Nigah

سی پیک فیز ٹو معاشی ترقی کا ضامن

nigah سی پیک فیز ٹو معاشی

چین پاکستان اقتصادی راہداری یعنی سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات میں سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔ یہ نہ صرف گیم چینجر ہے بلکہ خطے کی اقتصادی جغرافیائی سمت کا بھی تعین کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2024 میں شروع ہونے والا سی پیک فیز ٹو منصوبہ اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس میں پاکستان اور چین نے صنعت، زراعت، علاقائی روابط اور ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

منصوبے کے پہلے مرحلے میں توانائی، سڑکوں اور بنیادی انفراسٹرکچر پر فوکس کیا گیا تاہم فیز ٹو میں خصوصی اقتصادی زونز جیسے فیصل آباد میں اقبال صنعتی زون اور خیبر پختونخوا میں رشکئی صنعتی زون سامنے آئے ہیں جہاں پر چین اور دیگر ممالک کے سرمایہ کار اپنے پیداواری یونٹس قائم کر رہے ہیں۔ اس سے برآمدات میں اضافے کے ساتھ لاکھوں پاکستانی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے۔ ان دو زونز کے ذریعے 2030 تک تقریبا 22 لاکھ افراد کو روزگار ملنے کا امکان ہے۔ اسی فیز ٹو کے تحت پاکستان کو روایتی زراعت سے نکال کر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے گا۔

چین اس وقت اپنے کسانوں کو جو جدید ٹیکنالوجی فراہم کر رہا ہے، اسی ٹیکنالوجی یعنی ڈرپ ایریگیشن، ڈرون ٹیکنالوجی اور ہائبرڈ بیجوں کے استعمال سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور پاکستان عوام کی خوراک کی ضروریات کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ یہ تمام اقدامات حکومت کے ترقیاتی ویژن کے تحت ایکسپورٹ، ایکویٹی، انوائرمنٹ، انرجی اور ایمپلائمنٹ یعنی فائیو ایز کا احاطہ کرتے ہیں۔

nigah economic prosperity pakistan CPEC
china india iran russia

توانائی کے شعبے میں پن بجلی اور سولر انرجی کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ صنعتی ترقی کو ایک ماحول دوست پائیدار نظام مہیا کیا جا سکے۔ گوادر بندرگاہ کو ایک بڑے حب میں ڈھالا جارہا ہے جو پاکستان کو ایران، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے جوڑتی ہے۔

پاکستان اور چین نے خطے کی اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لیے ایران، افغانستان، ترکیہ اور سینٹرل ایشیا کے ممالک کو بھی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو فلیگ شپ منصوبے میں شامل کرنے کی پیشکش کی ہے اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سفارت کاری کے ذریعے علاقائی تناؤ اور مسائل کا حل بھی تلاش کیا جا رہا ہے۔

سی پیک کو جغرافیائی چیلنجز اور بیرونی دباؤ کا بھی سامنا ہے تاہم پاکستان اور چین اس منصوبے کو خطے کے باہمی فائدے کے لیے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس منصوبے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے 12 ہزار اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس قائم کی ہے اور کمیونٹی کو شامل کرنے کے لیے مختلف پروگرام بھی شروع کیے ہیں، خاص طور پر بلوچستان میں بھارتی سپانسرڈ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں تاکہ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کے پسے ہوئے عوام سی پیک کے ثمرات سے محروم نہ رہیں۔

فیز ٹو کا سب سے بڑا منصوبہ ایم ایل ون ریلوے کی اپ گریڈیشن ہے جس پر تقریبا 6.8 ارب ڈالر کی لاگت کا تخمینہ ہے۔ یہ منصوبہ کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو جدید بنائے گا اور اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھائی جا سکے گی۔ اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ نقل و حمل کے اخراجات میں نمایاں کمی آنے کا امکان ہے۔

سی پیک کا ایک بڑا پہلو غربت میں کمی، تعلیم و صحت کی سہولیات، خواتین کی ورک فورس میں شمولیت اور ہنرمند افرادی قوت کو تیار کرنا ہے۔ منصوبے کی بدولت پاکستان 2030 تک خطے کا معاشی مرکز بن جائے گا۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر حسین جان

    حسین جان کے علمی مفادات بین الاقوامی سلامتی، جغرافیائی سیاسی حرکیات، اور تنازعات کے حل میں ہیں، خاص طور پر یورپ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے۔ انہوں نے عالمی تزویراتی امور سے متعلق مختلف تحقیقی فورمز اور علمی مباحثوں میں حصہ ڈالا ہے، اور ان کا کام اکثر پالیسی، دفاعی حکمت عملی اور علاقائی استحکام کو تلاش کرتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔