Nigah

گوادر پورٹ معاشی انقلاب کا دروازہ

nigah gwadar port pakistan ship badar gah

دنیا کے تقریبا 20 فیصد تیل کی گزرگاہ آبنائے ہرمز سے صرف 500 کلومیٹر کی دوری پر گوادر کی بندرگاہ عالمی تجارتی مرکز بننے جا رہی ہے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور چائنہ کے بیلٹ اینڈ روٹ انیشیٹو میں فلیگ شپ منصوبے کے طور پر چین کو بحر ہند تک رسائی دیتی ہے اور پاکستان کو سنڑل ایشیا اور مشرق وسطی سے جوڑتی ہے۔

جنوبی ایشیا، وسط ایشیا اور مشرقی وسطی کے سنگم پر واقع گوادر 1970 کی دہائی تک بنیادی سہولیات سے محروم تھا جہاں چند ماہی گیر آباد تھے تاہم اس کی جغرافیائی حیثیت سے انکار نہیں کیا گیا۔

پاکستان اور چین کی دور اندیشانہ پالیسی نے چھوٹی سی ماہی گیر بستی کو 1.8 ارب ڈالر کے تجارتی مرکز میں تبدیل کردیا جو صرف پاکستان کا نہیں بلکہ خطے کے معاشی انقلاب کا دروازہ ہے۔

بندرگاہ اور خصوصی اقتصادی زونز نے 50 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع فراہم کیے اور 2030 تک 50 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار ملنے کا امکان ہے جبکہ تین ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

ایک اندازے کے مطابق 2030 تک گوادر بندرگاہ سے سالانہ پانچ سے 10 ارب ڈالر آمدن متوقع ہے جو صرف بندرگاہی فیس یا لاجسٹکس سروسز تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ٹرانزٹ ٹریڈ، تیل و گیس کی ترسیل، ایل این جی ٹرمینلز اور صنعتی پیداوار بھی ملکی خزانے کو مضبوط بنائے گی۔ اسی تناظر میں پاکستان اور چین ایل این جی ٹرمینلز اور آئل ریفائنریز قائم کر رہے ہیں۔

nigah pak china

گرم پانی سے محروم سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو اپنی برآمدات و درآمدات کا انحصار طویل راستوں پر کرنا پڑتا ہے، گوادر پورٹ سے ان کی تجارتی لاگت 30 فیصد تک کم ہوجائے گی۔ پورٹ وسطی ایشیائی ممالک کو براہ راست سمندری راستہ دے کر دو ٹریلین ڈالر کے خطے کی منڈی تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ پورٹ ہزاروں کنٹینرز سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

گوادر پورٹ پاکستان اور چین کی بحر ہند میں حکمت عملی مضبوط بنانے کے علاوہ ایران کی چاہ بہار اور دبئی جیسی بندرگاہوں کا مقابلہ بھی کر رہا ہے۔ یہ مقابلہ منفی نوعیت کا نہیں بلکہ مثبت اور صحت مند تجارتی مسابقت کے تحت خطے کی اجتماعی ترقی میں کردار ادا کرے گا۔

سمارٹ پورٹ اور ماحول دوست اقدامات کے ذریعے گوادر کو جدید ترین سہولیات سے آراستہ کرنے کی غرض سے شمسی توانائی کے منصوبے اور گرین ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس سے ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم رکھا جا سکے گا۔ جدید گوادر پورٹ کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہوٹل انڈسٹری اور سیاحتی سہولیات کے ذریعے پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان نے سی پیک کے منصوبوں خصوصاً گوادر پورٹ کی حفاظت یقینی بنانے کی خاطر غیر معمولی اقدامات کیے ہیں۔ خصوصی سیکیورٹی فورس کے قیام کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی اور مقامی آبادی کو شامل کر کے محفوظ بنایا ہے۔

پاکستان کا ہمیشہ سے یہ موقف ہے کہ سی پیک یا گوادر کسی کے خلاف نہیں بلکہ خطے کی ترقی، خوشحالی، معاشی انضمام اور امن کے قیام کی ضمانت بھی ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر حمزہ خان

    ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔