نیا محاذ کھل گیا
مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کی دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو خطے کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں۔ اب یہ کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے کیونکہ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں سے متعلق خفیہ معلومات حاصل کر کے دنیا کے سامنے رکھ دی ہیں۔ یہ خبر جیسے ہی سامنے آئی، خطے میں ایک ہلچل مچ گئی۔
ایران کا مؤقف
ایرانی ذرائع کے مطابق یہ معلومات نہ صرف اسرائیلی جوہری تنصیبات کے بارے میں ہیں بلکہ ان سائنسدانوں کے نام بھی شامل ہیں جو اس پروگرام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ قدم اسرائیل کے اس بیانیے کو چیلنج کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جس میں وہ ہمیشہ ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کے الزامات لگاتا رہا ہے۔ ایرانی حکام کے بقول اگر اسرائیل دوسروں پر انگلی اٹھا سکتا ہے تو خود بھی تنقید اور احتساب سے بالاتر نہیں رہ سکتا۔
اسرائیل کے لیے دھچکا
اسرائیل نے کبھی کھل کر یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، مگر دنیا جانتی ہے کہ وہ اس میدان میں بہت آگے ہے۔ اس کی پالیسی ہمیشہ ابہام پر مبنی رہی ہے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن اس کے حق میں رہے۔ لیکن اب ایران کے اس انکشاف نے اس ابہام کو کافی حد تک توڑ دیا ہے۔ اسرائیل کے لیے یہ صورتحال نہ صرف سفارتی سطح پر چیلنج ہے بلکہ اس کے جوہری پروگرام کی سیکیورٹی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔
دنیا کا ردعمل
بین الاقوامی سطح پر مختلف ردعمل دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران کی معلومات درست نکلیں تو یہ اسرائیل کی ایک بڑی سیکیورٹی ناکامی ہے۔
امریکا اور یورپ اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ خطے میں معمولی غلطی بھی بڑے تنازع کا باعث بن سکتی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سائنسدانوں کے نام ظاہر ہونے سے ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
خطے کی نازک صورتحال
یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطہ پہلے ہی کشیدگی میں گھرا ہوا ہے۔ غزہ میں جاری جنگ، لبنان میں حزب اللہ کی کارروائیاں اور شام میں پراکسی جنگوں نے ماحول کو مزید حساس بنا رکھا ہے۔ ایسے میں اسرائیلی ایٹمی پروگرام کی معلومات منظرِ عام پر آنا جلتی پر تیل کا کام کر سکتا ہے۔
انسانی پہلو
یہ معاملہ صرف سیاست یا طاقت کی جنگ تک محدود نہیں۔ جب سائنسدانوں کے نام اور تفصیلات عام ہوں گی تو ان کی زندگیاں براہِ راست خطرے میں آ سکتی ہیں۔ ماضی میں کئی ایرانی سائنسدان پراسرار حملوں میں ہلاک ہوئے، اور ایران کا الزام رہا کہ یہ کارروائیاں اسرائیل نے کروائیں۔ اب اگر اسرائیلی سائنسدان نشانہ بنتے ہیں تو یہ انتقامی سلسلہ مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔
نتیجہ
ایران کے اس قدم نے خطے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک طرف اسرائیل ایران کو ہمیشہ ایٹمی خطرہ قرار دیتا ہے، دوسری طرف اب ایران نے اسرائیل کی پالیسی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ سوال اب اور بھی اہم ہو گیا ہے۔