پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سفارتی یا وقتی ضرورت پر مبنی نہیں بلکہ عقیدے، اخوت اور اسلامی یکجہتی کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ جب بھی پاکستان پر مشکل گھڑی آئی تو سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا، اسی طرح اسلام آباد نے ہر آزمائش میں سعودیہ کا ساتھ دیا۔ آج جب خطہ نئے خطرات اور سازشوں سے دوچار ہے تو عالمی حالات کے پیش نظر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک تاریخی سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (ایس ایم ڈی اے) پر دستخط کر دیئے۔ معاہدے کے تحت سعودی عرب کا دفاع پاکستان کے سپرد اور پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار سعودی عرب ہوگا۔
معاہدے کے ابتدائی اعلامیہ کے مطابق ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہو گی، دونوں مشترکہ طور پر جارح کا مقابلہ کریں گے، پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر ہوگا۔ اس طرح پاکستان نے مقدس سر زمین کے دفاع کرنے والے پہلے اسلامی ملک کا اعزاز بھی اپنے نام کر لیا۔ معاہدے پر دستخط دونوں ملکوں کے گہرے دو طرفہ تعلقات اور سکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔ یہ تاریخی معاہدہ دونوں برادر ممالک کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کرے گا اور مسلم دنیا کے لیے اتحاد کا نیا سنگ میل ثابت ہوگا۔
معاہدہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کو ظاہر کرنے کے علاوہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدہ سکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے۔
اللّٰہ تعالی نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو۔ موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے تاکہ دونوں برادر ملکوں کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اس اہم سنگ میل اور انقلابی معاہدہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تفصیلی ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کی خصوصی دعوت پر ریاض کا سرکاری دورہ کیا۔ الیمانہ پیلس پہنچنے پر شہزادہ محمد بن سلمان نے شہباز شریف کا والہانہ استقبال کیا۔ تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری اور اسلامی اخوت و یکجہتی کے رشتوں، باہمی سٹریٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے استحکام کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ولی عہد، وزیراعظم سعودی عرب اور پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے مابین تاریخی ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی وفود کی موجودگی میں معاہدہ کو حتمی شکل دی گئی۔
ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور تعلقات کو مزید مضبوط، مستحکم اور نئے دور کے چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی اتحاد مسلم دنیا میں ایک ایسا توازن پیدا کرے گا جس کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ آج امت مسلمہ مختلف محاذوں پر تقسیم ہے، یہ اتحاد امت مسلمہ کو متحد اور یکجا کرنے کا اعلان ہے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے، نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر
تو وہ دراصل اسی اتحاد اور یکجہتی کی طرف اشارہ تھا جس کی جھلک آج پاکستان اور سعودی عرب کے اس دفاعی معاہدے میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اقبال کا خواب ایک مضبوط اور متحد مسلم امہ تھا، یہ معاہدہ اس خواب کو حقیقت کے قریب تر لانے والا ایک قدم ہے۔
پاکستان کی افواج کا دنیا بھر میں لوہا مانا جاتا ہے اور بھارت کو چند ماہ قبل دیا گیا منہ توڑ جواب اس کی واضح مثال ہے۔ سعودی عرب کا یہ فیصلہ کہ وہ اپنی سلامتی اور دفاع کے معاملات میں پاکستان پر اعتماد کرے اس حقیقت کا مظہر ہے کہ پاک افواج اپنی صلاحیتوں، قربانیوں اور عالمی سطح پر پیشہ وارانہ معیار کی وجہ سے مسلم دنیا کی پہلی ترجیح ہیں۔ دنیا بھر میں موجود سازشی حلقے جو پاکستان کو کمزور اور تنہا کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ معاہدہ ان کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔
معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے خطے کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ قوتیں جو مسلم دنیا کو کمزور اور تقسیم کرنا چاہتی ہیں انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ اب کوئی بھی ملک تنہا نہیں۔ اگر کسی نے ریاض کو للکارا تو اسلام آباد جواب دے گا اور اگر کسی نے اسلام آباد کو دھمکایا تو ریاض بھی ساتھ کھڑا ہوگا۔ معاہدے کے اثرات صرف دفاعی سطح پر نہیں بلکہ معاشی میدان میں بھی نظر آئیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب پہلے ہی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور قریبی تجارتی تعلقات رکھتے ہیں، اب دفاعی اتحاد اس شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا۔ دنیا بھر میں سرمایہ کار اور اتحادی ممالک کو اندازہ ہو گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا اتحاد محض دو ملکوں کا نہیں بلکہ ایک خطے کی تقدیر بدلنے والا فیصلہ ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
View all posts