Nigah

دہشت گردی کے متاثرین کی یاد اور امن کے لیے پاکستان کے عزم کی تجدید

[post-views]

21 اگست کو دنیا بھر میں دہشت گردی کے متاثرین کی یاد کا دن عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔ اس روز دنیا بھر کی اقوام اُن معصوم افراد کو یاد کرتی ہیں جو دہشت گردی کی نذر ہوگئے۔ ان تمام خاندانوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے پیارے کھو دئیے اور زندہ بچ جانے والے، ان لوگوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں جو تاحال اپنے عزیزوں کے بچھڑنے کے باعث صدمے اور دکھ کا شکار ہیں۔ یہ دن منانے کا مقصد ماضی کی تلخیاں اور زخم کریدنا نہیں بلکہ مستقبل کے لیے امن کے پرچار کے عزم کی تجدید کرنا ہے۔

گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ میں دہشت گردی نے عالمی مسئلہ کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ تاہم دہشت گردی کے مہلک ترین اثرات کا شکار وہ ممالک ہوئے جہاں دہشت گردی عروج پر تھی جس کی وجہ سے ان ممالک کا سماجی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ دو دہائیوں میں پاکستان نے تقریبا نوے ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے جن میں پولیس اہلکار، پاک افواج کے جوان، اسکولوں کے معصوم طلبہ، علم پھیلانے والے اساتذہ، مساجد میں نمازی اور عام شہری شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وطن عزیز کو دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما جنگ میں 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ جبکہ ملک میں سرمایہ بھی رکا۔ صنعتی شعبہ زوال پذیر ہوا، سیاحت کو بھی بے پناہ نقصان پہنچا جبکہ لاکھوں افراد کی مشکلات بے روزگاری اور غربت کے باعث بڑھ گئیں تاہم ان تمام حالات میں بھی پاکستان نے دہشت گردوں کے اگے سر جھکانے سے انکار کیا۔

nigah terrorist attack

اس جنگ میں افواج پاکستان، پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے تاریخی کردار ادا کیا۔ حکومت پاکستان نے آپریشن راہ نجات، ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد جیسے اقدامات کے ذریعے دہشت گردوں کے بڑے بڑے نیٹ ورک تباہ کر ڈالے۔

آج بین الاقوامی برادری یہ اعتراف کر رہی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے جرات مندانہ اقدامات نہ کیے ہوتے تو پورا خطہ بدامنی کا شکار ہوتا۔ پاکستان نے اپنی سلامتی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی طور پر قیام امن میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے عظیم مقصد کیلئے ہزاروں فوجی افسر اور جوان شہید ہوگئے۔ ایسی لازوال قربانیاں آج پاکستان کو عالمی سطح پر استحکام کی علامت بناتی ہیں۔

دہشت گردی کا شکار ہونے والے ان لوگوں کا سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے جو براہ راست اس کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ کسی کا لخت جگر، کسی کا والد یا خاندان کا کوئی بھی فرد اس بربریت کی نذر ہو جاتا ہے۔ ان کے خاندان کے لوگ اپنے بچھڑنے والوں کی یاد دلوں میں سمائے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد بھی جن کی تعداد ہزاروں میں ہے نفسیاتی و جسمانی زخموں کے ساتھ جی رہے ہیں۔ یہ تمام لوگ قابل فخر ہیں کہ انہی کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے ہماری یک جہتی بہ حیثیت قوم مضبوط ہوئی ہے۔

شہداء کو خراج عقیدت
پاکستانی عوام دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کی تجدید کرتی ہے کہ شہداء اور ان کے اہلخانہ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

اس دن کی مناسبت سے ہمیں بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو ضرور یاد کرنا چاہئے جہاں آٹھ دہائیوں سے لاکھوں کشمیری عوام بھارتی ظلم و جبر کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 1990 کی دہائی سے تاحال ایک لاکھ سے زائد معصوم کشمیری عوام شہید کیے جاچکے ہیں۔ بھارتی قابض افواج کی بربریت کا نشانہ بن کر ہزاروں خواتین بیوہ، بچے یتیم اور نوجوان لاپتہ ہوچکے ہیں۔

پاکستان عالمی برادری کو یہ یاد دلاتا ہے کہ کشمیری عوام بھی بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے متاثرین ہیں۔ کشمیری عوام کی جدوجہد امن اور انصاف کے لیے ہے۔

دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جو کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں۔ عالمی برادری کو اس کے خلاف یک آواز ہوکر متحد ہونا پڑے گا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں واضح ثبوت ہیں کہ دہشت گردی کے ناسور کو شکست دی جا سکتی ہے۔

عالمی دنیا کو بھی اعتراف کرنا چاہیے کہ پاکستان نے ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کا قلع قمع کرنے میں کامیاب ہوا۔ علاقائی و عالمی سلامتی کے تناظر میں پاکستان کی ان کاوشوں کو سراہا جانا چاہیے۔

پاکستان کیلئے متاثرین کو یاد کرنے کا یہ دن محض ایک یادگار موقع نہیں بلکہ اپنے عہد کی تجدید بھی ہے۔ پاکستان متعدد مرتبہ اپنے اس موقف کا دوٹوک انداز میں اعادہ کر چکا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ اس کی اولین ترجیح ہے۔ یہ دہشت گردی اندرونی طور پر ہو یا سرحد پار سے مسلط کی جائے، پاکستان ہر صورت اس کے خلاف میدان میں کھڑا ہوگا۔

وطن عزیز کے شہریوں، نڈر فوجی جوانوں اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ دہشت گردی کا عفریت پاکستان کو کمزور نہیں کر سکتا۔ ہماری بہادر قوم نے اس دہشت گردی جیسے سیلاب کا رخ موڑ دیا ہے اور اب مملکت خداداد پاکستان امن، ترقی اور استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔

21 اگست کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دہشت گردی نے صرف زندگیوں کے چراغ ہی گل نہیں کئے بلکہ ہمارے معاشی اور سماجی شعبے سمیت بین الاقوامی امن کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اس دن کا اہم ترین پیغام یہ ہے کہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سپوت مرتے نہیں۔ ان کا خون اقوام کو زندگیاں عطا کرتا ہے اور آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل اور امن کی راہیں دکھاتا ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر مزمل خان

    مزمل خان سیاست اور بین الاقوامی معاشیات میں گہری دلچسپی کے ساتھ، ان کا تعلیمی کام اس بات کی کھوج کرتا ہے کہ کس طرح بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی سیاسی حرکیات تجارتی راستوں اور علاقائی تعاون کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جنوبی اور وسطی ایشیا میں۔ موزممل شواہد پر مبنی تحقیق کے ذریعے پالیسی مکالمے اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے پرجوش ہے اور اس کا مقصد تعلیمی انکوائری اور عملی پالیسی سازی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔