جائے تاکہ علاقائی اور عالمی امن کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے۔

آئی سی جی کی رپورٹ پاکستان کے بارے میں عالمی بیانیے میں تبدیلی کا نقطۂ آغاز بن سکتی ہے۔
پاکستان کو اب شک کی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے، عالمی امن کے شراکت دار کے طور پر تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ رپورٹ نہ صرف پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے عزم کا اعتراف کرتی ہے بلکہ دنیا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز شراکت داری کا آغاز کرے۔

 

Author

  • ڈاکٹر حسین جان

    حسین جان کے علمی مفادات بین الاقوامی سلامتی، جغرافیائی سیاسی حرکیات، اور تنازعات کے حل میں ہیں، خاص طور پر یورپ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے۔ انہوں نے عالمی تزویراتی امور سے متعلق مختلف تحقیقی فورمز اور علمی مباحثوں میں حصہ ڈالا ہے، اور ان کا کام اکثر پالیسی، دفاعی حکمت عملی اور علاقائی استحکام کو تلاش کرتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔