Nigah

کشمیر کی وحدت اور پاکستان سے وابستگی، ترقی کا واحد راستہ

کشمیر کی وحدت اور پاکستان سے وابستگی، ترقی کا واحد راستہ

آزاد جموں و کشمیر میں جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) نے ابتدا میں عوامی مفادات اور شہری سہولیات کے نام پر اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔ ان کے مطالبات میں بجلی کے نرخوں میں کمی، روزگار کے مواقع اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری جیسے نکات شامل تھے۔ عوام نے ان مطالبات کو ابتدا میں سنجیدگی سے لیا کیونکہ یہ حقیقی مسائل سے متعلق تھے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس تحریک کے بیانیے میں ایک خطرناک تبدیلی دیکھنے میں آئی۔
جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض رہنماؤں اور حامیوں کے بیانات میں وہی لفاظی اور نعرے سامنے آنے لگے جو ماضی میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (JKLF) کے علیحدگی پسند ایجنڈے سے وابستہ تھے۔ اس تبدیلی نے نہ صرف عوامی اعتماد کو متزلزل کیا بلکہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کے جذباتی، سیاسی اور آئینی رشتوں پر سوال اٹھانے کی کوشش بھی کی۔
یہ وہی طرزِ فکر ہے جس نے ماضی میں وادیٔ کشمیر میں تشدد اور انتشار کو ہوا دی۔ اب یہ بیانیہ آزاد کشمیر میں آ کر ایک نئی شکل میں ابھر رہا ہے۔ جو نہ صرف خطرناک ہے بلکہ دشمن قوتوں کے لیے فائدہ مند اور عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔
اگر جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے حالیہ نعروں اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے ماضی کے بیانیے کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو کئی مماثلتیں سامنے آتی ہیں۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کا بنیادی مقصد کشمیر کی پاکستان سے علیحدگی اور ایک آزاد ریاست کا قیام تھا۔ اب جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے چند حلقے “مقامی خودمختاری” اور “مرکز سے آزادی” کے نعروں کو اسی انداز میں دہرا رہے ہیں۔ گویا علیحدگی کے بیج نئے نام سے دوبارہ بوئے جا رہے ہیں۔
یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیانیہ سازی کی کوشش ہے۔ جس میں عوامی مسائل کو جواز بنا کر ایک سیاسی و نظریاتی ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔ عوامی تحریک کے لبادے میں “علیحدگی” کا زہر پھیلانا دراصل دشمن کی پراکسی جنگ کا حصہ ہے۔ یہ وہی بیانیہ ہے جسے دشمن قوتیں ماضی میں مقبوضہ کشمیر میں استعمال کر چکی ہیں اور اب آزاد کشمیر کے پرامن ماحول میں دراڑیں ڈالنے کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ترجمان اداروں پر پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا بڑھ رہا ہے۔ عوامی مطالبات کے ساتھ ساتھ ایسے جملے اور نعرے سامنے آ رہے ہیں جو براہ راست پاکستان کے آئینی کردار پر سوال اٹھاتے ہیں۔
یہ بیانیہ کسی عوامی تحریک کا نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند مہم کا حصہ معلوم ہوتا ہے جس کا مقصد عوام کے ذہنوں میں بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔ دشمن قوتیں طویل عرصے سے یہی چاہتی رہی ہیں کہ پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان فاصلہ بڑھایا جائے۔ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض عناصر دانستہ یا نادانستہ اسی منصوبے کا حصہ بن کر اس فاصلہ کاری کو ہوا دے رہے ہیں۔

کشمیر کی وحدت اور پاکستان سے وابستگی
پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے عالمی فورمز پر آواز اٹھائی ہے۔ چاہے وہ اقوام متحدہ کی قراردادیں ہوں یا بین الاقوامی کانفرنسیں۔ پاکستان کا موقف ہمیشہ کشمیری عوام کے حق میں رہا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی مقامی گروہ پاکستان کے کردار کو منفی انداز میں پیش کرے تو یہ عوامی نہیں بلکہ بیرونی ایجنڈے کی گونج کہلائے گا۔

کشمیر کی اصل طاقت اس کی وحدت اور یکجہتی میں ہے۔

ماضی نے ثابت کیا ہے کہ جب بھی کشمیری عوام نے ایک آواز میں پاکستان کے ساتھ تعلق کو مضبوط کیا، دشمن طاقتیں کمزور ہوئیں۔ آج جب پاکستان خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے نئے باب کھول رہا ہے، اسی وقت کشمیر میں تقسیم کے بیانیے کو ابھارنا کسی سازش سے کم نہیں۔
عوامی مسائل کے نام پر پاکستان سے علیحدگی یا مرکز سے دوری کا نعرہ دراصل اس وحدت پر حملہ ہے جس نے دہائیوں تک کشمیری شناخت کو متحد رکھا۔ عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے حقیقی مفاد پاکستان کے ساتھ جڑے رہنے میں ہیں، نہ کہ کسی مصنوعی آزادی کے فریب میں جو بیرونی طاقتوں کے مفاد کو پورا کرتی ہے۔
خوش آئند امر یہ ہے کہ آزاد کشمیر کی اکثریت نے اس بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔ عوام اب سمجھ چکے ہیں کہ علیحدگی پسند نعروں کے پیچھے دراصل معیشت کو تباہ کرنے، سماجی ہم آہنگی کو کمزور کرنے اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش ہے۔
بازاروں، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو عوامی مسائل کے بجائے سیاسی عزائم کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی عوامی شعور اس پراکسی بیانیے کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔
کشمیری نوجوان اب روزگار، تعلیم، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل ترقی کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ وہ جان چکے ہیں کہ دشمن بیانیے انہیں ترقی سے محروم رکھنے کا ایک حربہ ہیں۔ اس لیے “انتشار نہیں، استحکام” کا نعرہ اب عوام کی زبان پر ہے۔
پاکستان کے ریاستی ادارے ہمیشہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ چاہے وہ قدرتی آفات ہوں یا ترقیاتی منصوبے۔ پاکستان نے عملی تعاون فراہم کیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ عوامی مسائل کا حل آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر پرامن مکالمے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے ممکن ہے۔ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جیسے پلیٹ فارمز اگر واقعی عوامی نمائندگی کے خواہاں ہیں تو انہیں علیحدگی کے نعروں سے دور رہ کر تعمیر و ترقی کے ایجنڈے کو اپنانا ہوگا۔ عوامی طاقت انتشار میں نہیں بلکہ اتفاق میں ہے اور یہی اتفاق کشمیر کے مستقبل کو روشن بنا سکتا ہے۔
جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا موجودہ بیانیہ اس بات کا مظہر ہے کہ دشمن قوتیں اب بھی کشمیر کے پرامن ماحول میں انتشار کے بیج بونا چاہتی ہیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ عوام نے یہ پہچان لیا ہے کہ ایسے بیانیے نہ ان کے مفاد میں ہیں، نہ ان کی ترقی میں۔

کشمیر کے نوجوان، دانشور اور کاروباری طبقے اب “علیحدگی” نہیں بلکہ “استحکام” کے داعی ہیں۔

وہ جان چکے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ وحدت ہی انہیں عالمی سرمایہ کاری، تعلیمی مواقع اور ترقی کے ثمرات تک لے جا سکتی ہے۔
عوامی تحریک کا اصل مقصد اصلاح ہونا چاہیے، انتشار نہیں۔ اور اگر جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جیسے گروہ اس حقیقت کو تسلیم کر لیں تو وہ نہ صرف عوامی حمایت حاصل کر سکتے ہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا کر خطے کے امن میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر ظہیرال خان

    ظہیرال خان ایک مضبوط تعلیمی اور پیشہ ورانہ پس منظر کے ساتھ، وہ بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتا ہے اور بڑے پیمانے پر سیکورٹی اور اسٹریٹجک امور کے ماہر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔