Nigah

مودی کا نیا راگ، مسائل سے چشم پوشی

nigah moodi best

 

نو راتری کا تہوار آتے ہی بھارتی وزیراعظم مودی نے حسب روایت ایک نیا سر چھیڑ دیا یہ نغمہ کچھ نیا نہیں بلکہ پرانا راگ الاپنے کی کوشش تھی جی ایس ٹی کی قصیدہ گوئی، بھارتی مصنوعات خریدیں کے نعرے اور میک ان انڈیا کی پرانی دھن۔ مگر اصل مسائل پر آنکھیں بند رکھیں، امریکی ٹیرف میں اضافہ، ایچ بی ویزے کی بڑھتی لاگت اور وزارت خارجہ کی ناکامی پر خاموشی۔ اپوزیشن نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ مودی سرکار قومی پرچم اور مقامی اشیاء کے نعروں کے پیچھے اپنی معاشی اور سفارتی ناکامیوں کو چھپا رہی ہے۔ حقیقت میں دنیا بھارتی مصنوعات کی ناقص کوالٹی پر قہقہے لگاتی ہے، مگر تعصب پسند حکومت نے بین السطور ہندو انتہا پسندوں کے معاشی بائیکاٹ کے ایجنڈے کو تقویت دی۔

مودی کے خطاب میں دلچسپ بات یہ تھی کہ انہوں نے ملک کی بگڑتی ہوئی معیشت، بڑھتی بے روزگاری، دفاعی ناکامیوں اور خارجہ پالیسی کی جگ ہنسائی پر ایک لفظ تک نہیں کہا۔ یوں لگتا ہے کہ مودی بھارت کو عالمی طاقت ثابت کرنے کے خواب میں اتنے کھو گئے ہیں کہ ان کے قدم زمین پر ہی نہیں۔ جب بھی مودی سرکار کو خارجی اور اقتصادی میدان میں ناکامی ہوتی ہے تو وہ فورا قومی پرچم لہرا کر یا کسی مذہبی تہوار پر بھاشن دے کر عوام کی توجہ اصل بحرانوں سے ہٹا دیتی ہے۔

nigah H1B ایچ بی ویزے

نوراتری کے موقع پر عوام کو بتایا گیا کہ جی ایس ٹی کی بدولت بھارت کی "معیشت کھل رہی ہے” اور بھارتی اشیاء خریدنے سے ملک ترقی کرے گا۔ مگر جن نوجوانوں کے ہاتھ میں روزگار نہیں، کسانوں کی فصلیں قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہیں، جن کے گھروں کے چولہے سرد پڑے ہیں وہ کس آنکھ سے یہ ترقی دیکھ رہے ہیں؟ مودی کے پسندیدہ نعروں میں ایک ڈیجیٹل انڈیا بھی ہے مگر حقیقتاً بھارتی آئی ٹی سیکٹر آج عالمی منڈی کے دباؤ میں پس رہا ہے۔ امریکہ میں ایچ بی ون ویزے کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے، بھارتی کمپنیاں بھاری نقصان برداشت کر رہی ہیں اور بھارتی انجینیئرز کو بیرون ملک روزگار ملنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس پر مودی نے زباں بندی کر رکھی ہے۔

عالمی منڈی بھارتی مصنوعات کو غیر معیاری ہونے کے سبب سنجیدگی سے نہیں لیتی بلکہ دنیا بھارت کی کوالٹی پر ہنستی ہے۔ بھارتی دفاعی ساز و سامان ہو یا عام گھریلو مصنوعات، بیشتر چیزیں معیار کے لحاظ سے ردی کے ڈھیر سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتیں۔ بھارتی ٹینک اپنی ہی زمین پر بیٹھ جاتے ہیں، طیارے اڑان بھرنے سے پہلے ہی حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں، میزائل داغنے سے قبل زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ دفاعی صنعت کی یہ حالت دیکھ کر دنیا کی نظروں میں بھارتی ساز و سامان بے وقعت ہے۔

جی ایس ٹی کی ریفارمز کی آڑ میں مودی نے آر ایس ایس کے اقلیتوں کے معاشی بائیکاٹ منصوبے کو نیا رنگ دیا ہے، جو آر ایس ایس کے دیرینہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ویشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل ہمیشہ سے اقلیتوں کے معاشی بائیکاٹ کی بات کرتے رہے ہیں۔ ان کا نعرہ صاف ہے کہ صرف ہندو دکانوں سے خریداری کرو۔ جعلی اور ناقص بھارتی ادویات کو متعدد بار عالمی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی ممالک مختلف مواقع پر کوالٹی پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ بھارتی خارجہ پالیسی کی مسلسل ناکامیاں عالمی سطح پر بھارتی سفارت کاری کو مذاق بنا چکی ہیں، مگر مودی کا زور اب بھی صرف ہندو ووٹ بینک پر ہے۔

جی ایس ٹی کے قصیدے اور میک ان انڈیا کے نعرے بھارت کو عالمی طاقت بنا دیں گے؟ یا پھر یہ سب صرف ایک سیاسی فریب ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ مودی نے نوراتری پر جو نیا راگ چھیڑا وہ پرانے جھوٹ کی تکرار تھی۔ قوم کے مسائل جیسے تھے وہ وہیں برقرار ہیں۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔