Nigah

اسلام خواتین اور جدیدیت مسلم معاشروں میں نئی فکر

nigah اسلام خواتین اور جدیدیت مسلم معاشروں میں نئی فکر

مسلم معاشروں میں خواتین کے حقوق اور کردار پر بات ہمیشہ ایک پیچیدہ بحث کے طور پر سامنے آتی ہے۔ ایک جانب وہ مذہبی و اخلاقی تعلیمات ہیں جنہوں نے عورت کو عزت، وقار اور بنیادی انسانی مساوات عطا کی ہے اور دوسری جانب وہ ثقافتی و روایتی رکاوٹیں ہیں جنہوں نے ان تعلیمات کو اکثر دبایا یا محدود کر دیا ہے۔ جدید دور میں مغربی دنیا کے فکری دباؤ نے اس بحث کو ایک نئے زاویے سے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بعض اوقات مغربی اقدار عورت کے حقوق کو اس انداز میں متعین کرتے ہیں جو مسلم معاشروں کے دینی اور ثقافتی ڈھانچے سے براہ راست متصادم ہو جاتا ہے۔ اس طرح عورت کی حیثیت اور اس کی نمائندگی ایک دو انتہاؤں کے بیچ معلق نظر آتی ہے۔

اسلامی تعلیمات اور تاریخ کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ عورت کے حقوق کا سب سے مضبوط اور واضح فریم ورک اسلام نے دیا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ فریم ورک یا تو ثقافتی تحریفات میں گم ہو گیا یا مغربی تصورات کی یلغار میں مشتبہ کر دیا گیا۔ آج کے دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کے مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں ازسر نو سمجھا جائے اور ایسے حل نکالے جائیں جو خواتین کو ان کے حقیقی حقوق دیں اور مسلم معاشروں کو استحکام اور ترقی کی راہ پر بھی ڈال سکیں۔

اسلام نے عورت کو محض ایک تابع یا محدود حیثیت میں پیش نہیں کیا بلکہ اسے انسانیت کے برابر رکن کے طور پر تسلیم کیا۔

قرآن مجید نے واضح پیغام دیا ہے
"یقینا مرد اور عورت میں سے جو بھی نیک عمل کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور ان پر ذرا برابر ظلم نہ ہوگا” (النساء 124)۔

اس آیت میں مساواتِ انسانی کی وہ بنیاد رکھی گئی ہے جو کسی بھی معاشرے کی بنیاد بن سکتی ہے۔

اسلام نے عورت کو عزت دی، اس کی رائے کو اہمیت دی اور اسے خاندان اور معاشرے میں ایک فعال کردار کا حق دیا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے بہتر ہو” (ترمذی)۔

اس فرمان سے واضح ہوتا ہے کہ عورت کے ساتھ حسنِ سلوک اور احترام ایمان کی پہچان ہے۔

قرآن نے خواتین کے معاشی حقوق کو بھی تسلیم کیا ہے۔

سورہ النساء (آیت 7)
"مردوں کے لیے اس میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ کر جائیں
اور عورتوں کے لیے بھی اس میں حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ کر جائیں
چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ، ایک مقررہ حصہ ہے۔”

یہ آیت عورت کو وراثت کی حقدار کے طور پر ثابت کرتی ہے جبکہ قبل از اسلام معاشروں میں عورت کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔ بعد از اسلام اس معاشی تحفظ کا مقصد عورت کو دوسروں پر انحصار سے آزاد کرنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے آج بھی کئی مسلم معاشروں میں عورت اپنے وراثتی حق سے محروم ہے جو اسلام کی اصل تعلیمات سے انحراف ہے۔

women nigah hijab cheezious

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم کو ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا۔ یہ تعلیم عورت کے کردار کو محدود کرنے کے بجائے اسے وسعت دینے کا ذریعہ ہے۔ اسلامی تاریخ میں ہمیں ایسی خواتین کی مثالیں ملتی ہیں جنہوں نے علم و دانش کے میدان میں عظیم کردار ادا کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہ صرف دینی تعلیم میں ماہر تھیں بلکہ ہزاروں احادیث کی روایت کرنے والی بھی تھیں۔ اسی طرح حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تجارت کے میدان میں کامیاب کاروباری شخصیت تھیں۔ یہ تاریخی مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ اسلام نے عورت کو گھریلو زندگی تک محدود نہیں کیا بلکہ اسے معاشرتی، علمی اور معاشی زندگی میں بھرپور شمولیت دی۔

آج مسلم معاشروں میں خواتین پر جو پابندیاں لگائی جاتی ہیں وہ زیادہ تر ثقافتی و سماجی روایات کی پیداوار ہیں نہ کہ اسلامی تعلیمات کی۔ پردے کے نام پر، غیرت کے نام پر یا خاندانی دباؤ کے ذریعے عورت کو تعلیم، ملازمت یا سماجی شرکت سے محروم کرنا اسلام کے نام پر ایک غلط بیانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو معاشرتی سطح پر عزت دی لیکن ثقافت نے اکثر اس عزت کو محدود یا مسخ کر دیا۔ اس کے برعکس مغربی ماڈل خواتین کے حقوق کو بعض اوقات ایسے اصولوں کے تحت پیش کرتا ہے جو مسلم معاشروں کے مذہبی اور اخلاقی ڈھانچے سے میل نہیں کھاتے۔ مثال کے طور پر خود پرستی اور خاندانی ادارے کی کمزوری مغربی ماڈل کی خصوصیات ہیں جو مسلم معاشروں میں خاندان کی مضبوطی کے برعکس ہیں۔

اگر عورت کے حقوق کو صرف مغربی پیمانے پر جانچا جائے تو یہ مسلم معاشروں میں غیر ضروری تصادم پیدا کرتا ہے۔ عورت کے حقوق کو مضبوط کرنے کے لیے مغربی نظام کو جوں کا توں اپنانے کی بجائے قرآن و سنت کی بنیاد پر اصلاحات کرنا زیادہ بہتر اور پائیدار راستہ ہے۔ اصلاح کا حقیقی راستہ یہی ہے کہ قرآن و سنت کی رہنمائی کو زندہ کیا جائے اور ثقافتی تحریفات کو ختم کیا جائے۔ تعلیم تک رسائی، قانونی آگاہی اور سماجی انصاف وہ حقیقی مسائل ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔ اگر عورت کو تعلیم دی جائے، اس کے قانونی حقوق کی آگاہی فراہم کی جائے اور اسے انصاف تک رسائی ہو تو معاشرہ مجموعی طور پر ترقی کی طرف بڑھے گا۔

nigah تعلیم تک رسائی، قانونی آگاہی اور سماجی انصاف

بہت سی مسلمان خواتین آج بھی تعلیم سے محروم ہیں۔ یہ محرومی انہیں معاشی طور پر کمزور اور بنیادی حقوق سے لاعلم رکھتی ہے۔ خواتین اپنے حقوق جانتی ہی نہیں اس لیے وہ ان کا مطالبہ بھی نہیں کر پاتیں۔ معاشرتی دباؤ اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے خواتین اکثر اپنے وراثتی یا ازدواجی مسائل میں انصاف حاصل نہیں کر سکتیں۔

اسلامی نقطہ نظر سے اگر خاتون کو وہ حقوق ملیں جو قرآن و سنت نے دیے ہیں تو اس کا فائدہ صرف عورت کو نہیں بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کو ہوگا۔ ایک تعلیم یافتہ ماں بہتر نسل کی پرورش کرتی ہے، ایک بااختیار بیوی بہتر شریکِ حیات بنتی ہے اور ایک قانونی طور پر محفوظ عورت خاندان کو ٹوٹنے سے بچاتی ہے۔ یوں عورت کے حقوق کی حفاظت معاشرتی ہم آہنگی اور ترقی کی ضامن بنتی ہے۔

آج کے دور میں خواتین کے حقوق کی بحث کو اسلام، جدیدیت اور مقامی اقدار کے درمیان توازن کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جدید دور کے تقاضے یہ ہیں کہ خواتین تعلیم، ملازمت اور نمائندگی میں اپنی جگہ بنائیں لیکن یہ سب اس انداز میں ہونا چاہیے کہ نہ تو اسلامی اصول مجروح ہوں اور نہ ہی معاشرے کا اخلاقی توازن بگڑے۔

اسلام کا پیغام یہی ہے کہ عورت کو عزت، حقوق اور نمائندگی دی جائے لیکن اس انداز میں جو معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دے نہ کہ غیر ضروری تصادم کو۔ دینِ حق نے قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کو جو عزت اور حقوق عطا کیے ہیں وہ کسی بھی جدید فریم ورک سے زیادہ مکمل اور مؤثر ہیں۔ ہمیں ان تعلیمات کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی راستہ ہے جو مسلم معاشروں کو جدیدیت کے ساتھ توازن میں رکھتے ہوئے ترقی اور استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • munir nigah

    ڈاکٹر محمد منیر ایک معروف اسکالر ہیں جنہیں تحقیق، اکیڈمک مینجمنٹ، اور مختلف معروف تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا 26 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز (DSS) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔