Nigah

میڈل ایسٹ میں امریکی اثر و رسوخ کو زوال

nigah USA Middle east

میڈل ایسٹ کے خطے میں بالآخر امریکی اثر و رسوخ کو وہ شدید جھٹکا لگا ہے جس سے اس کا زوال بھی شروع ہو گیا ہے۔
اس خطے میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی قطر جیسا امیر و کبیر ملک تھا جس پر اعتماد کیا جا سکتا تھا مگر یہ سنگین امریکی غلطی ہوئی کہ اس نے اسرائیل کے ذریعے قطر پر فضائی کارروائی کروائی۔ شاید امریکہ آج بھی سمجھ رہا ہے کہ وہ اب بھی پہلے جیسی طاقت رکھتا ہے اور جب جہاں چاہے گا طاقت کا استعمال کرے گا۔

قارئین محترم ا
دیکھا جائے تو افغانستان کے طالبان کے پیچیدہ معاملہ کو بہ احسن طور افہام و تفہیم کے ساتھ سلجھا کر قطر نے اقوام عالم میں منفرد ساکھ بنائی تھی اور دنیا بھر کی مزاحمت کار تنظیمیں اور ان کے لوگ قطر پر اندھا اعتماد کرتے چلے آ رہے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے۔ قطر اور امریکہ دونوں اعتماد کا یہ حق کھو چکے ہیں اور مزاحمت کار تنظیمیں اور ان کے لوگ خود کو غیر محفوظ تصور کریں گے۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو دیگر ممالک بھی سمجھ چکے ہیں کہ میڈل ایسٹ میں امریکی زوال کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ امریکہ کنگال ہو چکا ہے، وہ اپنی نئی مارکیٹ کی تلاش میں ہے، یورپی ممالک نے سروائیو کرنا ہے تو امریکہ کے بغیر خود کو جلد از جلد منوانا بھی ہوگا۔

nigah middle east pak

اسی طرح اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد عربوں کو بھی بات کچھ کچھ کرکے سمجھ میں آ رہی ہے۔ وہ بھی جان چکے ہیں کہ انہیں اپنی سلامتی کے لئے ازسرِنو اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ عرب اب امریکی ٹیکنالوجی اور اسلحہ پر انحصار سے گریز کرتے ہوئے نئی مارکیٹ کی تلاش کریں گے۔

قارئین کرام ا
غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ آج امریکہ کے لئے اسرائیل وہ "مچھر” ہے جو اس کے دماغ میں گھس کر ہر وقت اسے تنگ کرتا رہتا ہے۔ دراصل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ کے پاس وہ پاور نہیں رہی جس سے وہ اس مچھر کو کنٹرول کر سکے اور مچھر کا دماغ میں گھومنا بند کروا سکے۔ مگر ستم ظریفی دیکھئے کہ اس مچھر کو روکنے کے لئے نمرود کی طرح دماغ پر جوتیاں مار رہے ہیں۔

سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی لابنگ امریکہ میں اتنی مضبوط ہے کہ اسرائیل ایک دن قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں قطر پر حملے کا منصوبہ تیار کرتا ہے اور عین موقع پر امریکی افواج ٹرمپ انتظامیہ کو بتاتی ہیں کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ تھا تو وہ اب یہ کرنے والا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ بھاگتے ہوئے اس اقدام کو روکنا چاہتی ہے مگر جواب آتا ہے کہ میزائل فائر ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ فوری طور پر مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی خصوصی ایلچی وٹکوف کو اطلاع دیتی ہے۔ وٹکوف کا جیسے ہی قطر فون جاتا ہے دھماکے ہو چکے ہوتے ہیں۔

قطر کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں تھی کیونکہ ایک ہفتے قبل ترکیہ اور مصر نے حماس رہنماؤں کو سیکیورٹی بڑھانے کا کہا تھا تو قطر نے امریکہ و اسرائیل سے اس خدشہ کا اظہار کیا۔ مگر امریکی و اسرائیلی حکام نے اعتماد دلایا کہ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جائے گا۔

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکہ کا یہ بیانیہ زمین بوس ہو چکا کہ
عرب ممالک کا دشمن ایران ہے اور امریکہ ان کو ایران سے بچائے گا۔

یاد رہے ایران نے اسرائیل کی حالیہ جنگ میں جس بڑے پیمانے پر اسرائیل کو نقصان پہنچایا ہے وہ ناقابلِ بیان ہے۔ تاہم اتنا ہی کہہ دینا کافی ہو گا کہ اسرائیل کو حالیہ جنگ میں ایران نے جو زخم دئیے ہیں وہ اب تک اسے چاٹ رہا ہے۔ قطر معاملے پر بھی اسرائیل اور امریکہ دونوں مدتوں اپنے زخم چاٹتے رہیں گے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر اکرام احمد

    اکرام احمد یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز سے بین الاقوامی تعلقات میں گریجویٹ ہیں۔ باتھ یونیورسٹی میں، جہاں ان کی تحقیق تنازعات کے حل، عالمی حکمرانی، بین الاقوامی سلامتی پر مرکوز ہے۔ ایک مضبوط تعلیمی پس منظر اور عالمی امور میں گہری دلچسپی کے ساتھ، اکرام نے مختلف تعلیمی فورمز اور پالیسی مباحثوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ان کا کام بین الاقوامی تعلقات کی حرکیات اور عصری جغرافیائی سیاسی مسائل پر ان کے اثرات کو سمجھنے کے لیے گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔