پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر میجر دل بہار سنگھ کو پشاور کے مضافات سے گرفتار کر لیا جو "داؤد شاہ” کے نام سے امام مسجد کا روپ دھار کر خفیہ سرگرمیوں میں مصروف تھا۔ یہ گرفتاری پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جس نے بھارت کے جاسوسی نیٹ ورک کا پردہ فاش کر دیا۔ حاضر سروس میجر دل بہار سنگھ کی گرفتاری پاکستان کے خلاف بھارت کی منظم اور مسلسل سرحد پار دہشت گردی و جاسوسی مہم کے ٹھوس شواہد میں ایک اہم اضافہ ہے کہ بھارت ریاستی سطح پر دہشت گردوں کی پشت بانی کرکے پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں پوری طرح ملوث ہے۔ اس کارروائی نے نہ صرف 2016 میں کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی یاد تازہ کر دی بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں دفاع وطن سے غافل نہیں بلکہ ہمہ وقت چوکس اور مستعد ہیں۔
پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا میں امام مسجد کی بڑی تعظیم کی جاتی ہے۔ چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میجر دل بہار سنگھ نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لیے امام مسجد کا روپ دھار رکھا تھا۔ پاکستانی انٹیلیجنس اداروں نے غیر معمولی پروفیشنل ازم، صبر اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی ہفتوں تک باریک بینی سے اس کی نگرانی کی اور بالآخر نماز فجر کے دوران انتہائی خفیہ آپریشن کے ذریعے اسے حراست میں لے لیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق میجر دل بہار سنگھ حساس فوجی و انٹیلیجنس معلومات اکٹھی کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے مشن پر مامور تھا تاکہ پاکستان کو اندرونی انتشار اور بدامنی کا شکار بنایا جا سکے۔ یہ بھارت کی ایک بڑی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔
یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ پاکستان نے بھارتی ایجنٹ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ تقریباً نو سال قبل مارچ 2016 میں بلوچستان سے بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری دنیا کے سامنے بھارت کے مکروہ عزائم بے نقاب کر چکی ہے۔ کلبھوشن نے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا۔ یہ کیس عالمی عدالت انصاف تک پہنچا جہاں پاکستان نے مدلل انداز میں کلبھوشن کو پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث اور بھارتی ایجنٹ ثابت کیا۔ ماضی میں بھی بھارت کے کئی ایجنٹ گرفتار ہو چکے ہیں جن میں 1980 کی دہائی میں روویندر کشک اور 1990 میں سربجیت سنگھ شامل ہیں۔ سربجیت سنگھ پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشت گردی میں ملوث تھا۔ انڈین ایجنٹوں کی گرفتاریاں اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہیں کہ بھارت ایک منظم حکمت عملی کے تحت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا رہا اور خفیہ جنگ کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں متعدد نچلے درجے کے جاسوس اور سہولت کار بھی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ہیں جو اس امر کی واضح نشاندہی کرتی ہے کہ بھارت کی خفیہ سرگرمیاں روز اول سے جاری ہیں۔ تاہم پاکستان ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
فرقہ وارانہ منافرت اور اندرونی انتشار پھیلانا بھارت کی پرانی روش ہے۔ پاکستان کے دشمنوں نے متعدد بار فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی سازشیں کیں لیکن پاکستان کے عوام نے اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ثبوت دیتے ہوئے ان سازشوں کو اپنے اداروں کے ذریعے ناکام بنایا۔
حاضر سروس بھارتی میجر دل بہار سنگھ کی گرفتاری عالمی قوانین اور اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جو یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ بھارت اپنے فوجی اداروں کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا آلہ کار کیوں بنا رہا ہے۔ یہ عالمی برادری کے سامنے کھلی حقیقت ہے کہ بھارت خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔
یہ عمل نہ صرف بھارت کے ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہونے کو عیاں کرتا ہے بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے پاکستان کو ایسے خطرات سے ہر قیمت پر بے نقاب اور ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانا چاہیے اور قوم کے اتحاد کو مزید مضبوط بنا کر پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ خطے کے امن کو بھی یقینی بنا سکتا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
مزمل خان سیاست اور بین الاقوامی معاشیات میں گہری دلچسپی کے ساتھ، ان کا تعلیمی کام اس بات کی کھوج کرتا ہے کہ کس طرح بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی سیاسی حرکیات تجارتی راستوں اور علاقائی تعاون کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جنوبی اور وسطی ایشیا میں۔ موزممل شواہد پر مبنی تحقیق کے ذریعے پالیسی مکالمے اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے پرجوش ہے اور اس کا مقصد تعلیمی انکوائری اور عملی پالیسی سازی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔
View all posts