اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد عالمی منظر نامے میں تیزی سے رونما ہونے والی غیر معمولی تبدیلیوں کو پیش نظر رکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندیاں شروع ہو گئی ہیں۔ ایک طرف عرب ملکوں کو روس چین بلاک میں شامل ہونے کے لئے کوشش ہو رہی ہیں تو دوسری طرف عرب ممالک کو امریکی بلاک سے نکلنے میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں اور امریکہ سمیت اسرائیل، عرب ممالک کو چین روس بلاک سے دور رکھنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ اگلے دو تین روز اس حوالے سے انتہائی اہم قرار دئیے جا رہے ہیں۔
بلاشبہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سے دنیا کو ایک نئے بحران نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ عرب ممالک کو اپنی سیکورٹی سے متعلق امریکی وعدوں پر اسرائیلی حملے کے بعد اعتبار نہیں رہا۔ حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ویڈیو بیان نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم احمد نے ایک تاریخی خطاب کے دوران غاصب ریاست کو روبرو بٹھا کر جس جرأت و استقامت کے ساتھ آڑے ہاتھوں لیا، وہ دلوں کو ولولہ اور اطمینان بخشتا ہے۔ عاصم احمد نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا:
"یہ ریاست محض غاصب ہی نہیں بلکہ ایک بدمعاش بھی ہے۔ یہ نہ صرف غزہ میں ظلم و بربریت کی داستان رقم کر رہی ہے بلکہ پاکستان اور بین الاقوامی میڈیا کو بھی کھلے عام دھمکیاں دیتی ہے۔ اسے چاہیے کہ اب ہماری باتوں کو سننے کی عادت ڈال لے، کیونکہ اب یہ وقت آ پہنچا ہے۔”
یہ مختصر سا خلاصہ پیش کیا گیا ہے اپنی ریاست کے مؤقف کی گونج دنیا بھر میں سنئے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان سے وہ عظیم کام لے جس کی سعادت ماضی میں بہت کم اقوامِ مسلمہ کو نصیب ہوئی۔
ہمارے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قطر حملے کے حوالے سے درست تجزیہ کیا کہ قطر سمیت پوری عرب دنیا سمجھتی ہے کہ اُن کے ساتھ دھوکا ہوا ہے اور وہاں یہ احساس ہے کہ معاملہ اب فلسطین سے آگے بڑھے گا۔ قطر پر حملے سے متعلق ٹرمپ کی ناراضی کافی نہیں ہے۔ عرب ممالک کو یہ احساس ہو رہا ہے کہ امریکا کی پہلی اور آخری ترجیح اسرائیل ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کا اگلا نشانہ ترکیہ ہوگا۔ ترکیہ پر نہ صرف قطر طرز کا حملہ ہوگا بلکہ اندر سے بھی حملے کئے جا سکتے ہیں جیسا کہ ایران پر کئے گئے ہیں۔
دوسری طرف مشرق وسطیٰ میں ہنگامی رابطے اور دورے اپنی عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ قطر کے وزیر اعظم ہنگامی دورے پر امریکہ پہنچ چکے ہیں جہاں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد مستقبل کی راہوں کا تعین کیا جائے گا کہ عرب ریاستیں امریکہ کے ساتھ رہنا پسند کریں گی یا چین کی طرف جائیں گی۔
روس کے اعلیٰ حکام نے عرب ریاستوں کے اہم نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرکے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ قطر نے متحدہ عرب امارات، اردن اور مصر پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے ممالک میں اسرائیلی سفارت خانے بند کر دیں۔ مصر کے صدر نے عرب امارات کے وزیراعظم کے ساتھ ہنگامی رابطہ کرکے مشترکہ اور سخت لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ عرب امارات نے قطر پر حملے کو تمام عرب ریاستوں پر حملہ قرار دے کر قطر کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ایران کے صدر نے مصر کے صدر کے ساتھ رابطہ کرکے مسلم ممالک کے اتحاد اور مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور قطر کو اپنی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ قطر نے عرب لیگ اور او آئی سی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جو اتوار کے روز متوقع ہے۔
الجزیرہ نے قطر پر حملے کے تناظر میں لکھا ہے کہ اصل ہدف حماس کی قیادت نہیں تھی بلکہ اصل مقصد خطے کے ممالک کو پیغام دینا تھا کہ اب وہ اسرائیل کی بالادستی کو قبول کریں اور فلسطین کے تنازعہ پر غیر مشروط اسرائیل کی حمایت کریں۔
قطر پر اسرائیلی حملے نے عرب ریاستوں کو بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا کہ وہ اپنی سیکورٹی کے لئے جن طاقتوں پر تکیہ کر رہے تھے انہوں نے ہی عربوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا۔ عرب ریاستیں تین آپشنز میں سے کوئی ایک یا ایک سے زائد آپشنز کا انتخاب کرنے جا رہی ہیں۔
- پہلا آپشن: اسرائیل کا سفارتی بائیکاٹ کرکے تمام معاہدے معطل یا منسوخ کئے جائیں اور اقوام متحدہ کے ذریعے اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
- دوسرا آپشن: فوجی کارروائی کا ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر نظر آ رہا ہے۔
- تیسرا آپشن: امریکی بلاک سے نکل کر چین اور روس کے ساتھ دفاعی معاہدے کئے جائیں۔
مبصرین کے مطابق تیسرا آپشن امریکہ اور اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا جسے روکنے کے لئے امریکہ اور اسرائیل آخری حد تک جا سکتے ہیں۔ اس میں اندرونی گڑبڑ کرکے قطر سمیت دیگر ریاستوں کی قیادت کو جسمانی نقصان پہنچانا یا اقتدار سے محروم کرنا بھی خارج از امکان نہیں۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر عظیم گل نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں فیکلٹی ہیں۔
View all posts