Nigah

نیپالی عوام بھارتی سازش کا شکار

nigah modi nepal fake news iphone mac watch

بھارت نے جنوبی ایشیا میں اپنی سپرمیسی قائم کرنے کے لیے اپنے گھناؤنے کھیل کو ایک خطرناک شکل دے دی ہے۔ وہ نہ صرف ہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے بلکہ وہاں کی عوام کو بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے نہیں ہچکچاتا۔

آج نیپال کی گلیوں میں جو شور سنائی دیتا ہے وہ دراصل دہلی کے گماشتوں کا پیدا کردہ ہے۔ جنریشن زی کے نوجوانوں کو پیسہ، ایجنڈا اور سوشل میڈیا ٹولز دے کر ایک خود مختار ملک کی سیاست کو ہائی جیک کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ بھارت کا اصل چہرہ ہے اور اسی لیے اسے نیٹ سیکیورٹی ڈسٹیبلیزر کہا جاتا ہے۔ نیپال میں احتجاج کے پیچھے دہلی کی منصوبہ بندی ہے۔ بھارت ہر ہمسایہ ملک پر گرفت سخت کرنے کی خاطر داخلی معاملات میں زہر گھول رہا ہے اور اسی وطیرے کے تحت بھارت نیپالی عوام کی آزادی سلب کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ بھارت اپنے آپ کو خود ساختہ علاقائی رہنما کہتا ہے لیکن حقیقت میں وہ علاقائی بدمعاش ہے۔ نیپال میں نوجوانوں کو بہکا کر احتجاج کروانا اسی مداخلت کی تازہ مثال ہے۔ نیپال کی خود مختاری آج دہلی کی سازشوں کے نرغے میں ہے۔ بھارتی خفیہ ہاتھ احتجاج کے نام پر انتشار کو ہوا دے رہے ہیں۔ بھارت کا نیا خطاب نیٹ ڈیسٹیبلیزرز ہے۔

مودی سرکار نے سری لنکا، مالدیپ اور اب نیپال کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کو اپنی پالیسی بنا لیا ہے۔ جو ملک اپنے شہریوں خصوصاً اقلیتوں کو انصاف نہ دے سکے وہ دوسروں کی قسمت کیسے لکھ سکتا ہے۔ بھارت کے سہولت کار جنریشن زی کو ایندھن بنا کر سڑکوں پر بھیج رہے ہیں تاکہ چھوٹے ملک کو مزید غلامی کی زنجیروں میں جکڑا جا سکے۔ ہمسائے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی اور اپنی پالیسیوں کو تھوپنے کا مقصد اپنے اندرونی انتشار اور خلفشار کو چھپانے کی کوشش ہے۔

انتہا پسند بھارت نے سری لنکا میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی، وہاں پر اپنے زر خرید لوگوں کو حکومت کے خلاف سڑکوں پر لے کر آیا۔ مالدیپ میں مداخلت کی گئی اور اب نیپال میں سازش کی جا رہی ہے۔ کیا یہ ہے وشو گرو بھارت کا خواب یا خطے کو غلام بنانے کی پرانی ہوس؟

nigah nepal

نیپال جیسے چھوٹے ملک کو بھارت نے ہمیشہ دبایا ہے اور اب سڑکوں پر احتجاج کے پیچھے دہلی کی مرضی اور سرمایہ ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ نیپال کے عوام کب تک اپنی سانسیں بھارتی شکنجے میں گنواتے رہیں گے؟

بھارت کے ہاتھوں نیپال کی خود مختاری خطرے میں ہے۔

سڑکوں پر شور مچانے والے دراصل بھارتی منصوبے کے مہرے ہیں۔ یہ احتجاج بھارت کے خلاف ہونا چاہیے نہ کہ اپنی حکومت کے خلاف۔

نیپال میں احتجاج زوروں پر ہے۔ سڑکوں پر نوجوانوں کا ہجوم یہ تاثر دیتا ہے کہ عوام حکومت سے نالاں ہیں۔ حقیقت دیکھی جائے تو دہلی کے منصوبہ ساز ان احتجاجوں کو فنڈ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر چلنے والے ہیش ٹیگز، غیر ملکی میڈیا کی غیر معمولی توجہ اور مخصوص بیانیہ سب دہلی کی سازشوں کا حصہ ہیں۔

بھارت خود کو وشو گرو اور علاقائی رہنما کہہ کر پیش کرتا ہے۔ عملاً اس کا کردار خطے کے سب سے بڑے بدمعاش کا ہے۔ نیپالی نوجوان دراصل دہلی کے خفیہ ایجنڈے کے ایندھن ہیں۔ اس کا مقصد نیپال پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ مودی سرکار نیپال کی نئی نسل کو آزادی کے خواب اور جذبات کی آڑ میں استعمال کر رہا ہے حالانکہ وہ بھارت کے مہرے ہیں۔

بھارتی مداخلت صرف نیپال تک محدود نہیں۔ اس نے سری لنکا، مالدیپ اور بھوٹان کے اندرونی معاملات میں بھی براہ راست مداخلت کی۔ سری لنکا میں تامل مسئلے کو ہوا دے کر خانہ جنگی کی آگ بھڑکائی۔ مالدیپ میں اپنے پسندیدہ سیاست دانوں کو آگے لانے کے لیے سیاسی بحران پیدا کیا۔ بھوٹان کو معاشی طور پر دبا کر اپنے تابع رکھا اور اب نیپال کو غلام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

nigah source BBC news
Source: BBC News

سوال یہ ہے کہ جو ملک اپنے شہریوں کو انصاف نہ دے سکے وہ دوسرے کی قسمت کیوں لکھنے نکلا ہے؟ بھارت کی داخلی حالت یہ ہے کہ کسان سڑکوں پر ہیں، اقلیت مظلوم ہے، غربت اور بے روزگاری انتہا پر ہے لیکن دہلی کو فکر صرف یہ ہے کہ ہمسائے ممالک کی سیاست کو کس طرح ہائی جیک کیا جائے۔

نیپال جیسے چھوٹے ملک کو بھارت نے ہمیشہ دبایا ہے۔ جب کبھی نیپالی قیادت نے آزاد فیصلے کرنے کی کوشش کی دہلی نے مختلف ہتھکنڈوں سے اسے روکنے کی سازش کی۔ آج جو احتجاجی لہر چل رہی ہے اس کے پیچھے بھی دہلی کی مرضی اور سرمایہ ہے۔

نیپال اپنی سانسیں بھارتی شکنجے میں کب تک گنواتا رہے گا؟ ایک خود مختار ملک کو دہلی کے منصوبے غلامی کی طرف کب تک دکھیلتے رہیں گے؟ نیپالی عوام کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ اصل دشمن ان کی حکومت نہیں بلکہ دہلی کی مداخلت ہے۔ سڑکوں پر شور مچانے والے بھارتی مہرے ہیں۔ اگر نیپالی عوام اپنی خود مختاری کا تحفظ چاہتے ہیں تو انہیں بھارت کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ اصل احتجاج بھارت کے خلاف ہونا چاہیے نہ کہ اپنی حکومت کے خلاف۔ حکومت بدلتی رہے گی اگر خود مختاری ہاتھ سے نکل گئی تو وہ واپس نہیں آئے گی۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • munir nigah

    ڈاکٹر محمد منیر ایک معروف اسکالر ہیں جنہیں تحقیق، اکیڈمک مینجمنٹ، اور مختلف معروف تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا 26 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز (DSS) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔