Nigah

بلوچ نوجوانوں کے لئے گمراہ کن پراپیگنڈا

nigah بلوچ نوجوانوں کے لئے گمراہ کن پراپیگنڈا

بلوچستان جو پاکستان کا سب سے وسیع اور وسائل سے مالا مال صوبہ ہے کئی دہائیوں سے ترقی اور بدامنی کے درمیان لٹکا ہوا ہے۔ صوبے کی عوام نے ہمیشہ اپنے جائز حقوق اور بہتر مستقبل کے لیے آواز بلند کی مگر اس آواز کو بارہا بیرونی قوتوں، مفاد پرست گروہوں اور جھوٹے نعروں نے ہائی جیک کیا۔
حال ہی میں ایک نجی ٹی وی جیو نیوز کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں بی این اے کے سابق کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے بلوچستان کی شورش کے اندرونی حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے واضح کیا کہ کس طرح مخصوص تنظیمیں نوجوانوں کے ذہنوں کو پراپیگنڈے کے ذریعے زہر آلود کرتی ہیں۔

سرفراز بنگلزئی کے مطابق بی آئی سی اور اس جیسی تنظیمیں بلوچ حقوق کے نام پر نوجوانوں کو آزادی، خود مختاری اور شناخت کے پرکشش نعروں سے لبھاتی ہیں۔ بظاہر یہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں دکھائی دیتی ہیں مگر حقیقت میں یہ مسلح گروہوں کے فرنٹ ہیں۔ ان کا مقصد نوجوانوں کو ریاست سے بدظن کرنا، بندوق اٹھانے پر آمادہ کرنا اور بیرونی ایجنڈے کی تکمیل ہے۔
یہ تنظیمیں سوشل میڈیا، جلسوں اور جذباتی ویڈیوز کے ذریعے نوجوانوں کے دلوں میں یہ احساس پیدا کرتی ہیں کہ وہ مظلوم ہیں اور ریاست ان کے خلاف ہے۔ یہ وہی پروپیگنڈا ہے جو کسی بھی معاشرے میں امن کی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔

بلوچ نوجوان فطری طور پر غیرت مند اور حساس ہیں، یہی جذبات دشمن کے لیے سب سے بڑے ہتھیار بن جاتے ہیں۔ بنگلزئی نے اعتراف کیا کہ ان گروہوں میں شامل ہونے سے پہلے اسے بھی یقین تھا کہ وہ ایک عظیم مقصد کے لیے لڑ رہا ہے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ یہ حقیقت کھلی کہ وہ چند افراد کے ذاتی مفاد کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
یہ لوگ جذبات سے کھیلتے ہیں، وہ بندوق چلانے والوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔ وہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نفسیاتی جنگ چھیڑ دیتے ہیں جس میں سچ اور جھوٹ کی تمیز مٹ جاتی ہے۔ نوجوان بغاوت کو فخر اور تشدد کو قربانی سمجھنے لگتے ہیں، جبکہ اصل میں وہ اپنے ہی گھروں، ماؤں، بہنوں اور خوابوں کو اجاڑ رہے ہوتے ہیں۔

nigah بہنوں اور خوابوں کو اجاڑ رہے

بلوچستان میں بدامنی کو ہمیشہ بیرونی اثر و رسوخ سے تقویت ملی ہے۔ بنگلزئی کے انکشافات سے ثابت ہوتا ہے کہ فنڈنگ، تربیت اور اسلحے کی فراہمی بیرون ملک سے ہوتی ہے۔ یہ عناصر قوم پرستی کے پردے میں دوسروں کے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ چاہے وہ دشمن ملکوں کے خفیہ ادارے ہوں یا بعض غیر ملکی این جی اوز، سب کا مقصد بلوچستان کو غیر مستحکم رکھنا ہے تاکہ پاکستان کی اقتصادی راہداریوں خصوصاً سی پیک جیسے منصوبوں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
ایسی صورت میں بلوچستان میں بدامنی کو اندرونی مسئلہ کہنا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے۔ یہ ایک منظم بیرونی گیم ہے جس میں چند گمراہ کردہ نوجوانوں کو مہرہ بنایا گیا ہے۔

جو رہنما آزادی کے نام پر نوجوانوں کو قربانی کے لیے ابھارتے ہیں وہ خود کبھی قربانی نہیں دیتے۔ وہ بیرون ملک آرام دہ گھروں میں بیٹھ کر بیانات جاری کرتے ہیں جبکہ بلوچستان کے پہاڑوں میں نوجوان اپنی زندگیاں ہار جاتے ہیں۔
یہ رہنما اپنے بچوں کو مغربی جامعات میں تعلیم دلواتے ہیں مگر دوسروں کے بچوں کو بندوق تھما دیتے ہیں۔ بلوچستان کے کئی نوجوان جو پہلے تعلیم یا روزگار کے خواب دیکھتے تھے، وہ آج نامعلوم قبروں میں دفن ہیں۔ یہ المیہ صرف ان کے خاندانوں کا نہیں بلکہ بلوچستان کے مستقبل کا بھی ہے۔

جنگیں اب بندوق سے نہیں بیانیہ سے لڑی جاتی ہیں۔ بلوچستان میں بھی دشمن یہی کھیل کھیل رہا ہے۔ سوشل میڈیا، جعلی ویڈیوز اور انسانی حقوق کے نام پر چلنے والے اکاؤنٹس کے ذریعے جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ ان کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد کی خلیج پیدا کرنا ہے۔
ایک جھوٹ کو سو بار دہرایا جائے تو وہ سچ لگنے لگتا ہے، اور یہی وہ نفسیاتی جنگ ہے جو نوجوانوں کو اپنے ملک سے بدظن کر دیتی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ان تنظیموں کے پاس کوئی واضح منصوبہ نہیں ہوتا۔ وہ صرف یہ جانتی ہیں کہ انتشار کیسے پیدا کیا جائے مگر تعمیر کی بات ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں۔

نام نہاد تحریکیں اسلحے سے نہیں جھوٹ سے جنم لیتی ہیں۔ جب نوجوانوں کے ذہن میں یہ بیچ بو دیا جاتا ہے کہ ریاست ان کی دشمن ہے تو وہ ہر قانون، ہر ادارے اور ہر قومی علامت سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔
وقت کے ساتھ یہ نفرت تشدد میں بدلتی ہے اور جب آنکھوں سے پردہ اٹھتا ہے کہ انہیں استعمال کیا گیا تب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
کئی زندگیاں ضائع ہو چکی ہوتی ہیں، کئی خاندان ٹوٹ چکے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلزئی جیسے افراد جو خود اس راستے سے گزرے اب نوجوانوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ پروپیگنڈے کے جال میں نہ پھنسیں۔

بلوچ عوام پر حملوں، اساتذہ، مزدوروں اور عام شہریوں کے قتل پر ان نام نہاد رہنماؤں کی خاموشی ان کے اصل چہروں کو بے نقاب کرتی ہے۔
جو لوگ اپنے ہی لوگوں کے خون پر خاموش رہیں وہ آزادی کے نہیں بلکہ تباہی کے نمائندے ہیں۔
ان کی یہ خاموشی ثابت کرتی ہے کہ وہ اسی نیٹ ورک کا حصہ ہیں جس کی مخالفت کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔
بلوچ عوام کو سمجھنا ہوگا کہ دشمن اب پہچان بدل چکا ہے، وہ باہر سے نہیں اندر سے حملہ کرتا ہے۔

بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے اصل راستہ بندوق نہیں بلکہ تعلیم، ہنر اور ترقی ہے۔

کتاب اور قلم وہ طاقتیں ہیں جو اسلحے سے زیادہ اثر رکھتی ہیں۔
آج بلوچستان میں ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ گوادر، مادی وسائل اور سی پیک جیسے منصوبے اگر عوامی شرکت کے ساتھ آگے بڑھیں تو یہی وہ بنیادیں ہیں جو حقیقی خود مختاری اور وقار دے سکتی ہیں۔
پاکستان کی ریاست کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو بات چیت، ترقیاتی عمل اور شمولیتی پالیسی کے ذریعے حل کیا جائے، یہی راستہ مستقل امن کی ضمانت دے سکتا ہے۔

پروپیگنڈا وہاں کامیاب ہوتا ہے جہاں لوگ لاعلم ہوں۔ جیسے ہی عوام حقیقت کو سمجھنے لگے جھوٹ کی بنیادیں ہلنے لگتی ہیں۔
بلوچ نوجوان اگر اپنی تاریخ، دشمن کے عزائم اور عالمی طاقتوں کے کھیل کو سمجھ جائیں تو کوئی بیرونی قوت انہیں گمراہ نہیں کر سکتی۔
طاقت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب قوم متحد ہو، اور اتحاد اسی وقت ممکن ہے جب سچائی کو مانا جائے چاہے وہ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو۔

وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچ نوجوان خود کو دوسروں کے مفادات کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔
انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ جو دشمن انہیں ریاست سے کاٹنا چاہتا ہے وہ دراصل ان کا مستقبل چھین رہا ہے۔
سرفراز بنگلزئی کے یہ الفاظ بلوچستان کے ہر نوجوان کے لیے سبق ہیں کہ ہم نے دشمن کے پروپیگنڈے پر یقین کر کے اپنی نسلوں کو برباد کیا۔
اب وقت ہے کہ سچ پہچانا جائے، بندوق نہیں تعلیم اور امن ہی بلوچ کی پہچان ہے۔
بلوچستان کی ترقی، استحکام اور امن ہی پاکستان کی مضبوطی کی ضمانت ہے، اس حقیقت کو دشمن کبھی قبول نہیں کرنا چاہتا۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد عبداللہ

    محمد عبداللہ آسٹن یونیورسٹی، برطانیہ میں بین الاقوامی تعلقات میں امیدوار۔ ان کی تحقیقی دلچسپیاں عالمی سلامتی، خارجہ پالیسی کے تجزیہ اور بین الاقوامی سفارت کاری کی ابھرتی ہوئی حرکیات پر مرکوز ہیں۔ وہ علمی گفتگو میں فعال طور پر مصروف ہیں اور جنوبی ایشیائی جغرافیائی سیاست اور کثیر جہتی تعلقات پر خاص زور دینے کے ساتھ علمی پلیٹ فارمز میں حصہ ڈالتے ہیں۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔