پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا تین سال قبل کی معیشت سے تقابلی جائزہ لیا جائے تو پاکستان نے اس عرصے کے دوران حیرت انگیز طور پر نہ صرف اپنی معیشت کو مستحکم کیا بلکہ بھارت کی پاکستان کو سفارتی لحاظ سے تنہا کرنے کی سازشوں کو بھی ناکام بنا دیا اور آج بھارت خود اپنی متکبرانہ پالیسیوں کے باعث سفارتی تنہائی کا شکار ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے مثبت اشاریوں نے ایک سیاسی لیڈر کی ملک کو ڈیفالٹ ہونے کی خواہش پر بھی پانی پھیر دیا یہ سب پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے آج کا پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچنج کا 100 انڈیکس ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے۔
حکومت کی بہتر معاشی حکمت عملی، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں موڈیز اور فچ کی رپورٹس، روپے کی قدر میں استحکام، درآمدات اور برآمدات کے توازن میں بہتری، امریکہ کے ساتھ بڑھتے تجارتی معاہدے، بینکنگ سیکٹر کی بہتر کارکردگی نے بھی اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح تک پہنچانے میں مدد کی۔ جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔
فچ کی حالیہ رپورٹ نے پاکستانی بینکنگ سیکٹر کو پائیدار قرار دیا۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ مالیاتی ادارے پرافٹ اور سرمائے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں شرح سود میں تقریبا 10 فیصد کمی اور شرح نمو میں اضافے سے کاروباری مواقع بڑھ گئے ہیں۔
عالمی اداروں کی طرف سے بینکوں کو مستحکم قرار دینا حقیقت میں معیشت کے پورے نظام پر اعتماد کا اظہار ہے۔ ملکی معیشت پر موڈیز کا ریٹنگ اپڈیٹ کرنا عالمی سرمایہ کاروں کے لیے مثبت اشارہ ہے۔ پاکستان کی مضبوط ہوتی معیشت کے پیش نظر موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ سی اے اے تھری سے بڑھا کر سی اے اے ون کر دی۔ موڈیز کا کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ پاکستان پر کوئی مہربانی نہیں بلکہ اپ گریڈ میں بنیادی کردار گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے مالیاتی نظم و ضبط پر کافی حد تک قابو پایا۔ آئی ایم ایف کے پروگرام پر عمل درآمد سے معیشت بحال ہوئی، بیرون ملک پاکستانیوں، دوست ممالک اور بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بدولت زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستان کی کرنسی کے استحکام نے بھی مثبت کردار ادا کیا۔
ماضی میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا مگر اب روپے کی قدر میں مسلسل استحکام درآمدی لاگت کو کنٹرول کر رہا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں مضبوطی اور دونوں کے درمیان تجارتی معاہدوں نے بھی پاکستان پر مثبت اثرات مرتب کئے۔ اس کی بدولت پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں تک رسائی مزید آسان ہوگی۔ صورتحال برقرار رہی تو اسٹاک مارکیٹ مزید بلند ہو سکتی ہے۔ معاشی پالیسیوں میں تسلسل اور شفافیت برقرار رہنے کے نتیجے میں پاکستان عالمی سرمایہ کاری میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔
سیاسی و عسکری قیادت کو چاہیے کہ وہ عالمی مارکیٹ کے دباؤ، جغرافیائی سیاست اور اندرونی سیاسی استحکام پر نظر اور پالیسیوں پر عمل درآمد برقرار رکھے کیونکہ انہی عوامل کی بدولت عالمی مارکیٹ کے رخ کا تعین ہوتا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔
View all posts