Nigah

دانش تیمور نے بولڈ سین میں سب حدیں پار کردیں، سوشل میڈیا پر تنقید

دانش تیمور نے بولڈ سین میں سب حدیں پار کردیں، سوشل میڈیا پر تنقید danish taimoor

 

پاکستانی ڈرامے ہمیشہ سے اپنی کہانیوں، خاندانی رشتوں اور روایتی اقدار کے لیے جانے جاتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں بھی آ رہی ہیں، اور یہی تبدیلیاں بعض اوقات تعریف لیتی ہیں تو کبھی کڑی تنقید۔ حال ہی میں اداکار دانش تیمور اسی بحث کا مرکز بن گئے۔ اُن کے ایک بولڈ سین نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا اور لوگوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ناظرین کی ناراضی

سین نشر ہوتے ہی کئی صارفین نے غصے کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا: "یہ ڈرامہ دیکھنے کے لیے ہم فیملی کے ساتھ بیٹھتے ہیں، ایسے سین ناقابلِ قبول ہیں۔” دوسرے نے کہا: "دانش تیمور بڑے اداکار ہیں، اُنہیں چاہیے کہ ایسے کردار کریں جو مثبت پیغام دیں۔”

لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈراموں کی پہچان ہمیشہ خاندانی اقدار اور مضبوط کہانی رہی ہے، لیکن اب لگتا ہے کہ مغربی انداز کی جھلک بڑھ رہی ہے جو معاشرتی اقدار کے لیے خطرہ ہے۔

حامیوں کا مؤقف

لیکن ہر کسی نے دانش تیمور پر تنقید نہیں کی۔ کچھ مداحوں نے اداکار کی حمایت بھی کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اداکاری کا کام حقیقت کو پردے پر لانا ہے، اور اگر کہانی میں ایسا سین ضروری ہے تو اسے اداکار کے خلاف پروپیگنڈہ نہیں بنانا چاہیے۔ ایک صارف نے لکھا: "دنیا بھر میں اس طرح کے سین ہوتے ہیں، ہمیں بھی فنکار کو اس کے کردار کے حساب سے جج کرنا چاہیے۔”

بڑا سوال: انڈسٹری کس طرف جا رہی ہے؟

یہ تنازعہ ایک بڑے سوال کو جنم دیتا ہے: کیا پاکستانی شوبز انڈسٹری کو اپنی پرانی روایات پر ہی قائم رہنا چاہیے یا پھر وقت کے ساتھ نئے تجربات کرنے چاہئیں؟ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم تبدیلی نہیں لائیں گے تو پیچھے رہ جائیں گے۔ لیکن دوسری طرف یہ خوف بھی موجود ہے کہ کہیں ہم اپنی پہچان ہی نہ کھو بیٹھیں۔

سوشل میڈیا کا اثر

آج کے دور میں سوشل میڈیا ہر فنکار کے لیے سب سے بڑی عدالت بن چکا ہے۔ ایک سین یا ایک ڈائیلاگ لمحوں میں وائرل ہو جاتا ہے اور لاکھوں لوگ اپنی رائے دینا شروع کر دیتے ہیں۔ دانش تیمور کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ ایک طرف تعریف ہوئی تو دوسری طرف سخت تنقید۔ اب فنکاروں کے لیے یہ بھی سوچنا ضروری ہو گیا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں، اُس کا اثر صرف اسکرین تک محدود نہیں رہتا بلکہ پورے معاشرے تک پھیلتا ہے۔

نتیجہ

دانش تیمور پر ہونے والی بحث یہ بتاتی ہے کہ ہمارا معاشرہ ابھی بھی روایت اور جدت کے درمیان کھڑا ہے۔ لوگ حقیقت پسند کہانیاں بھی چاہتے ہیں، لیکن اپنی اقدار کو بھی قربان نہیں کرنا چاہتے۔ یہی وہ توازن ہے جسے ہماری انڈسٹری کو تلاش کرنا ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔