تعارف
کرکٹ شائقین ہمیشہ اپنے ہیروز سے بڑے کارناموں کی توقع رکھتے ہیں۔ کبھی چھکوں کی برسات، کبھی سنچریوں کی دھوم۔ لیکن کبھی کبھار کھیل ایک ایسا رخ بھی دکھا دیتا ہے جو سب کو چونکا دیتا ہے۔ یہی کچھ ہوا ایشیا کپ 2025 میں، جب قومی ٹیم کے نوجوان اوپنر صائم ایوب ایک ایسا ریکارڈ بنا گئے جسے سن کر مداحوں کے دل بیٹھ گئے۔
تین میچ، تین صفر
پہلا میچ تھا عمان کے خلاف۔ سب کو یقین تھا کہ صائم اپنی جارحانہ بیٹنگ سے ٹیم کو بہترین آغاز دیں گے، مگر پہلی ہی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ مداحوں نے سوچا، "چلو، ایک برا دن تھا۔”
اگلا امتحان بھارت کے خلاف تھا۔ دباؤ بھی زیادہ، امیدیں بھی۔ لیکن قسمت نے پھر ساتھ نہ دیا اور وہ پھر پہلی ہی گیند پر صفر پر پویلین لوٹ آئے۔
تیسرا موقع متحدہ عرب امارات کے خلاف آیا۔ سب چاہتے تھے کہ اب وہ لوٹ کر جواب دیں۔ لیکن قسمت پھر مہربان نہ ہوئی، صرف دو گیندیں کھیل کر ایک اور صفر۔ یوں تین میچ، تین اننگز، اور تین ڈَک۔
ناپسندیدہ ریکارڈ
یہ ناکامیاں انہیں پاکستان کے ان کھلاڑیوں میں شامل کر گئیں جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی میں لگاتار تین بار صفر پر آؤٹ ہونے کا ناپسندیدہ اعزاز حاصل کیا۔ صرف یہی نہیں، صائم کے کیریئر میں اب تک ڈَک کی تعداد آٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار کاغذ پر بہت سخت لگتے ہیں، لیکن کھیل کے میدان میں یہ ایک نوجوان بیٹر کے خوابوں پر بھاری پتھر کی طرح گرتے ہیں۔
دباؤ، مایوسی اور امید
تصویر کے دوسرے رخ کو دیکھیں تو یہ ناکامیاں صائم کے لیے ایک کڑا امتحان ہیں۔ جب وہ میدان میں آتے ہیں تو لاکھوں مداح ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر ان سے جیت کی امید باندھتے ہیں۔ تین بار مسلسل صفر صرف ان کے ریکارڈ کو نہیں، بلکہ ان کے اعتماد کو بھی توڑ سکتا ہے۔ لیکن ایسے لمحات ہی بڑے کھلاڑیوں کو جنم دیتے ہیں۔ اگر صائم ہمت نہ ہاریں اور اس تجربے سے سیکھیں، تو یہی ناکامی کل ان کی سب سے بڑی کامیابی کی بنیاد بن سکتی ہے۔
ٹیم اور کوچز کا ساتھ
اب ذمہ داری صرف صائم پر نہیں، بلکہ ٹیم مینجمنٹ اور کوچز پر بھی ہے۔ یہ وقت ان کے کندھے پر ہاتھ رکھنے، حوصلہ دینے اور ان کی بیٹنگ پر دوبارہ اعتماد پیدا کرنے کا ہے۔ تھوڑا وقت لے کر کریز پر جمنا، ہر گیند کو پرکھنا اور پھر صحیح لمحے پر شاٹ کھیلنا شاید وہ چیز ہے جو صائم کو اگلے مرحلے تک لے جائے گی۔
مداحوں کی دھڑکنیں
مداحوں کا معاملہ ہمیشہ جذباتی ہوتا ہے۔ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر سخت تنقید کر رہے ہیں، مگر ایک بڑی تعداد اب بھی صائم کو مستقبل کا اسٹار مانتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ناکامیاں وقتی ہیں اور ان کے پاس وہ ٹیلنٹ ہے جو کسی بھی دن چمک سکتا ہے۔ شائقین کی یہ محبت اور توقعات صائم کے لیے بوجھ بھی ہیں اور طاقت بھی۔
نتیجہ
ایشیا کپ میں صائم ایوب کا یہ انوکھا کارنامہ یقیناً تکلیف دہ ہے، مگر یہی کھیل کا حسن ہے۔ کبھی آپ ہیرو ہوتے ہیں، کبھی صفر پر لوٹ جاتے ہیں۔ اصل سوال یہ ہے کہ صائم اس ناکامی کو کیسے لیتے ہیں: ہار مان کر بیٹھ جائیں گے یا اسے سیڑھی بنا کر مزید بلندیوں کی طرف بڑھیں گے؟ تاریخ گواہ ہے کہ بڑے کھلاڑی وہی بنے جنہوں نے مشکل وقت کو اپنے حق میں بدل لیا۔ شاید یہی لمحہ صائم کے کیریئر کا سب سے بڑا سبق ثابت ہو۔
Menu
ایشیا کپ: اوپننگ بیٹر صائم ایوب کا انوکھا کارنامہ
