آزاد جموں و کشمیر کا خطہ امن استحکام اور ترقی کی ایک روشن علامت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس خطے کو اپنی قومی سلامتی اور خوشحالی کے تناظر میں دیکھا ہے اور اسی لیے اس کے ہر پہلو میں استحکام، ترقی اور عوامی فلاح بہبود کو اولین ترجیح دی گئی۔ دشمن قوتوں کی تمام سازشوں کے باوجود پاکستان کا عزم پختہ ہے کہ کشمیر کو امن اور ترقی کی محفوظ وادی بنایا جائے۔ آج آزاد کشمیر تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی سرگرمیوں کے میدان میں نئے افق کی جانب گامزن ہے۔
امن کسی بھی خطے کی ترقی کی بنیادی شرط ہے۔ آزاد جموں و کشمیر نے ماضی میں بدامنی اور بیرونی خطرات کا سامنا کیا مگر پاکستان کی بھرپور حکمت عملی، کشمیری عوام کے عزم اور مشترکہ قربانیوں نے اس خطے کو ایک پرامن اور خوشحال سمت میں ڈھالا۔ امن کے نتیجے میں نہ صرف سماجی ہم آہنگی بڑھی بلکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے راہیں بھی ہموار ہوئیں۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ سے یہی رہا کہ امن خوشحالی کی ضمانت ہے اور اس پالیسی پر عمل پیرا ہو کر آزاد کشمیر میں آج ایک ایسا ماحول موجود ہے جس میں تعلیمی ادارے پھل پھول رہے ہیں، صحت کی سہولتیں بہتر ہو رہی ہیں اور کاروباری مواقع بڑھ رہے ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر میں ترقی کا سفر ایک جامع پالیسی کا نتیجہ ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی، توانائی کے منصوبے، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر اور سیاحت کے فروغ کو کلیدی حیثیت دی گئی ہے۔ مظفرآباد سمیت دیگر شہروں میں انفراسٹرکچر کے منصوبے اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کشمیر کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن دیکھنا چاہتا ہے۔ خصوصی طور پر ہائیڈرو پاور پراجیکٹس اور ڈیمز توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ مقامی معیشت کو بھی مستحکم بنا رہے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لیے نئی سہولتوں اور بہتر سفری نظام نے بیرونی سرمایہ کاروں اور ملکی سیاحوں کی دلچسپی بڑھا دی ہے۔
یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ دشمن قوتیں ہمیشہ آزاد جموں و کشمیر کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں کرتی رہی ہیں، کبھی پروپیگنڈے کے ذریعے، کبھی دہشت گردی کے ہتھکنڈوں سے اور کبھی بین الاقوامی فورمز پر غلط بیانی کر کے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی تمام سازشیں ناکام ہو رہی ہیں اور ترقی کا سفر جاری ہے۔ پاکستان نے واضح پیغام دیا ہے کہ دشمن ناکام، کشمیری عوام کامیاب ہیں۔ یہ پیغام کشمیری عوام کے حوصلے اور جدوجہد کی علامت ہے۔ ان کو یقین ہے کہ امن و ترقی ہی اصل راستہ ہے۔
آزاد کشمیر میں عوامی خوشحالی کو ہمیشہ ترجیح دی گئی کیونکہ یہ خطہ قومی استحکام سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور سماجی بہبود کے منصوبے اس خطے کو مضبوط بنانے کے لیے جاری ہیں۔ یونیورسٹیوں، کالجز، اسکولوں کی توسیع نے تعلیمی معیار کو بہتر بنایا ہے۔ صحت کے شعبے میں ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کا نیٹ ورک عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ تعلیم اور صحت خوشحال معاشرے کی بنیاد ہیں اور یہی پالیسی آزاد کشمیر میں عملی طور پر نافذ ہے۔
کشمیر کا مستقبل پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ خطہ جتنا مضبوط ہوگا اتنا ہی پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کو تقویت ملے گی۔ اسی تناظر میں پاکستان نے کبھی بھی آزاد کشمیر کو تنہا نہیں چھوڑا۔ چاہے قدرتی آفات ہوں یا دشمن کی جارحیت، پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
آزاد کشمیر اس وقت ترقی اور امن کا ایک مثالی سنگم بن چکا ہے۔ انفراسٹرکچر کی ترقی، عوامی بہبود کے منصوبے، تعلیمی اداروں کی مضبوطی، مراکز صحت کی بہتری اور ٹورازم کے فروغ نے اس خطے کو پاکستان کے ایک روشن گوشے میں بدل دیا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ اس بات کو یقینی بنایا کہ کشمیر میں ترقی سب کے لیے ہو۔ خواتین کو تعلیم اور کاروبار کے مواقع دینا، نوجوانوں کو ہنر مند بنانا اور چھوٹے تاجروں کو سہارا دینا اس بات کی علامت ہے کہ ترقی یکساں بنیاد پر ہو رہی ہے جس سے معیشت مضبوط اور سماجی انصاف کے خواب کو حقیقت میں ڈھالا جا رہا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کا استحکام پاکستان کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر یہ خطہ مضبوط اور پرامن ہے تو پاکستان بھی محفوظ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دفاعی اور ترقیاتی دونوں محاذوں پر متوازن حکمت عملی اپنائی ہے۔ دفاعی لحاظ سے سرحدوں کی حفاظت اور دشمن کی عزائم کو ناکام بنانا جبکہ اندرونی طور پر عوامی خوشحالی اور ترقی پر توجہ دینا ہے۔ یہ دونوں عوامل مل کر ملک کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
دشمن قوتوں کی ریشہ دوانیوں کے باوجود حکومت پاکستان کا عزم ہے کہ کشمیر کو محفوظ وادی بنانے کے علاوہ ترقی کا ایسا ماڈل تشکیل دیا جائے جو پورے ملک کے لیے ایک مثال بنے۔ یہ حقیقت واضح ہے کہ امن اصل طاقت ہے اور اسی طاقت کے سہارے کشمیر کا مستقبل پاکستان کے ساتھ روشن ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔