اکتوبر 2025 کی سرد راتوں میں جب خطے کے حالات ایک بار پھر کشیدگی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ بھارت اور اس کے حمایتی فتنہ الہندوستان اتحاد (FAH) نے پاکستان کے خلاف ایک نیا ہائبرڈ منصوبہ ترتیب دیا۔ مقصد وہی پرانا تھا پاکستان کو سیاسی، عسکری اور سفارتی دباؤ میں لانا۔ لیکن یہ کھیل جس میں پراکسی دہشت گردی، میڈیا مہمات اور معلوماتی جنگ کے ہتھکنڈے شامل تھے، اس بار پہلے سے کہیں زیادہ غیر مؤثر ثابت ہوا۔
پاکستان نے نہ صرف دفاعی بلکہ جارحانہ حکمت عملی کے ساتھ دشمن کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ یہ کامیابی محض عسکری میدان میں نہیں بلکہ ذہنی اور سفارتی سطح پر بھی ایک فیصلہ کن برتری کا اعلان تھی۔
فتنہ الہندستان اتحاد ایک ایسا نیٹ ورک تھا جو بھارت کے خفیہ اداروں کے زیر سایہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے سرگرم تھا۔ اس گروہ کے اراکین کو افغانستان، ایران اور خلیجی خطوں سے مالی اور عسکری مدد فراہم کی جا رہی تھی۔ ان کا ہدف بلوچستان، سابق قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان کو اندرونی خلفشار کا شکار بنانا تھا۔
تاہم پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے اس پورے نیٹ ورک کی نگرانی عرصہ دراز سے کر رکھی تھی۔ جب اکتوبر میں فتنہ الہندوستان کے عناصر نے سرحد پار سے منظم دراندازی کی کوشش کی، تو پاکستانی افواج نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے ذریعے ان کے ٹھکانے، مواصلاتی نیٹ ورکس اور کمانڈ سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
پاکستانی فوج نے نہایت منظم اور برق رفتاری سے کارروائی کی۔
رپورٹس کے مطابق، صرف 72 گھنٹوں کے دوران 200 سے زائد دہشت گرد ہلاک کیے گئے، درجنوں زخمی ہوئے اور 21 سے زیادہ اہم ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔
بلوچستان میں ہونے والی آپریشنز میں مقامی قبائل نے بھی پاکستان آرمی کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، جو ریاست اور عوام کے باہمی اعتماد اور یکجہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
قبائلی عمائدین نے واضح پیغام دیا کہ وہ کسی بیرونی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ان کے اس اقدام نے فتنہ الہندوستان کو عملی طور پر اکیلا اور غیر مؤثر بنا دیا۔
بھارت نے 2025 کے مالی سال میں اپنا دفاعی بجٹ 78.8 ارب ڈالر تک بڑھایا، مگر اس بھاری سرمایہ کاری کے باوجود فتنہ الہندوستان جیسے پراکسی نیٹ ورکس صرف 48 گھنٹے کے اندر شکست کھا گئے۔
یہ محض عسکری ناکامی نہیں بلکہ ایک نفسیاتی اور تزویراتی شکست تھی۔
بھارتی عوام میں اپنی فوجی قیادت پر اعتماد میں 68 فیصد کمی دیکھی گئی۔ یہ اعداد و شمار بھارت کے اندرونی ذرائع ابلاغ نے بھی رپورٹ کیے۔
پاکستان کی طرف سے اس کامیابی کے بعد واضح پیغام گیا کہ خطے میں طاقت کا توازن اسلحے سے نہیں بلکہ پیشہ ورانہ قابلیت، درست معلومات اور عوامی حمایت سے طے ہوتا ہے۔
یہ کامیابی صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہی۔
پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بھی ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کی۔
اسلام آباد کی قیادت نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں خطے کے استحکام اور انسدادِ دہشت گردی پر واضح مؤقف پیش کیا۔
چین، ترکی، سعودی عرب اور آذربائیجان نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور بھارت کے پراکسی نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ سفارتی کامیابیاں فتنہ الہندوستان کے لیے تابوت کی آخری کیل ثابت ہوئیں۔
پاکستان کی تاریخ میں عوامی یکجہتی ہمیشہ دشمن کے خلاف سب سے مضبوط ہتھیار رہی ہے۔
اکتوبر 2025 کی کارروائیوں میں عام شہریوں، مقامی قبائل اور صوبائی حکومتوں نے جس اتحاد کا مظاہرہ کیا، اس نے دشمن کے بیانیے کو مکمل طور پر شکست دے دی۔
سوشل میڈیا پر ایک متحد ردعمل دیکھنے میں آیا، جہاں
#PakistanDefeatsFHA
اور #PakArmyVictory
جیسے ہیش ٹیگز عالمی سطح پر ٹرینڈ کرنے لگے۔
یہ عوامی اعتماد پاکستان کی عسکری برتری کے ساتھ ساتھ نفسیاتی استحکام کی بھی علامت تھا۔
بھارت نے اس بار لڑائی کا نیا محاذ کھولا یعنی پراپیگنڈا وار۔
جعلی ویڈیوز، فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے عوامی رائے کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
لیکن پاکستانی اداروں نے فوری طور پر ریئل ٹائم فیکٹ چیکنگ یونٹس فعال کر کے اس مہم کو ناکام بنا دیا۔
ڈیجیٹل میڈیا سیل نے درجنوں جعلی اکاؤنٹس، ویب سائٹس اور فالس فلیگ مواد کو بے نقاب کیا، جس سے بھارت کی عالمی سطح پر سبکی ہوئی۔
یہ واقعہ صرف ایک فوجی کامیابی نہیں بلکہ علاقائی توازنِ قوت کی نئی تعریف بھی ہے۔
بھارت جہاں جارحانہ پالیسیوں اور پراکسی نیٹ ورکس پر انحصار کر رہا ہے، وہیں پاکستان نے ذمہ دار اسٹریٹجک وژن کے ذریعے خود کو خطے میں استحکام کا محور ثابت کیا ہے۔
اقتصادی راہداری منصوبے (CPEC Phase II)، روس کے ساتھ توانائی تعاون اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی معاہدے پاکستان کی نرم طاقت کے ایسے ستون ہیں جو عسکری کامیابیوں کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
فتنہ الہندوستان اتحاد کی ناکامی پاکستان کے لیے صرف ایک جیت نہیں بلکہ ایک سبق بھی ہے۔
یہ واضح ہو گیا کہ بیرونی پراکسی جنگوں کو صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ معلومات، ذہانت اور عوامی اعتماد سے شکست دی جا سکتی ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ صرف ایک ملک نہیں بلکہ ایک نظریاتی قلعہ ہے، جو دشمن کی کسی بھی سازش کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے۔
پاکستان کی حالیہ عسکری اور سفارتی کامیابیوں نے دنیا پر یہ حقیقت واضح کر دی ہے کہ طاقت کا اصل ماخذ عزم، اتحاد اور پیشہ ورانہ مہارت ہے، نہ کہ فوجی بجٹ یا پروپیگنڈا۔
بھارت کا خواب کہ وہ پراکسیوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرے گا، ٹوٹ چکا ہے۔
فتنہ الہندوستان اتحاد کے نیٹ ورک بکھر چکے ہیں اور خطے میں ایک نئی حقیقت ابھر رہی ہے۔
پاکستان خطے کا امن، استحکام اور دفاعی توازن کا ضامن بن چکا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
اسلام آباد میں مقیم ایک آزاد محقق اور ان کی دلچسپی کا شعبہ سیکورٹی اور جیو پولیٹکس ہے۔
View all posts

