Nigah

نیویارک میں زوہران احمد کی تاریخی کامیابی پر جشن

نیویارک میں زوہران احمد کی تاریخی کامیابی پر جشن

 

زوہران احمد نیویارک کے نئے میئر منتخب، عوامی تحریک کی تاریخی جیت

نیویارک کی سیاست میں ایک غیر معمولی موڑ آیا ہے جب کوئنز سے تعلق رکھنے والے ریاستی قانون ساز اور معروف ترقی پسند رہنما زوہران احمد کو نیویارک سٹی کا نیا میئر منتخب کر لیا گیا۔ 4 نومبر 2025 کو حاصل ہونے والی ان کی کامیابی نے روایتی سیاسی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا، جسے عوام نے مہنگائی، عدم مساوات اور کارپوریٹ اثر و رسوخ کے خلاف ایک فیصلہ کن ردِعمل قرار دیا۔

عوامی فلاح اور وقار پر مبنی منشور

زوہران احمد کی انتخابی مہم کا مرکز ایک سادہ مگر جرات مندانہ پیغام تھا:
شہر کو عام شہریوں کے لیے کام کرنا چاہیے، نہ کہ صرف امیروں اور کارپوریشنز کے لیے۔

ان کے منشور کے نمایاں نکات میں شامل تھے:

  • تمام شہریوں کے لیے بس کا مفت سفر تاکہ آمدورفت سب کے لیے آسان بن سکے۔
  • یونیورسل چائلڈ کیئر تاکہ محنت کش والدین کو سہولت ملے۔
  • شہری حکومت کے زیرِ انتظام کریانہ اسٹورز تاکہ مہنگائی اور اجارہ داریوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
  • عام اور متوسط طبقے کے لیے زندگی کے اخراجات میں کمی کی جامع پالیسی۔

یہ تمام وعدے محض نعرے نہیں تھے، بلکہ اس یقین کی عکاسی کرتے تھے کہ نیویارک ایسا شہر بن سکتا ہے جہاں ہر شخص باعزت زندگی گزار سکے۔

تحریک بن گئی مہم

زوہران احمد کی کامیابی کا سب سے نمایاں پہلو ان کی عوامی مہم کا تحریک میں بدل جانا تھا۔ ہزاروں رضاکار، طلبہ، مزدور اور شہری ان کے ساتھ میدان میں نکلے، دروازہ دروازہ جا کر ووٹرز سے رابطہ کیا اور امید و تبدیلی کا پیغام پھیلایا۔

انہوں نے روایتی میڈیا کے بجائے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے براہِ راست عوام سے بات کی۔ ان کی نرم، سادہ اور مخلصانہ گفتگو نے نوجوانوں اور کم نمائندگی والے طبقات کا اعتماد حاصل کیا۔

مخالفت اور تعصب کے باوجود استقامت

انتخابی مہم کے دوران زوہران احمد کو سخت مخالفت کا سامنا رہا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، قدامت پسند تبصرہ نگاروں اور تجارتی حلقوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مسلم عقیدے اور مہاجر پس منظر پر بھی حملے کیے گئے۔

مگر یہ حملے الٹا ان کے حق میں گئے۔ عوام نے ان پر ہونے والی تنقید کو روایتی طاقتوں کی شکستہ ذہنیت کی علامت سمجھا۔ انتخابی رات کو کوئنز اور بروکلین کی سڑکوں پر جشن صرف سیاسی نہیں بلکہ احساسِ شناخت کی جیت بھی تھا۔

نئے میئر کے لیے چیلنجز

اب جب وہ نیویارک کے میئر کی ذمہ داری سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں، انہیں اپنے وژن کو عملی شکل دینے کے مشکل مرحلے کا سامنا ہے۔ مفت پبلک ٹرانسپورٹ اور سرکاری کریانہ اسٹورز جیسے اقدامات بجٹ، سیاسی مخالفت اور سٹی کونسل کی مزاحمت کے باوجود حقیقت بنانا آسان نہیں ہوگا۔

لیکن زوہران احمد کی اصل طاقت ان کی عوامی بنیاد ہے۔ اگر وہ اسی جذبے کو پالیسی عمل میں ڈھالنے میں کامیاب رہے تو وہ نیویارک کے جدید ترین ترقی پسند میئر کے طور پر یاد کیے جائیں گے۔

امید اور تبدیلی کا پیغام

زوہران احمد کی فتح صرف ایک انتخابی کامیابی نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، جہاں نیویارک انصاف، تنوع اور برابری پر مبنی مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے۔

دنیا کی نظریں اب اس پر ہیں کہ کیا ترقی پسند طرزِ حکومت دنیا کے سب سے پیچیدہ شہر میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ فی الحال، ان کی جیت ایک روشن امید، حوصلے اور تبدیلی کی علامت ہے — ایک ایسے شہر کی کہانی جو بہتری کا انتخاب کر چکا ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔