Nigah

مرابحہ فنانسنگ پاکستان کی توانائی ضروریات کا اسلامی حل

murhaba nigah pk

پاکستان کی معیشت اس وقت کئی طرح کے چیلنجز سے نبرد آزما ہے جن میں توانائی کا بحران سب سے اہم اور حساس مسئلہ ہے۔ توانائی کی عدم دستیابی صرف گھریلو صارفین کے لیے ہی نہیں بلکہ صنعتی شعبے اور برآمدات کے لیے بھی شدید رکاوٹ بنتی رہی ہے۔ ایسے میں اسلامی ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینے والے ادارے انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (ITFC) کا پاکستان کے ساتھ 513 ملین ڈالر کا سندیکیٹڈ مرابحہ (یعنی اسلامی معاہدہ) نہ صرف ایک بڑی مالی معاونت ہے بلکہ یہ معاہدہ پاکستان کی معیشت پر عالمی اعتماد کا مظہر بھی ہے۔

یہ معاہدہ آئی ٹی ایف سی اور حکومتِ پاکستان کے وزارتِ اقتصادی امور کے درمیان سعودی عرب کے شہر جدہ میں طے پایا اور اسے پاکستان کے لیے گزشتہ تین سالوں میں آئی ٹی ایف سی کی سب سے بڑی فنانسنگ ڈیل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس شراکت داری کا بنیادی مقصد خام تیل، پٹرولیم مصنوعات اور مائع قدرتی گیس (LNG) کی درآمد ممکن بنانا ہے تاکہ ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے توانائی کے بحران سے دوچار ہے۔ خاص طور پر موسمِ گرما میں بجلی کی طویل بندش اور گیس کی کمی عوام کے لیے پریشانی کا باعث بنتی رہی ہے۔ دوسری طرف صنعتی شعبہ جو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے، توانائی کی قلت کے باعث اپنی صلاحیت کے مطابق پیداوار دینے سے قاصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی حکومت ہمیشہ ایسے مواقع تلاش کرتی رہی ہے جو نہ صرف توانائی کی سپلائی چین کو بہتر بنائیں بلکہ بیرونی مالی وسائل کی فراہمی بھی یقینی بنائیں۔

ITHC nigah pk

ایسے وقت میں جب پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، آئی ٹی ایف سی جیسے اسلامی بینکاری ادارے کی جانب سے شریعت کے مطابق فنانسنگ پاکستان کے لیے نہایت مفید اور قابل قبول حل ہے۔

آئی ٹی ایف سی کی جانب سے دی گئی یہ مرابحہ فنانسنگ اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔ مرابحہ ایک ایسا طریقہ ہے جس میں مالیاتی ادارہ کسی شے کو خرید کر گاہک کو اس پر نفع لگا کر فروخت کرتا ہے۔ اس معاہدے میں سود کا عنصر شامل نہیں ہوتا جو اسلامی مالیات کی روح کے عین مطابق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں اسلامی بینکاری کا رجحان بڑھ رہا ہے، اس نوعیت کی فنانسنگ کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

یہ معاہدہ نہ صرف رقم کے لحاظ سے بڑا ہے بلکہ اس کی طلب بھی حیرت انگیز طور پر زیادہ رہی۔ آئی ٹی ایف سی نے ابتدائی طور پر جتنی مالی معاونت کی پیشکش کی تھی مارکیٹ کی طلب اس سے دگنی نکلی جو عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کے پاکستان کی معیشت پر اعتماد کی علامت ہے۔

اس سے یہ پیغام بھی جاتا ہے کہ پاکستان میں اب بھی سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہیں بشرطیکہ درست منصوبہ بندی اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے۔

معاہدے کے تحت جو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں ان کا استعمال مخصوص شعبوں یعنی خام تیل، مائع گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد میں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رقم صرف توانائی کے شعبے میں استعمال ہوگی اور اس کا براہ راست اثر ملک کی توانائی سپلائی چین پر پڑے گا۔

یہ فنانسنگ معاہدہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ریلیف کا باعث بن سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر تیل اور گیس کی قیمتوں میں عدم استحکام دیکھا جا رہا ہے، پاکستان کو مستحکم اور شریعت کے مطابق مالی معاونت حاصل ہونا انتہائی مثبت پیشرفت ہے۔ اس سے نہ صرف ایندھن کی قلت کے خطرات میں کمی آئے گی بلکہ بجلی پیدا کرنے والے کارخانے بھی بہتر طریقے سے چل سکیں گے۔

اس معاہدے کے ذریعے پاکستان صرف ایک یا دو ممالک یا مخصوص ذرائع پر انحصار کرنے کے بجائے مختلف ممالک، مالیاتی اداروں یا ذرائع سے توانائی (جیسے تیل، گیس وغیرہ) درآمد کرنے کے مواقع حاصل کرے گا۔ اب پاکستان کو صرف محدود ذرائع پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا بلکہ آئی ٹی ایف سی جیسے اداروں کی معاونت سے وہ متبادل ذرائع سے بھی توانائی حاصل کر سکے گا۔

ITHC nigah

آئی ٹی ایف سی اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کا حصہ ہے اور اس کا بنیادی مقصد او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی انضمام کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان آئی ٹی ایف سی کا اہم شراکت دار ہے اور یہ معاہدہ نہ صرف مالیاتی تعلقات کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اسلامی دنیا میں پاکستان کے اہم اقتصادی کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ او آئی سی ممالک کے درمیان مالی تعاون کا رجحان بڑھ رہا ہے جو مستقبل میں علاقائی استحکام، تجارت اور ترقی کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ آئی ٹی ایف سی جیسے اداروں کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دے اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی معیشت کو مضبوط بنائے۔

پاکستان کی معاشی صورتحال گزشتہ چند برسوں سے دباؤ میں رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، درآمدات کا دباؤ اور کرنسی کی گراوٹ ہے۔ لیکن آئی ٹی ایف سی کا اتنا بڑا فنانسنگ معاہدہ اس بات کی علامت ہے کہ عالمی سطح پر اب بھی ایسے سرمایہ کار اور ادارے موجود ہیں جو پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں۔

یہ معاہدہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت سگنل بھی بن سکتا ہے کہ اگر پاکستان صحیح سمت میں اقدامات کرے تو اسے مزید عالمی امداد اور سرمایہ کاری حاصل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے لیے یہ معاہدہ صرف ایک مالی سہولت نہیں بلکہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو نہ صرف ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ شریعت کے مطابق فنانسنگ کے ذریعے پاکستان کو معاشی خودمختاری کی طرف بھی لے جائے گا۔ اس معاہدے کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت ان فنڈز کو کس حد تک شفافیت اور دانشمندی کے ساتھ استعمال کرتی ہے۔

اگر اس سہولت کو صحیح طریقے سے بروئے کار لایا جائے تو یہ نہ صرف توانائی کی قلت کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہے بلکہ صنعتی پہیہ بھی دوبارہ رواں ہو سکتا ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔ یہی وہ سمت ہے جس کی طرف پاکستان کو بڑھنا ہوگا۔


اعلان دستبرداری: اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر اکرام احمد

    اکرام احمد یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز سے بین الاقوامی تعلقات میں گریجویٹ ہیں۔ باتھ یونیورسٹی میں، جہاں ان کی تحقیق تنازعات کے حل، عالمی حکمرانی، بین الاقوامی سلامتی پر مرکوز ہے۔ ایک مضبوط تعلیمی پس منظر اور عالمی امور میں گہری دلچسپی کے ساتھ، اکرام نے مختلف تعلیمی فورمز اور پالیسی مباحثوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ان کا کام بین الاقوامی تعلقات کی حرکیات اور عصری جغرافیائی سیاسی مسائل پر ان کے اثرات کو سمجھنے کے لیے گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔