Nigah

بدمعاش اسرائیل کو جواب دہ بنانا عالمی برادری کی زمہ داری

اسرائیل ایک ایسی ریاست ہے جو نہ صرف عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتی ہے بلکہ انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے مسلم دنیا کے خلاف مسلسل محاذ کھولے ہوئے ہے۔ اسرائیل کے قیام سے لے کر آج تک اس کی پالیسی جارحیت، توسیع پسندی اور مظلوم اقوام کو دبانے پر مبنی رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے قطر پر حملے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان کا ذکر کر کے نئی محاذ آرائی کی کوشش کی ہے۔ ان کے اس بیان نے مسلم دنیا میں ہلچل مچا دی ہے اور پاکستان کے اندر بھی یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ اسرائیل کسی خوش فہمی میں مبتلا ہے۔

اسرائیل کو دنیا بھر کے دانشور، ماہرین اور تجزیہ کار بدمعاش ریاست قرار دیتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اسرائیل نے کبھی بھی بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم نہیں کیا۔ فلسطین پر ناجائز قبضہ، شام اور لبنان پر حملے، یمن اور تیونس میں تخریب کاری، ایران کے اندر دہشت گردی اور قطر پر حالیہ جارحانہ کارروائی، یہ سب اس بات کے ثبوت ہیں کہ اسرائیل اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لیے مسلسل مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے۔

فلسطینیوں کی سرزمین پر غیر قانونی بستیاں تعمیر کرنا، معصوم بچوں اور عورتوں کا قتل عام کرنا اور دنیا کو یہ باور کرانا کہ یہ سب دفاع میں کیا جا رہا ہے، اسرائیلی پروپیگنڈہ مشینری کی وہ چالیں ہیں جو اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں۔ قطر پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے نہ صرف مسلم ممالک کو دھمکیاں دیں بلکہ پاکستان کا بھی ذکر کیا۔ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک طرف اسرائیل اپنے قریبی خطوں میں مسلم ممالک پر حملے کر رہا ہے اور دوسری جانب وہ ہزاروں کلومیٹر دور ایک ایسی ریاست کو دھمکانے کی کوشش کر رہا ہے جو دنیا کی واحد مسلم ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کے عوام اور قیادت اس بات پر حیران نہیں ہوئے بلکہ ہنسنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ایک بدمعاش ریاست کس طرح اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے بے بنیاد دھمکیوں کا سہارا لے رہی ہے۔

nigah israel pakistan bidem

اسرائیل کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ ریاست مسلسل مسلم دنیا کو نشانہ بناتی رہی ہے، جن میں سرفہرست فلسطین ہے جہاں گزشتہ 75 برس سے فلسطینی عوام کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں شہادتیں اور لاکھوں پناہ گزین اس ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ شام میں گولان کی پہاڑیاں آج بھی اسرائیلی قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے شام میں بارہا حملے کیے اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں یمن کی جنگ میں مداخلت کر کے حوثیوں کے خلاف منصوبے بناتی رہیں۔ 1985 میں تیونس پر حملہ کر کے فلسطینی رہنماؤں کو شہید کیا۔ جبکہ چند ماہ قبل ایرانی سائنس دانوں کو قتل اور ایٹمی پروگرام کے خلاف تخریب کاری میں اسرائیل براہ راست ملوث ہے۔

قطر پر حالیہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل خلیجی ریاستوں کو بھی اپنے جارحانہ عزائم سے محفوظ نہیں چھوڑ رہا۔ یہ تمام واقعات واضح کرتے ہیں کہ اسرائیل صرف ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ اسرائیل کی مسلم دنیا کے خلاف دشمنی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پاکستان اور بھارت کی جنگوں میں بھی اسرائیل نے کھل کر بھارت کا ساتھ دیا۔ 1971 اور 1999 میں اسرائیل نے بھارت کو اسلحہ، انٹیلجنس اور سفارتی حمایت فراہم کی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر پردہ ڈالنے میں بھی اسرائیلی لابی نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ حقیقت پاکستان کے عوام اور قیادت کے ذہنوں میں محفوظ ہے کہ اسرائیل کبھی بھی مسلم ممالک کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ اسرائیل کا بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ اس خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی سازش ہے۔

اسرائیل کے پالیسی ساز گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھتے ہیں جس کے تحت وہ نہ صرف فلسطین بلکہ اردن، شام، عراق اور سعودی عرب کے حصے پر بھی قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ یہ خواب صیہونی نظریات پر مبنی ہے جسے حقیقت بنانے کے لیے اسرائیل ہر وقت سازش کرتا رہتا ہے۔ یہ منصوبہ صرف مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے، کیونکہ ایک ایسی ریاست جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے اور جو عالمی قوانین تسلیم نہیں کرتی، وہ اگر توسیع پسندی پر اتر آئے تو دنیا کسی بڑے تصادم سے دوچار ہو سکتی ہے۔

nigah biden israel

اسرائیلی وزیراعظم کے حالیہ بیان کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اسرائیل کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی دھمکیاں نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرناک ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا: "پاکستان اسرائیل کی جارحیت اور مسلم دنیا کے خلاف مہم جوئی کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرتا رہے گا۔ اسرائیل ایک بدمعاش ریاست ہے جسے جواب دہ بنانا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے”۔ یہ بیان اس حقیقت کا عکاس ہے کہ پاکستان مسلم دنیا کے ساتھ کھڑا ہے اور اسرائیل کی جارحیت کو ہر سطح پر چیلنج کرتا رہے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کے بعد پاکستان کی عسکری قیادت نے نہایت سنجیدہ مگر دو ٹوک ردعمل دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ: "فوج میں اس بارے میں بالکل کوئی تشویش نہیں ہے کہ پاکستان اگلا ہدف بن سکتا ہے۔ پاکستان ایک مستند اور اعلان شدہ ایٹمی طاقت ہے۔ دنیا کو اس بات سے کوئی تجربہ نہیں کہ کسی مستند ایٹمی طاقت کے خلاف مہم جوئی کی جائے۔ اگر ایسی کوئی کوشش کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے جنہیں دنیا برداشت نہیں کر پائے گی”۔

انہوں نے مزید کہا کہ
"ایک مستند ایٹمی طاقت کے ساتھ عسکری یا جنگی گنجائش تلاش کرنا محض خام خیالی، سراسر بے وقوفی اور ناقابل تصور ہے”

یہ بیان نہ صرف پاکستان کے عوام کو اطمینان دیتا ہے بلکہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو بھی یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستان اپنی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکیاں محض زبانی جمع خرچ ہیں۔ اسرائیل کو یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جو اپنی سرزمین اور مسلم دنیا کے دفاع کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن اگر کوئی دشمن اس کی سرزمین یا اس کے برادر ممالک کی سلامتی کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو اسے منہ توڑ جواب ملے گا۔

پاکستان کا یہ پیغام اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے لیے بالکل واضح ہے کہ
"مسلم دنیا کو دھمکانے کی خوش فہمی سے باز آ جاؤ، ورنہ انجام وہی ہوگا جو تاریخ کے تمام بدمعاشوں کا ہوتا آیا ہے”
اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر حمزہ خان

    ڈاکٹر حمزہ خان نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات میں، اور یورپ سے متعلق عصری مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور لندن، برطانیہ میں مقیم ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔